غزل : اب کیا کسی اور سے گلہ ہے - علامہ رشید ترابیؔ

غزل
اب کیا کسی اور سے گلہ ہے
یہ دل یہی میرِ قافلہ ہے

کس طرح چھپائیں داغِ داماں
یہ اپنا اپنا حوصلہ ہے

ہر آن خوشی کی جستجو میں
غم کا غم سے مقابلہ ہے

ہنستے ہوئے آئے سب اندھیرے
شاید کہیں دل سے دل ملا ہے

ابھروں میں کسی طرح جہاں میں
یہ جوشِ نمود آبلہ ہے

میں دُور ہوں فکرِ آشیاں سے
تعمیرِ قفس کا سلسلہ ہے

اپنی حد تک ہے روحِ گلشن
جو پھول جہاں کہیں کھلا ہے

کیا کوئی بچائے اپنا خرمن
بجلی کی پسند ، فیصلہ ہے

خاکِ در دوست اور مرا نفس
یہ زادِ سفر یہ راحلہ ہے

اے رسمِ حیات تھک گیا ہوں
اب کتنے نفس کا فاصلہ ہے

لو صبح ہوئی رشیدؔ چونکو
منزل کے قریب قافلہ ہے
علامہ رشید ترابیؔ
 
Top