غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔۔۔محفلین ۔۔۔۔۔ایک تازہ غزل پیش خدمت ہے ۔۔۔اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ممنون رہوں گا ۔۔۔۔۔
بھلے غم سے بھرا ہے دل ہمارا
مگر سب سے جدا ہے دل ہمارا
نہ چھوڑیں گے کبھی ہم ساتھ اس کا
بھلا ہے یا برا ہے دل ہمارا
تمہیں ہم بھول جانے پر اڑے ہیں
مگر ہم سے خفا ہے دل ہمارا
ذرا تم کھول کر دیکھو تو اس کو
لفافے میں پڑا ہے دل ہمارا
اسے لے کر بھلا تم کیا کرو گی
بہت ٹوٹا ہوا ہے دل ہمارا
تمہاری راہ میں جو روشنی ہے
دیا بن کر جلا ہے دل ہمارا
اب اس کا ٹوٹنا تو لازمی تھا
کہ مٹّی سے بنا ہے دل ہمارا
جو آیا نور لب پر ذکر اس کا
تو سجدے میں جھکا ہے دل ہمارا
 
Top