غزل برائے اصلاح

Arshad khan

محفلین
تم اندھیروں میں روشنی رہنا
تم پری ہو سدا پری رہنا

ہم سیاہ بخت چپ کہ رو لیں گے
تم پری ہو خوشی خوشی رہنا

ایک معمول بن گیا ہے اب
رات بھر آنکھ میں نمی رہنا

آخری عشق ہو مرا جانم
عشق تم سے ہے دائمی رہنا

کیسے کہہ دوں بھلا خدا حافظ
میں نے تم بن ہی جب نہیں رہنا

زندہ رہنے کی آس ہو میرے
ہو سکے تو قریب ہی رہنا

کچھ مکمل نہیں تمہارے بن
سب مکمل کرو! یہی رہنا
 

الف عین

لائبریرین
تم اندھیروں میں روشنی رہنا
تم پری ہو سدا پری رہنا
درست
ہم سیاہ بخت چپ کہ رو لیں گے
تم پری ہو خوشی خوشی رہنا
پہلا مصرع سمجھ نہیں سکا، دوسرے میں پھر پری کہا جا رہا ہے تو مطلع سے متصل نہیں رکھیں
ایک معمول بن گیا ہے اب
رات بھر آنکھ میں نمی رہنا
معمول شاعر کا بن سکتا ہے لیکن پھر ردیف غلط ہو جاتی ہے، نمی رکھنا درست ہوتا
ہو گیا ہے یہ مستقلاب تو
قسم کا مصرع بہتر ہو گا
آخری عشق ہو مرا جانم
عشق تم سے ہے دائمی رہنا
درست
کیسے کہہ دوں بھلا خدا حافظ
میں نے تم بن ہی جب نہیں رہنا
قافیہ؟
زندہ رہنے کی آس ہو میرے
ہو سکے تو قریب ہی رہنا
"تم" کی اشد ضرورت ہے
بس تمہارے سبب سے زندہ ہوں
ایک متبادل
کچھ مکمل نہیں تمہارے بن
سب مکمل کرو! یہی رہنا
قافیہ؟
 
Top