غزل برائے اصلاح (فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
ہم تو یوں ہی ترے دام میں آ گئے
بیٹھے بیٹھے بس الزام میں آ گئے

جو مزے تیرا غم دے نہ پایا مجھے
وہ بھی تلخیء ایام میں آ گئے

میکدے میں بڑے رند تھے ٹھیک ہے
نشے لیکن مرے جام میں آ گئے

دل جگر تھام کے رکھے تھے اب تلک
خیر اب یہ ترے کام میں آ گئے

عشق کی بات تم کرتے تھے ہر گھڑی
کیوں میاں جلد آرام میں آ گئے؟

جی یہاں پر نویدِ بے نوا رہے
آپ کوچہء بدنام میں آ گئے
 

الف عین

لائبریرین
ہم تو یوں ہی ترے دام میں آ گئے
بیٹھے بیٹھے بس الزام میں آ گئے
۔۔ الزام میں آنا محاورہ نہیں۔ ویسے زمینکی مجبوریہے، اس لیےدرست مانا جا سکتا ہے۔

وہ بھی تلخیء ایام میں آ گئے
؛؛ تلخی کی ’ی‘ زیادہ طوانی ہوگئی ہے۔ اضافت کے ساتھ عموماً ’ی‘ ساقط کر دی جاتی ہے۔

جی یہاں پر نویدِ بے نوا رہے
آپ کوچہء بدنام میں آ گئے
۔۔ بحر سے خارج ہے۔
دوسرا مصرع ’کوچائے‘ تلفظ کرنے پر بحر میں آ سکتا ہے، لیکن یوں تلفظ کرنا غلط ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
ہم تو یوں ہی ترے دام میں آ گئے
بیٹھے بیٹھے بس الزام میں آ گئے
۔۔ الزام میں آنا محاورہ نہیں۔ ویسے زمینکی مجبوریہے، اس لیےدرست مانا جا سکتا ہے۔

وہ بھی تلخیء ایام میں آ گئے
؛؛ تلخی کی ’ی‘ زیادہ طوانی ہوگئی ہے۔ اضافت کے ساتھ عموماً ’ی‘ ساقط کر دی جاتی ہے۔

جی یہاں پر نویدِ بے نوا رہے
آپ کوچہء بدنام میں آ گئے
۔۔ بحر سے خارج ہے۔
دوسرا مصرع ’کوچائے‘ تلفظ کرنے پر بحر میں آ سکتا ہے، لیکن یوں تلفظ کرنا غلط ہے۔
بہت شکریہ سر !! اب ملاحظہ ہو۔۔
جو مزے تیرا غم دے نہ پایا مجھے
وہ زمانے کے ایام میں آ گئے

تم نہیں آتے واپس کبھی لوٹ کر
جانے والے سبھی شام میں آ گئے
 

نوید ناظم

محفلین
زمانے کے ایام بھی درست نہیں۔
نیا شعر ‘شام میں آ گئے‘ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
سر تلخیء ایام میں تلخی کی ''ی'' کی وجہ سے شعر حذف کیے دیتا ہوں' زمانے کے ایام تو خیر درست ہے نہ ہی جاندار۔
'' شام میں آ گئے'' بمعنی شام کو آگئے یا شام تک آ گئے استعمال کیا تھا اگر مستعمل ہے تو ٹھیک بصورتِ دگر اسے بھی حذف سمجھوں گا۔
اب یہ شعر ملاحظہ کیجے گا۔۔۔
ہم کو صیاد نے بس پکارا ہی تھا
حال یہ خوش ہو کر دام میں آ گئے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
شام میں‘ بجائے ’شام کو‘ استعمال کرنا غلط ہے۔ اگر تم کو اسی پر اصرار ہو تو چل سکتا ہے، بس ایک فٹ نوٹ دے دو کہ شعری ضرورت کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔ اگر فٹ نوٹ نہیں دیا گیا تو سخن داں اسے تمہاری لا علمی سمجھیں گے۔ نوٹ لگابے سے معلوم ہو جائے گا کہ آپ کو علم تو ہے لیکن اس کے ساتھ اصرار بھی ہے۔ ’شعری ضرورت‘ بڑی بڑی خامیوں کو بھی ڈھک لیتی ہے!!!!
نیا شعر ’ہو کر‘ کا ’ہُکر‘ تقطیع ہونا بھی اچھا نہیں لگتا۔ ’حال یہ‘ اگر ضروری نہ سمجھو تو
خوش ہوئے او پھر دام میں آ گئے
ہو سکتا ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
شام میں‘ بجائے ’شام کو‘ استعمال کرنا غلط ہے۔ اگر تم کو اسی پر اصرار ہو تو چل سکتا ہے، بس ایک فٹ نوٹ دے دو کہ شعری ضرورت کے تحت ایسا کیا گیا ہے۔ اگر فٹ نوٹ نہیں دیا گیا تو سخن داں اسے تمہاری لا علمی سمجھیں گے۔ نوٹ لگابے سے معلوم ہو جائے گا کہ آپ کو علم تو ہے لیکن اس کے ساتھ اصرار بھی ہے۔ ’شعری ضرورت‘ بڑی بڑی خامیوں کو بھی ڈھک لیتی ہے!!!!
نیا شعر ’ہو کر‘ کا ’ہُکر‘ تقطیع ہونا بھی اچھا نہیں لگتا۔ ’حال یہ‘ اگر ضروری نہ سمجھو تو
خوش ہوئے او پھر دام میں آ گئے
ہو سکتا ہے۔
جی سر ٹھیک ہے۔۔۔ جو کہا گیا اسی پر غزل مکمل ہوئی۔۔۔۔ اللہ آپ کا سایہ ہم پر صحت و سلامتی کے ساتھ تا دیر قائم رکھے۔
 
Top