غزل۔ محفل ہے اور طرح کی ، تنہائی اور ہے ۔ احمد جاوید

بے الف اذان

محفلین
محفل ہے اور طرح کی ، تنہائی اور ہے
اس شہر کی فضا ہی مرے بھائی اور ہے

نکلا نہ کوئی چاک مرے پیرہن کے بیچ
اُس ہاتھ کی گرفتِ زلیخائی اور ہے

کیا بانس لے کے ناپنے نکلے ہیں دل کو آپ
اس بوند بھر محیط کی گہرائی اور ہے

کیوں عاشقوں کی آنکھ کے دشمن بنے ہو تم
یہ جس سے دیکھتے ہیں وہ بینائی اور ہے

ہر پردہ اُٹھ کیا دل و دلبر کے درمیاں
بس ایک یہ حجابِ شناسائی اور ہے

(شاعر: جناب احمد جاوید صاحب)
 
مدیر کی آخری تدوین:
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top