غزل: بھولنے والے خدا کا فضل ، ہائے یاد کر

احبابِ گرامی، سلام عرض ہے !

آپ سب کو رمضان کریم کی مبارکباد ! آج ایک پرانی مسلسل غزل ، جسے آپ حمد بھی کہہ سکتے ہیں ، لے کر حاضر ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

بھولنے والے خدا کا فضل ، ہائے یاد کر
پیشتر اِس كے کہ تجھ کو موت آئے ، یاد کر

کون تھا تیرے سوا موجود ماں كے پیٹ میں
کس نے تیرے جسم كے اعضا بنائے ، یاد کر

کس نے ڈالی جان سازِ زندگانی میں بھلا ؟
کس نے اس میں دھڑکنوں كے سُر جگائے ، یاد کر

کس كے دم سے پائی تو نے دید کی قوت ، بتا
کس نے رنگ و نور دنیا كے دکھائے ، یاد کر

کس نے تیرے ذہن کو دی دولتِ فہم و ذكا ؟
کس نے تجھ کو بھید ہستی كے بتائے ، یاد کر

کس نے پیدا کی زمیں پر یہ فضا ، آب و ہوا ؟
کس نے شیریں رس بھرے میوے کھلائے ، یاد کر

کون دیتا ہے جہاں کو صبح کی کرنوں کا نور ؟
کون لاتا ہے یہاں راتوں كے سائے ، یاد کر

کون ہے جس نے بنائیں آسْماں کی وسعتیں ؟
کس نے اس پر خوش نما تارے سجائے ، یاد کر

کس نے لہروں پر سمندر کی کیا تجھ کو سوار؟
کس نے تسخیرِ فلک كے گُر سکھائے ، یاد کر

کس نے بدلا تیرے خوابوں کو حقیقت میں ، یہ سوچ
کس كے دم سے خواب آنكھوں میں سمائے ، یاد کر

یاد کر عابدؔ ذرا اک بار ساری نعمتیں
پیشتر اِس كے کہ تجھ کو موت آئے ، یاد کر

نیازمند،
عرفان عابدؔ
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم علوی صاحب !

بھولنے والے خدا کا فضل ، ہائے یاد کر
پیشتر اِس كے کہ تجھ کو موت آئے ، یاد کر

کون تھا تیرے سوا موجود ماں كے پیٹ میں
کس نے تیرے جسم كے اعضا بنائے ، یاد کر

کس نے ڈالی جان سازِ زندگانی میں بھلا ؟
کس نے اس میں دھڑکنوں كے سُر جگائے ، یاد کر
نشان زد مصرعے کمزور محسوس ہوئے -
پہلے میں "ہائے" بھرتی کا ہے اور کھٹکتا ہے
دوسرے مصرع میں موجود ہونا ماں کے پیٹ میں مناسب نہیں -
تیسرے مصرع میں "ساز زندگانی" کی ترکیب بھلی نہیں لگتی کہ "زندگانی" ہندی ہے اور "ساز" فارسی اور "بھلا" بھی بھرتی کا ہے- مذکورہ مقامات تبدیلی چاہتے ہیں -

کس كے دم سے پائی تو نے دید کی قوت ، بتا
کس نے رنگ و نور دنیا كے دکھائے ، یاد کر

کس نے تیرے ذہن کو دی دولتِ فہم و ذكا ؟
کس نے تجھ کو بھید ہستی كے بتائے ، یاد کر

کس نے پیدا کی زمیں پر یہ فضا ، آب و ہوا ؟
کس نے شیریں رس بھرے میوے کھلائے ، یاد کر

کون دیتا ہے جہاں کو صبح کی کرنوں کا نور ؟
کون لاتا ہے یہاں راتوں كے سائے ، یاد کر

کون ہے جس نے بنائیں آسْماں کی وسعتیں ؟
کس نے اس پر خوش نما تارے سجائے ، یاد کر

کس نے لہروں پر سمندر کی کیا تجھ کو سوار؟
کس نے تسخیرِ فلک كے گُر سکھائے ، یاد کر

کس نے بدلا تیرے خوابوں کو حقیقت میں ، یہ سوچ
کس كے دم سے خواب آنكھوں میں سمائے ، یاد کر

یاد کر عابدؔ ذرا اک بار ساری نعمتیں
پیشتر اِس كے کہ تجھ کو موت آئے ، یاد کر

یہ اشعار عمدہ ہیں،پسند آئے:)
خدا کی عطاؤں کی یاددہانی کراتے ہیں -ماشاء اللہ -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ -
 
السلام علیکم علوی صاحب !
یاسر صاحب ، وعلیکم السلام
نگاہ کرم ، تنقید اور داد كے لیے بے حد ممنون ہوں .
نشان زد مصرعے کمزور محسوس ہوئے -
پہلے میں "ہائے" بھرتی کا ہے اور کھٹکتا ہے
دوسرے مصرع میں موجود ہونا ماں کے پیٹ میں مناسب نہیں -
تیسرے مصرع میں "ساز زندگانی" کی ترکیب بھلی نہیں لگتی کہ "زندگانی" ہندی ہے اور "ساز" فارسی اور "بھلا" بھی بھرتی کا ہے- مذکورہ مقامات تبدیلی چاہتے ہیں -
یہ یقیناََ میری نا اہلی کا ثبوت ہے کہ لفظ ہائے کا استعمال آپ کو پسند نہیں آیا . میں ایسے استعمال کو عام تو نہیں کہونگا ، لیکن اِس کی مثالیں ہیں ، مثلاً :
ہائے کوئی دوا کرو ، ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ، ہائے جگر کو کیا کروں ( حفیظ جالندھری )
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ خدا کو بھولا مخاطب ہے ، اور تکلیف شاعر کو ہو رہی ہے .:)

مجھے افسوس ہے کہ ماں كے پیٹ میں موجود ہونے کا فقرہ آپ كے ذوق کی تسکین نہیں کر سکا ، لیکن آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ اِس میں نقص کیا ہے .

جہاں تک مجھے علم ہے ، زندگانی فارسی کا لفظ ہے اور اسے اِضافَت كے ساتھ باندھنا جائز ہے . ایک مثال دیکھیے :
قفس میں اشکِ حسرت پر مدارِ زندگانی ہے
یہی دانے کا دانا ہے یہی پانی کا پانی ہے ( جلیل مانکپوری )

رہا لفظ بھلا ، تو بھائی ، جس طرح یہ لفظ یہاں استعمال ہوا ہے ، اِس کو بھرتی کا لفظ کہنے میں مجھے کوئی عار نہیں .:) یعنی یہ لفظ جملے میں ہو یا نہ ہو ، معنی پر کوئی فرق نہیں پڑتا . لیکن مکرمی ، یہ لفظ زور دینے كے لیے پِھر بھی استعمال تو ہوتا ہی ہے ، مثلاً :
چلے ہی جائے گی کیا درد کی کٹاری بھلا ؟
رہیگی ساتھ کہاں تک یہ آہ و زاری بھلا ؟ ( انوار انجم )
یہ اشعار عمدہ ہیں،پسند آئے:)
خدا کی عطاؤں کی یاددہانی کراتے ہیں -ماشاء اللہ -اللہ کرے زور قلم اور زیادہ -
یہ اشعار آپ کو پسند آئے ، یہ جان کر بہت خوشی ہوئی . حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ !
نیازمند،
عرفان عابدؔ
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم علوی صاحب !
جہاں تک مجھے علم ہے ، زندگانی فارسی کا لفظ ہے اور اسے اِضافَت كے ساتھ باندھنا جائز ہے . ایک مثال دیکھیے :
قفس میں اشکِ حسرت پر مدارِ زندگانی ہے
یہی دانے کا دانا ہے یہی پانی کا پانی ہے ( جلیل مانکپوری )
زندگاںی کا مجھے علم نہیں تھا کہ فارسی کا لفظ ہے -آپ کے بتانے پہ تحقیق کی تو معلوم ہوا -جزاک الله خیر-

باقی کلام آپ کا ہے آپ کی مرضی ہے -آپ کے اشعار میں اگر کوئی لفظ بھرتی کا ہے،تو اسی لفظ کے حامل دیگر اشعار کو یہاں پیش کرنا محض ایک تکلف ہے کیونکہ بحث لفظ کے استعمال یا عدم استعمال کی نہیں بلکہ محلِ استعمال کی ہے اور یہ بھرتی کے الفاظ آپ کو اساتذه کے کلام میں بھی بیشمار ملیں گے جو ظاہر ہے ان اشعار کی قدر و قیمت کو کم کریں گے کہ جن میں استعمال ہوئے ہیں -
مثلاً :
ہائے کوئی دوا کرو ، ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ، ہائے جگر کو کیا کروں ( حفیظ جالندھری )
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ خدا کو بھولا مخاطب ہے ، اور تکلیف شاعر کو ہو رہی ہے .:)
حفیظ نے تکرار لفظی کے طور پر ہائے استعمال کیا ہے جو کچھ خاص لطف بھی نہیں دے رہا-

بھولنے والے خدا کا فضل ، ہائے یاد کر
آپ نے بطور قافیہ پیمائی ہائے استعمال کیا ہے جو کہ بہت کھٹک رہا ہے یعنی ایک تو بھرتی (حشو قبیح) اوپر سے قافیہ پیمائی- :)

مجھے افسوس ہے کہ ماں كے پیٹ میں موجود ہونے کا فقرہ آپ كے ذوق کی تسکین نہیں کر سکا ، لیکن آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ اِس میں نقص کیا ہے .
یہ ایک ذوقی بات کی ہے -اگر منے میاں کے سوا ماں کے پیٹ میں الله میاں کا موجود ہونا آپ کو ٹھیک لگ رہا ہے تو کیا کہا جا سکتا ہے-

کون تھا تیرے سوا موجود ماں كے پیٹ میں
کس نے تیرے جسم كے اعضا بنائے ، یاد کر
میں کچھ ایسا کہتا :
کار فرما کس کی خلّاقی تھی ماں کے پیٹ میں


دراصل آپ کی حمد کا ابتدائیہ بھی شاندار ہونا چاہیے تھا جیسے کہ بعد میں آنے والے اشعار جاندار ہیں -

بھائی! یہ دراصل ذوقی باتیں ہیں،جو میں نے محسوس کیا پیش کر دیا ،جس سے مجھے بھی سیکھنے کو ملا -ورنہ بہت "خوب" ،"عمدہ"،"خوبصورت -خوبصورت" یہ تو سب کر رہے ہیں -مجھے نہیں معلوم کہ کوئی جانتا ہو کہ کچھ عمدہ و خوبصورت ہے تو کیوں اور نہیں' تو کیوں نہیں -اب جب معلوم ہی نہیں کہ کچھ خوب کیوں ہے تو خوب کہنا ایسا ہی ہے جیسے لڑکی کو دیکھ کے سیٹی بجا دی گئی - تعلّق کی خوبصورتی پہ آرٹ کو خوبصورت کہا جا رہا ہے- لیکن کوئی کسی کے آرٹ پر وقت خرچنے پر آمادہ نہیں -ایک محفل آرائی ہے کہ ہو رہی ہے ،کسی کو کسی کے آرٹ سے سر و کار نہیں ،دلچسپی ہے تو ہر ایک کو دوسرے کی شخصیت میں ہے -ایک ایک کر کے ادب آشنا رخصت ہو رہے ہیں -جو رہ گئے ہیں وہ بھی دو ایک جگتیں مار کے چل دیتے ہیں -انتظامیہ کو تاحیات انتظام دے دیا گیا ہے لہذا اب وہ جو چاہے کرے ،ہوتےتین سال کے لیے عوامی رائے سے تو کچھ اردو کی خدمت بھی کر کے جاتے اب تو اردو سے اپنے اپنے نظریات کی خدمت لی جا رہی ہے ، لہٰذا علوی صاحب ضرورت اس بات کی ہے کہ فنکار فنکارکو وقت دےاور سنجیدہ تبصرے کیے جائیں -بقول انور شعور :

خوب ہے ،خوب تر ہے ،خوب ترین
اس طرح تجزیے نہیں ہوتے

اور یہاں میں نے آپ کو اپنی زندگی سے کچھ وقت دینے کی کوشش کی ہے -:)
 
آخری تدوین:
السلام علیکم علوی صاحب !

زندگاںی کا مجھے علم نہیں تھا کہ فارسی کا لفظ ہے -آپ کے بتانے پہ تحقیق کی تو معلوم ہوا -جزاک الله خیر-

باقی کلام آپ کا ہے آپ کی مرضی ہے -آپ کے اشعار میں اگر کوئی لفظ بھرتی کا ہے،تو اسی لفظ کے حامل دیگر اشعار کو یہاں پیش کرنا محض ایک تکلف ہے کیونکہ بحث لفظ کے استعمال یا عدم استعمال کی نہیں بلکہ محلِ استعمال کی ہے اور یہ بھرتی کے الفاظ آپ کو اساتذه کے کلام میں بھی بیشمار ملیں گے جو ظاہر ہے ان اشعار کی قدر و قیمت کو کم کریں گے کہ جن میں استعمال ہوئے ہیں -

حفیظ نے تکرار لفظی کے طور پر ہائے استعمال کیا ہے جو کچھ خاص لطف بھی نہیں دے رہا-


آپ نے بطور قافیہ پیمائی ہائے استعمال کیا ہے جو کہ بہت کھٹک رہا ہے یعنی ایک تو بھرتی (حشو قبیح) اوپر سے قافیہ پیمائی- :)


یہ ایک ذوقی بات کی ہے -اگر منے میاں کے سوا ماں کے پیٹ میں الله میاں کا موجود ہونا آپ کو ٹھیک لگ رہا ہے تو کیا کہا جا سکتا ہے-


میں کچھ ایسا کہتا :
کار فرما کس کی خلّاقی تھی ماں کے پیٹ میں


دراصل آپ کی حمد کا ابتدائیہ بھی شاندار ہونا چاہیے تھا جیسے کہ بعد میں آنے والے اشعار جاندار ہیں -

بھائی! یہ دراصل ذوقی باتیں ہیں،جو میں نے محسوس کیا پیش کر دیا ،جس سے مجھے بھی سیکھنے کو ملا -ورنہ بہت "خوب" ،"عمدہ"،"خوبصورت -خوبصورت" یہ تو سب کر رہے ہیں -مجھے نہیں معلوم کہ کوئی جانتا ہو کہ کچھ عمدہ و خوبصورت ہے تو کیوں اور نہیں' تو کیوں نہیں -اب جب معلوم ہی نہیں کہ کچھ خوب کیوں ہے تو خوب کہنا ایسا ہی ہے جیسے لڑکی کو دیکھ کے سیٹی بجا دی گئی - تعلّق کی خوبصورتی پہ آرٹ کو خوبصورت کہا جا رہا ہے- لیکن کوئی کسی کے آرٹ پر وقت خرچنے پر آمادہ نہیں -ایک محفل آرائی ہے کہ ہو رہی ہے ،کسی کو کسی کے آرٹ سے سر و کار نہیں ،دلچسپی ہے تو ہر ایک کو دوسرے کی شخصیت میں ہے -ایک ایک کر کے ادب آشنا رخصت ہو رہے ہیں -جو رہ گئے ہیں وہ بھی دو ایک جگتیں مار کے چل دیتے ہیں -انتظامیہ کو تاحیات انتظام دے دیا گیا ہے لہذا اب وہ جو چاہے کرے ،ہوتےتین سال کے لیے عوامی رائے سے تو کچھ اردو کی خدمت بھی کر کے جاتے اب تو اردو سے اپنے اپنے نظریات کی خدمت لی جا رہی ہے ، لہٰذا علوی صاحب ضرورت اس بات کی ہے کہ فنکار فنکارکو وقت دےاور سنجیدہ تبصرے کیے جائیں -بقول انور شعور :

خوب ہے ،خوب تر ہے ،خوب ترین
اس طرح تجزیے نہیں ہوتے

اور یہاں میں نے آپ کو اپنی زندگی سے کچھ وقت دینے کی کوشش کی ہے -:)
یاسر صاحب ، وعلیکم السلام
ذوق کی بابَت آپ کا نظریہ سو فی صد صحیح ہے . ذوق ایک عرصۂ دراز میں شکل اختیار کرتا ہے . طرز فکر اور لب و لہجہ ، جسے ہَم ذوق کا حصہ کہہ سکتے ہیں ، تنقید سے فوری طور پر تبدیل نہیں کیے جا سکتے . لیکن میں آپ کی اِس بات سے متفق ہوں کہ تعمیری تنقید بھی ضروری ہے . اسی لیے احباب کی شاعری پڑھتے وقت اگر کوئی ضروری نکتہ ذہن میں آتا ہے تو میں اس کا ذکر کر دیتا ہوں . اِس سے احباب کو فائدہ ہو نہ ہو ، اکثر میرے علم میں اضافہ ضرور ہو جاتا ہے !:) مجھے اپنی ناچیز شاعری پر بھی تبصروں سے کوئی دقت نہیں ، بلکہ ’صلائے عام ہے یاران نکتہ داں كے لیے .‘

ذوق کا ذکر چلا ہے تو بھرتی كے لفظ اور قافیہ پیمائی كے ضمن میں استاد ذوق کا یہ شعر بھی سنتے جائیے :
چشم قاتل ہمیں کیوں کر نہ بھلا یاد رہے
موت انسان کو لازم ہے سدا یاد رہے ( ابراہیم ذوق )

اب اتنا تو آپ بھی مان جائیے کہ بھرتی کا لفظ بھی کہیں کہیں ’بھلا‘ لگتا ہے .:) پِھر اگر اساتذہ كے یہاں ایسا ایک آدھ استعمال پایا جائے تو مجھ جیسے مبتدی كے لیے تو دو چار سو بار کی گنجائش ہونی چاہیے .:) مذاق بر طرف ، میں آپ کی رائے سے متفق ہوں کہ ہمیں اپنی زبان ہر عیب سے پاک رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے ، اور اساتذہ کی ایک آدھ غلط مثال سے یہ کوشش دھیمی نہیں پڑنی چاہیے .

آخر میں اپنی زندگی سے کچھ قیمتی وقت میری نذر کرنے كے لیے میری طرف سے آپ کو بہت ساری دعائیں .:)
 
آخری تدوین:
Top