غزل : خط میں ممکن نہیں جواب لکھوں

مقبول

محفلین
حق تو یہ ہے انہیں سراب لکھوں

تیرے وعدوں کو نقشِ آب لکھوں

خط میں ممکن نہیں جواب لکھوں

ہو اجازت تو اک کتاب لکھوں

انگلش ہو گئے ہیں اردو سے

آپ کو سر لکھوں ، جناب لکھوں

چاند جل جائے گا حسد میں اگر

میں ترا عالمِ شباب لکھوں

گذری ہے جو پَلک جھپکنے میں

اب جوانی اُسے یا خواب لکھوں

لوگ کہتے ہیں عام سا چہرہ

جسے میں عمر بھر گلاب لکھوں

عشق میں جو سہا، گنا ہی نہیں

کیسے میں ، پیار میں حساب لکھوں

آج وُہ منتظر رہیں میرے

عشق میں آج انوکھا باب لکھوں

آپ کو شاعری پسند ہو تو

آپ پر غزلیں بے حساب لکھوں

مُجھ سے مقبول یہ نہیں ہو گا

ظلم کو باعثِ ثواب لکھوں

July 4’ 2020
 
Top