غزل برائے اصلاح۔۔۔خدا کرے کہ مرا دل وفا شناس نہ ہو!

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم، اساتذہ سے اصلاح کی درخواست۔۔۔
الف عین
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
فلسفی
عظیم


خدا کرے کہ مرا دل وفا شناس نہ ہو!
وہ دن نہ آئے کہ جب تجھ سے کوئی آس نہ ہو
تمام جذبے عیاں ہوں، کوئی حجاب نہ ہو
حروفِ دل پہ غزل تک کا یہ لباس نہ ہو!
ہر ایک لفظ محبت کا گفتگو میں ہو لیک
ترے حروف میں جھوٹی کوئی مٹھاس نہ ہو!
وہ رند کیا کرے اس میکدے میں اے ساقی!
جسے بجز تری نظروں کے کوئی پیاس نہ ہو
بہک تو جاتے ہیں پی کر شراب سب لیکن
سلام ہو اسے، جو پی کے بدحواس نہ ہو!
کبھی تو چھوڑ یگانہ پرستشِ مے کو
کبھی وہ دن ہو، ترے ہاتھ میں گلاس نہ ہو

شکریہ!
 

عظیم

محفلین
خدا کرے کہ مرا دل وفا شناس نہ ہو!
وہ دن نہ آئے کہ جب تجھ سے کوئی آس نہ ہو
۔۔۔تکنیکی طور پر درست صرف 'دن نہ' میں تنافر کے علاوہ۔ لیکن مطلب مجھ پر واضح نہیں ہوا

تمام جذبے عیاں ہوں، کوئی حجاب نہ ہو
حروفِ دل پہ غزل تک کا یہ لباس نہ ہو!
۔۔۔۔'جذبے' میں ے کے گرنے کی وجہ سے مجھے روانی میں کمی محسوس ہو رہی ہے
دوسرا مصرع میری سمجھ میں نہیں آیا

ہر ایک لفظ محبت کا گفتگو میں ہو لیک
ترے حروف میں جھوٹی کوئی مٹھاس نہ ہو!
۔۔۔۔'میں ہو' میں حروف کا گرنا اچھا نہیں لگ رہا۔
دوسرے مصرع میں 'حروف' کی جگہ 'لہجے' لایا جا سکتا ہے جو درست رہے گا مثلاً
تمہارے لہجے میں جھوٹی کوئی مٹھاس نہ ہو

وہ رند کیا کرے اس میکدے میں اے ساقی!
جسے بجز تری نظروں کے کوئی پیاس نہ ہو
۔۔۔۔درست ہے

بہک تو جاتے ہیں پی کر شراب سب لیکن
سلام ہو اسے، جو پی کے بدحواس نہ ہو!
۔۔۔۔'سلام ہو اسے' درست نہیں لگ رہا۔
سلام اس پہ کہ پی کر جو بد حواس نہ ہو
بہتر ہو گا
پہلا مصرع بھی بدلنے کی ضرورت ہو گی کہ 'پی' دونوں میں آ گیا ہے۔
بہک تو جاتے ہیں میخانے میں سبھی لیکن

کبھی تو چھوڑ یگانہ پرستشِ مے کو
کبھی وہ دن ہو، ترے ہاتھ میں گلاس نہ ہو
۔۔۔۔۔'پرستش مے' روں نہیں لگ رہا۔ 'کبھی وہ دن ہو' کی بجائے 'کبھی وہ دن بھی ہو' ہونا چاہیے تھا۔ اور 'گلاس' کون سا؟ پانی کا؟
 

یاسر شاہ

محفلین
منذر بھائی!عظیم صاحب کی تجاویز سے متفق ہوں ایک اور تجویز کا اضافہ کر دوں کہ چونکہ یہ آپ نے غزل کہنا چاہی ہے اور غزل کا ہر شعر ایک اکائی ہوتا ہے - چنانچہ ضروری ہے کہ ہر شعر میں ردیف "نہ ہو " کا لحاظ رکھا جائے -جس طرح آپ نے مطلع میں یہ لحاظ رکھا ہے شعر کی ابتدا میں "خدا کرے " جیسے الفاظ کے ساتھ دعا ئیہ انداز اپنا کر ،دوسرے اور تیسرے شعر میں یہ لحاظ نہیں برتا -
 
Top