غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فعلاتن فعلن"

فاعلاتن مفاعلن فِعْلن
لیے پھرتے ہیں خواب آنکھوں میں
آپ کی ہیں گلاب آنکھوں میں
(لیے پھرتے ہوں خواب آنکھوں میں
ان کی خاطر گلاب آنکھوں میں)

ایسا ہے کے سوال لب پہ ہیں
اور ان کے جواب آنکھوں میں

اب کے واعظ نے اتنی بندگی کی
آ رہے ہیں ثواب آنکھوں میں


غم کسی کا نہیں مگر یہ کیا
کیسا ہے اضطراب آنکھوں میں

خواہشِ دید جو نہیں تو کیا ؟
اب تو ہیں آفتاب آنکھوں میں

مبر و مہراب تمہیں مبارک ہوں
(مبر و مہراب نہیں چاہتے ہیں)
کافی ہے بس شراب آنکھوں میں
(کافی ہے ہو شراب آنکھوں میں)

بات میری تری نہیں واعظ
عشق کا ہے نصاب آنکھوں میں

کوئی آنسو نہیں مگر پھر بھی
کوئی تو ہے سراب آنکھوں میں

میں ہوں گستاخ جو اسی لیے تو
آ رہے ہیں عذاب آنکھوں میں
سر الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
لیے پھرتے ہیں خواب آنکھوں میں
آپ کی ہیں گلاب آنکھوں میں
۔۔یہ تو سمجھ ہی نہیں سکا

(لیے پھرتے ہوں خواب آنکھوں میں
ان کی خاطر گلاب آنکھوں میں)
۔۔یہ درست ہے، اگر ‘پھرتا ہوں‘ کر دیا جائے۔

ایسا ہے کے سوال لب پہ ہیں
اور ان کے جواب آنکھوں میں
÷÷÷کے اور پہ دونوں مجھے پسند نہیں۔
یوں کہو تو درست ہو جائے
اب تو یوں ہے، سوال لب پر ہیں

اب کے واعظ نے اتنی بندگی کی
آ رہے ہیں ثواب آنکھوں میں
÷÷ثواب آنے کی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ بندگی کی ’ی‘ کا اسقاط بھی اچھا نہیں۔

غم کسی کا نہیں مگر یہ کیا
کیسا ہے اضطراب آنکھوں میں
÷÷ٹیھک

خواہشِ دید جو نہیں تو کیا ؟
اب تو ہیں آفتاب آنکھوں میں
۔۔مفہوم؟ ویسے محض بیانیہ ’لاکھ ہیں آفتاب‘ سے بہتر ہو سکتا ہے۔

مبر و مہراب تمہیں مبارک ہوں
(مبر و مہراب نہیں چاہتے ہیں)
کافی ہے بس شراب آنکھوں میں
(کافی ہے ہو شراب آنکھوں میں)
÷÷÷ یہ بھی سمجھ میں نہیں آ سکا

بات میری تری نہیں واعظ
عشق کا ہے نصاب آنکھوں میں

کوئی آنسو نہیں مگر پھر بھی
کوئی تو ہے سراب آنکھوں میں
÷÷ ٹھیک ہیں دونوں

میں ہوں گستاخ جو اسی لیے تو
آ رہے ہیں عذاب آنکھوں میں
÷÷÷’جو اسی لیے تو‘ کا اظہار بیان اچھا نہیں۔ اس کو یوں کہیں تو
بس یہی وجہ ہے کہ ہوں گستاخ
 
لیے پھرتا ہوں خواب آنکھوں میں
ان کی خاطر گلاب آنکھوں میں

اب تو یوں ہے، سوال لب پر ہیں
اور ان کے جواب آنکھوں میں

غم کسی کا نہیں مگر یہ کیا
کیسا ہے اضطراب آنکھوں میں

بات میری تری نہیں واعظ
عشق کا ہے نصاب آنکھوں میں

کوئی آنسو نہیں مگر پھر بھی
کوئی تو ہے سراب آنکھوں میں

بس یہی وجہ ہے کہ ہوں گستاخ
آ رہے ہیں عذاب آنکھوں میں
سر الف عین
 
Top