Hassan naqvi
محفلین
اسیر الفت کو اپنے یوں تیرا دیکھنا
قید دار و رسن سے کچھ کم تو نہیں
اپنی پلکوں کے نشتر یوں تیرا مارنا
جام زہر ہلاہل سے کچھ کم تو نہیں
بن کے سنور کے یوں تیرا ٹہلنا
عکس مہتاب سے کچھ کم تو نہیں
تیرے ہاتھوں میں طاقت تسخیر ہے کلائیوں کو اک بار اٹھا کر تو دیکھو
حسن صورت کا چرچا جہاں گیر ہے
آنگن سے اپنے نکل کر تو دیکھو
حسن تو محبت کی تصویر ہے
خدوخال جاناں بنا کر تو دیکھو
قید دار و رسن سے کچھ کم تو نہیں
اپنی پلکوں کے نشتر یوں تیرا مارنا
جام زہر ہلاہل سے کچھ کم تو نہیں
بن کے سنور کے یوں تیرا ٹہلنا
عکس مہتاب سے کچھ کم تو نہیں
تیرے ہاتھوں میں طاقت تسخیر ہے کلائیوں کو اک بار اٹھا کر تو دیکھو
حسن صورت کا چرچا جہاں گیر ہے
آنگن سے اپنے نکل کر تو دیکھو
حسن تو محبت کی تصویر ہے
خدوخال جاناں بنا کر تو دیکھو