غزل برائے اصلاح (فاعلاتن مفاعلن فعلن)

نوید ناظم

محفلین
ہرگھڑی ہیں عذاب آنکھوں میں
دُکھتے رہتے ہیں خواب آنکھوں میں

دو پیالے بھرے بھرے وہ بھی
ہم نے دیکھی شراب آنکھوں میں

سرخ ڈورے کہاں سے آئے ہیں
بھر لیے کیا گلاب آنکھوں میں؟

ہاں یہ پیاسے چُھپا کے رکھتے ہیں
اک سمندر جناب آنکھوں میں

کچھ تو ان کو قرار آئے گا
تم جو اترو بے تاب آنکھوں میں

اب تو منزل نظر نہیں آتی
لوٹ آئے سراب آنکھوں میں

اب وہ بخشے نوید تعبیریں
میں لے آیا ہوں خواب آنکھوں میں
 

الف عین

لائبریرین
کچھ تو ان کو قرار آئے گا
تم جو اترو بے تاب آنکھوں میں
اب وہ بخشے نوید تعبیریں
میں لے آیا ہوں خواب آنکھوں میں
ان دونوں اشعار میں یائے لین ، بڑی ے، گرائی گئی ہے۔ ’بے تاب‘ اور ’لے آیا‘ میں یہ غلط ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
ان دونوں اشعار میں یائے لین ، بڑی ے، گرائی گئی ہے۔ ’بے تاب‘ اور ’لے آیا‘ میں یہ غلط ہے۔
بے حد شکریہ سر!
بے تاب۔۔۔ والا شعر حذف کر دیا کہ اس کی درستی کی صورت نظر نہیں آتی۔
یہ شعراب یوں کر دیا۔۔۔ ملاحظہ ہو۔
اب وہ بخشے نوید تعبیریں
میں بھی لایا ہوں خواب آنکھوں میں

سر یہ علم ہو گیا کہ یہاں پر یائے لین گرانا غلط ہے اگر کچھ اس کلیہ کے بارے میں علم ہو جائے تو غلطی دہرانے کا اندیشہ کم ہو جائے گا ورنہ غلطی دوبارہ ہونے ک شائبہ ہے۔
 
Top