غزل برائے اِ صلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔۔ ایک تازہ غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔ سپاس گزار رہوں گا ۔۔۔۔۔۔
 

شہنواز نور

محفلین
عجیب لوگ ہیں صورت بنا کے روتے ہیں
ہمیں تو ہیں جو یہاں مسکرا کے روتے ہیں
وفا کی راہ میں ہم روز تو نہیں روتے
مگر جو روتے ہیں دامن بھگا کے روتے ہیں
جو ہم کو بھول گیا ہے تمہیں خبر بھی ہے
اسی کی یاد کو دل میں بسا کے روتے ہیں
نہ مار ڈالے کہیں ان کو غم کی تاریکی
چراغ اہل محبت جلا کے روتے ہیں
ترے خیال کے جگنو سے جو چمکتی ہے
اسی غزل کو چلو گنگنا کے روتے ہیں
سنا ہے تیری تسلی سے جی بہلتا ہے
سو آج ہم بھی ترے پاس آ کے روتے ہیں
ہمیں یہ فکر ہے گلشن کی خیر ہو مولا
اور ایک وہ ہیں جو بجلی گرا کے روتے ہیں
ہمیں بچا لے خدا ظلمتوں کے سائے سے
ترے حضور میں ہم سر جھکا کے روتے ہیں
دعا ہے نور خدا سے یہ بخش دے ان کو
ہمارے دل پہ جو خنجر چلا کے روتے ہیں

شہنواز نور
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو ٹھیک ہے لیکن یہ شعر نکال دو۔
وفا کی راہ میں ہم روز تو نہیں روتے
مگر جو روتے ہیں دامن بھگا کے روتے ہیں
اس کا قافیہ ہی غلط ہے کہ درست لفظ ’بھگو‘ ہے ’بھگا‘ نہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
عجیب لوگ ہیں صورت بنا کے روتے ہیں
ہمیں تو ہیں جو یہاں مسکرا کے روتے ہیں
وفا کی راہ میں ہم روز تو نہیں روتے
مگر جو روتے ہیں دامن بھگا کے روتے ہیں
جو ہم کو بھول گیا ہے تمہیں خبر بھی ہے
اسی کی یاد کو دل میں بسا کے روتے ہیں
نہ مار ڈالے کہیں ان کو غم کی تاریکی
چراغ اہل محبت جلا کے روتے ہیں
ترے خیال کے جگنو سے جو چمکتی ہے
اسی غزل کو چلو گنگنا کے روتے ہیں
سنا ہے تیری تسلی سے جی بہلتا ہے
سو آج ہم بھی ترے پاس آ کے روتے ہیں
ہمیں یہ فکر ہے گلشن کی خیر ہو مولا
اور ایک وہ ہیں جو بجلی گرا کے روتے ہیں
ہمیں بچا لے خدا ظلمتوں کے سائے سے
ترے حضور میں ہم سر جھکا کے روتے ہیں
دعا ہے نور خدا سے یہ بخش دے ان کو
ہمارے دل پہ جو خنجر چلا کے روتے ہیں

شہنواز نور
دعا ہے نور خدا سے کہ بخش دے ان کو
گستاخی کی معافی
 

شہنواز نور

محفلین
رہبری کیلئے دل سے ممنون ہوں محترم حضرت الف عین سر مجھے پہلے ہی اس قافیہ پر شک تھا ۔۔۔ جی بالکل اس شعر کو غزل سے نکال دیتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
 
Top