غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فِعْلن"

اگر یہ میری ذات کی حد ہے
پھر تو اس کائنات کی حد ہے

صبح کا سورج اور کچھ بھی نہیں
یہ فقط ہے تو رات کی حد ہے

آپ کا حسن اک قیامت ہے
اور کوئی صفات کی حد ہے

میری ہی بات حرف آخر ہے
یہ تو صاحب ثبات کی حد ہے

آپ کا اک اشارہ میرے لیے
میری ہر ایک بات کی حد ہے

موت کچھ اور نہیں ہے ہرگز بھی
یہ فقط اس حیات کی حد ہے
سر الف عین
 
Top