غزل برائے اصلاح

الف عین ،@فلسفی،@خلیل الر حمن
افاعیل --مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
-----------------
خزاں کا عادی ہوا ہوں اب تو ، بہار مجھ کو نہ راس آئی
غموں نے اپنا سمجھ لیا ہے، خوشی نہ میرے تو پاس آئی
------------------
کبھی نہ میرے وہ پاس آئی ، مجھے تو سمجھا ہے غیر اس نے
کبھی جو آئی ہے پاس میرے، نکالنے کو بھڑاس آئی
-------------------------
اُسے تو وہ بھی نہ یاد ہو گا ، دیا تھا میں نے جو پیار اس کو
وفا کی رسمیں نہ یاد اس کو ، نہ بات میں ہی مٹھاس آئی
------------------
سبھی نے دل سے اُتار پھینکا ،سبھی نے اس کو بھلا دیا ہے
کبھی نہ آئی وہ پاس میرے ،وہ ہو کے اب ہے اداس اءی
----------------------
کسی نے مجھ کو ہے یوں ستایا ،جو آج لہجہ ہے تلخ میرا
تبھی تو باتیں ہیں تلخ میری ، تبھی ہے ان میں کھٹاس آئی
-----------------------
یقین مجھ کو یہی تھا ارشد،کبھی تو آئے گی لوٹ کر وہ
وہ آج آئی ہے لوٹ کر ،تو یہ دیکھ لو بد حواس آئی
------------------------
 

فلسفی

محفلین
ارشد بھائی ایک مشورہ ہے جس پر میں خود بھی عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ آپ ایک وقت میں ایک غزل اصلاح کے لیے پیش کریں۔ جب اس کی اصلاح مکمل ہو جائے تو پھر دوسری لڑی بنائیں۔ اس سے یہ بھی فائدہ ہو گا کہ آپ کو اپنی غزل کے ساتھ زیادہ وقت گزرانے کا موقع ملے گا۔

مطلع میں ایک نشاندہی کردیتا ہوں جو سر پہلے بتا چکے ہیں کہ بھرتی کے الفاظ سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کریں یہ روانی کے ساتھ ساتھ شعر کے حسن کو تباہ کر دیتے ہیں

خزاں کا عادی ہوا ہوں اب تو ، بہار مجھ کو نہ راس آئی
غموں نے اپنا سمجھ لیا ہے، خوشی نہ میرے تو پاس آئی
مثلا اس کو یوں کہہ سکتے ہیں، قافیہ تو بدل جائے گا، لیکن آپ خود روانی محسوس کریں گے، یہ صرف ایک مثال ہے
غموں نے اپنا سمجھ لیا ہے، خوشی نہ میرے قریب آئی
 

الف عین

لائبریرین
خزاں کا عادی ہوا ہوں اب تو ، بہار مجھ کو نہ راس آئی
غموں نے اپنا سمجھ لیا ہے، خوشی نہ میرے تو پاس آئی
------------------ فلسفی چوتھے ٹکڑے میں تو کے بھرتی ہونے کا لکھ چکے ہیں لیکن یہ امکان بھی ہے کہ یہ تو، واحد حاضر کا صیغہ ہے ۔ لیکن پہلے مصرع میں تو بہرحال بھرتی کا ہی ہے۔ میں پھر مشورہ دوں گا آپ کو بھی اور سبھی اصلاح کے متمنی ارکان کو کہ الفاظ بدل بدل کر دیکھا کریں کہ کیا بہترین ہے، خود ہی یہ عمل کر لیں تو مصلح کو مشکل پیش نہ آئے۔ پہلا ٹکڑا کا مجھے یہ متبادل سوجھ گیا
خزاں کا عادی میں ہو گیا ہوں
تیسرے ٹکڑے میں غموں کا سمجھنا بھی غیر متعلق لگتا ہے
چوتھے ٹکڑے میں اگر تخاطب خوشی سے ہے تو وہ بھی بے محل ہے
خوشی بھی میرے نہ پاس آئی
کا 'بھی' بھرتی کا نہیں لگتا۔

کبھی نہ میرے وہ پاس آئی ، مجھے تو سمجھا ہے غیر اس نے
کبھی جو آئی ہے پاس میرے، نکالنے کو بھڑاس آئی
------------------------- دونوں مصرعوں میں پاس لفظ اچھا نہیں۔ بھڑاس بھی دل کی نکالی جاتی ہے میرے خیال میں
اس کو یوں کہو
مجھے تو بس اس نے غیر سمجھا، کبھی وہ آئی نہ پاس میرے
کبھی جو آئی بھی، صرف دل کی نکالنے....

اُسے تو وہ بھی نہ یاد ہو گا ، دیا تھا میں نے جو پیار اس کو
وفا کی رسمیں نہ یاد اس کو ، نہ بات میں ہی مٹھاس آئی
------------------ بات میں مٹھاس کا تعلق وفا کی رسموں سے سمجھ میں نہیں آتا

سبھی نے دل سے اُتار پھینکا ،سبھی نے اس کو بھلا دیا ہے
کبھی نہ آئی وہ پاس میرے ،وہ ہو کے اب ہے اداس اءی
---------------------- کبھی پاس نہ آئی کتنی بار کہو گے؟ چوتھا ٹکڑا رواں بھی نہیں

کسی نے مجھ کو ہے یوں ستایا ،جو آج لہجہ ہے تلخ میرا
تبھی تو باتیں ہیں تلخ میری ، تبھی ہے ان میں کھٹاس آئی
----------------------- کھٹاس کا قافیہ زبردستی کا لگ رہا ہے. اسے نکال ہی دو

یقین مجھ کو یہی تھا ارشد،کبھی تو آئے گی لوٹ کر وہ
وہ آج آئی ہے لوٹ کر ،تو یہ دیکھ لو بد حواس آئی
----------- بد حواس کیوں آئی؟ اس کا سبب بھی تو بیان کرو۔ روانی حسب معمول اچھی نہیں
 
الف عین
-----------------
دوبارا سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خزاں کا عادی میں ہو گیا ہوں بہار مجھ کو نہ راس آئی
غموں سے ناطہ جُڑا ہے جب سے خوشی نہ کوئی بھی پاس آئی
--------------------------
مجھے تو بس اُس نے غیر سمجھا، کبھی وہ آئی نہ پاس میرے
کبھی جو آئی بھی ،صرف دل کی نکالے کو بھڑاس آئی
-----------------------
بُھلا دیا ہے وفا کا وعدہ،نہ پیار میرا ہے یاد اس کو
نہ اس کے دل میں ہے پیار جاگا ، نہ بات میں ہی مٹھاس آئی
--------------------------
سبھی نے دل سے اُتار پھینکا ، سبھی نے اس کو بُھلا دیا ہے
کبھی نہ آتی وہ پاس میرے ،ہے ہو کے سب سے ہراس آئی
-------------------
اُداس ہوتی ہے جب کبھی بھی ،تبھی وہ آتی ہے پاس میرے
چلن رہا ہے یہی ہمیشہ ، وہ سیکھ کر ہے یہ سیاس آئی
---------------------
جہان سارا بُھلا کے ارشد ،وہ آج آئی ہے پاس تیرے
جو من میں اس کے ہے پیار جاگا ،اسی کی لے کر پیاس آئی
---------------------------
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تینوں اشعار درست ہیں لیکن ان کے بعد. باقی اغلاط تو چھوڑو، قوافی ہراس، سیاس پیاس ہی غلط ہیں۔ مزید محنت نہ کریں اس پر تو بہتر ہے۔ محبوبہ پاس نہیں ا رہی ہے تو اسے جانے ہی دو اب! تین اشعار پر مشق کافی ہے
 
Top