غزل" اسیر الفت" برائ اصلاح

Hassan naqvi

محفلین
اسیر الفت کو اپنے یوں تیرا دیکھنا
قید دار و رسن سے کچھ کم تو نہیں

اپنی پلکوں کے نشتر یوں تیرا مارنا
جام زہر ہلاہل سے کچھ کم تو نہیں

بن کے سنور کے یوں تیرا ٹہلنا
عکس مہتاب سے کچھ کم تو نہیں

تیرے ہاتھوں میں طاقت تسخیر ہے کلائیوں کو اک بار اٹھا کر تو دیکھو

حسن صورت کا چرچا جہاں گیر ہے
آنگن سے اپنے نکل کر تو دیکھو

حسن تو محبت کی تصویر ہے
خدوخال جاناں بنا کر تو دیکھو
 

الف عین

لائبریرین
غزل یا نظم جس کا عنوان دیا گیا ہے۔ غزل کی صورت میں دو غزلوں کی کوشش کی گئی ہے۔
بحر و اوزان اور مزاج میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
 
Top