غبار خاطر صفحہ نمبر 184

ذیشان حیدر

محفلین
صفحہ نمبر184
سے افسردہ رہنے لگی کہ یہاں سردی کا موسم ہلکا ہوتا ہے ۔ چھاؤنی کا کمانڈنگ افسر جو پچھلا جاڑہ یہاں بسر کرچکا ہے، کہتا تھا کہ پونا سے کچھ زیادہ سردی تھی لیکن وہ بھی بہ مشکل دس بارہ دن تک رہی ہوگی۔ عام طور پر دسمبر اور جنوری کا موسم یہاں ایسا رہتا ہے جیسا دہلی اور پنجاب میں جارے کے ابتدائی دنوں کا ہوتا ہے۔ ان خبروں نے طبیعت کو بالکل مایوس کردیا تھا، لیکن جونہی دسمبر شروع ہوا، موسم نے اچانک کروٹ لی، دو دن تک بادل چھا یا رہا اور پھر جو مطلع کھلا، تو کچھ نہ پوچھیے موسم کی فیاضیوں کا کیا عالم ہوا؟ دہلی اور لاہور کے چلہ کا مزہ یاد آگیا ۔ یہاں کے کمروں میں بھلا آتش دان کہاں؟ لیکن اگر ہوتا تو موسم ایسا ضرورہوگیا تھا کہ میں لکڑیاں چننی شروع کردیتا۔ چیتہ خاں جو ہر وقت خاکی تخفیفہ (یعنی شارٹ۲۴؎) پہنے رہتا تھا ، یکایک گرم سوٹ پہن کرآنے لگا اور کہنے لگا کہ سردی سے میرے گھٹنوں میں درد ہونے لگا ہے۔ چھاؤنی سے خبرآئی کہ ایک انگریز سپاہی جو رات کے پہرہ پرتھا۔ صبح نمونیا میں مبتلا پایاگیا اور شام ہوتے ہوتے ختم ہوگیا۔ ہمارے قافلہ کے زندانیوں کا یہ حال ہوا کہ دوپہر کے وقت بھی چادر جسم سے چمٹی رہنے لگی ۔ جسے دیکھو ، سردی کی بے جاستانیوں کا شاکی ہے، اور دھوپ میں بیٹھ کر تیل کی مالش کر رہا ہے۔ کہ تمام جسم پھٹ کر چھلنی ہوگیا ۔ حتیٰ کہ جو صاحب دہلی اور یوپی کے رہنے والے تھے اور نینی تال کے موسم کے عادل رہ چکے ہیں ، وہ بھی یہاں کے جاڑے کے قائل ہوگئے۔
(۳۰۱)
چناں قحط سالے شاد اندر دمشق
کہ یاراں فراموش کردند عشق ۲۵؎
ضلع کاکلکٹر اسی علاقہ کا باشندہ ہے۔ وہ آیا تو کہنے لگا کہ سالہا سال گذر گئے میں نے ایسا جاڑہ اس علاقہ میں نہیں دیکھا۔ پارا چالیس درجہ سے بھی نیچے اُتر چکا ہے۔ یہاں سب حیران ہیں کہ اس سال کونسی نئی بات ہوگئی ہے کہ اچانک پنجاب کی سردی احمد نگر پہنچ گئی۔ میں نے جی میں کہا: ان بے خبروں کو کیا معلوم کہ ہم زندانیوں اور خراباتیوں کی دُعائیں کیا اثر رکھتی ہیں۔ رب اشعث ھد فوع بالا بواب ، نواقسم علی اللہ الاابراہ۲۶؎
(۳۰۲)
فِدائے شیوئہ رحمت کہ در لباسِ بہار
بعذر خواہی زندانِ بادہ نوش آمد۲۷؎
 
Top