عید قرباں پر وہ قرباں ہو گیا

نمکین غزل ۔۔۔ !


فقر کا عالم نمایاں ہو گیا
عید قرباں پر وہ قرباں ہو گیا​

گلبدن تھا جب تلک منڈی میں تھا
گھر میں کیا آیا گلستاں ہو گیا​

عافیت سے بیت جائے گی یہ عید
اک قریشی جو مہرباں ہو گیا​

کس طرح طعنے سنے بیگم کے روز
جاکے وہ تھانے کا مہماں ہو گیا​

کان کے پردے ہمارے پھٹ گئے
وہ ترنم سے غزل خواں ہو گیا​

گھر سے نکلا تھا جو سینہ تان کے
جاکے منڈی میں پشیماں ہو گیا​

اس نے بھیجی ہے بڑے افسر کو ران
اس کی پروموشن کا ساماں ہو گیا​

لے لیا ہے بینک اسلامی سے لون
لیجئے وہ بھی مسلماں ہو گیا​

لاٹری اس کی کھلی کہنے لگا
آمد " بکری " کا امکاں ہو گیا​

حسیب احمد حسیب

 
Top