عیدکے دن کے اعمال

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
عیدکے دن کے اعمال
1۔ فجرکی نمازباجماعت مسجدمیں اداکرنااوریہ صرف عیدکے دن کے لیئے خاص نہیں ہے بلکہ مسلمان مردوں پرپانچ وقت نمازباجماعت اداکرنا فرض ہے۔
2۔ عیدنمازسے پہلے یہ تاکیدکرناکہ زکاۃ الفطرنکال لی ہے۔ کیونکہ عیدنمازکے بعدوہ صدقہ ہے زکاۃ نہیںحضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)کی حدیث ’ جس نے(عید)نمازسے پہلے دے دی تواسکی زکاۃ مقبولہ ہوگی اورجس نے (عید)نمازکے بعددی تووہ صدقوں میں سے ایک صدقہ ہے(ابوداؤد اورابن ماجہ نے روایت کیااورعلامہ البانی نے حسن کہا)
3۔ عیدنمازکے لیے تیاری کرنا،غسل کرنا،جسم کی صفائی کرناخوشبولگانااوراچھے صاف ستھرے کپڑے پہننا۔حضرت جابر(رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں (نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس ایک جبہ تھاجوعیدین اورجمعہ کے دن پہنتے تھے (ابن خزیمہ)اورحضر ت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عیدین میں اپنے سب سے اچھے کپڑے پہنتے (بیہقی)
4۔ گھرسے نکلنے سے پہلے طاق تعدادمیں کھجورکھاناسنت ہے حضرت بزیدہ (رضی اللہ عنہ)نے فرمایا،نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عیدالفطرکے دن گھرسے نہ نکلتے (عیدنمازکے لئے)جب تک کھجورنہ کھالیتے(احمد)اورحضرت انس(رضی اللہ عنہ)نے فرمایانبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عیدالفطرکے دن نمازکے لئے اس وقت تک نہ جاتے جب تک طاق تعدادمیں کھجورنہ کھالیتے(بخاری)
5۔ عیدنمازکے لیے جلدی تیاری کرنا اورمصلے(عیدگاہ)کی طرف جلدروانہ ہوجانا اوراپنے ساتھ بیوی بچے بھی لے جاناحضر ت ام عطیہ (رضی اللہ عنہا)فرماتی ہیں ہمیں عیدکے دن حکم دیاجاتاکہ ہم عیدکے لئے نکلیں حتیٰ کہ کنواری لڑکی بھی عیدنمازکے لئے جاتی اورحیض والی عورت بھی جاتی اوروہ لوگوں(مردوں)کے پیچھے ہوتیں ،ان کی تکبیروں کے ساتھ تکبیریں کرتیں اورانکی دعاکے ساتھ دعاکرتیں اس دن کی برکت اورپاکیزگی کی امیدکرتی(بخاری ومسلم)اورعورتیں بغیرزیب وزنیت کے نکلیں گی اورحیض والی عورتیں عیدگاہ کے باہرانتظارکریں گے(بخاری ومسلم)
6۔ عیدنمازکی طرف جاتے ہوئے تکبیریں پڑھنامسنون ہے مسنون تکبیر، اﷲ اکبر، اﷲ اکبر، لاالہ الااﷲواﷲ اکبر، اﷲ اکبر ، وللہ الحمد۔حضرت عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے ثابت ہے کہ وہ یہ تکبیریں پڑھتے تھے(ابن ابی شیبہ ۔علامہ البانی نے صحیح فرمایا)
7۔ جب عیدگاہ میں پہنچ جائے توبغیردورکعت نمازپڑھے بیٹھ جائے اورتکبیرپڑھتارہے جب تک کہ نمازشروع نہیں ہوجاتی حضرت عبداللہ بن عباس(رضی اللہ عنہما)فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عیدالفطرکے دن دورکعت نمازپڑھی اس سے پہلے یابعدمیں کوئی نمازنہیں پڑھی۔(بخاری ومسلم)
8۔عیدنمازاداکرنے کامسنون طریقہ:
عیدنمازبغیراذان اوربغیراقامت کے ۔ دورکعت پڑھی جاتی ہے ،حضرت جابر(رضی اللہ عنہ)نے فرمایا،میںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ایک مرتبہ سے زیادہ عیدنمازپڑھی توانہوںنے خطبہ سے پہلے نمازپڑھی اوربغیراذان کے اوراوربغیراقامت کے۔(مسلم)
پہلی رکعت میں سات تکبیریں ۔اوردوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں ۔اورہرتکبیرکے ساتھ رفع یدین کرنامسنون ہے۔ حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)نے فرمایا،بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عیدالفطراورعیدالاضحی میں تکبیریں پڑھتے پہلی رکعت میں سات اوردوسری رکعت میں پانچ(ابوداؤد اورعلامہ البانی نے صحیح فرمایاہے)
حضرت عمربن الخطاب(رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہرتکبیرکے ساتھ رفع یدین کرتے جنازہ کی نمازمیں اورعیدکی نمازمیں(بیہقی 293/3)
ترتیب۔پہلے تکبیرہ تحریمہ پھردعاء استفتاح (سبحانک اللہم وبحمدک۔۔۔)پھرچھ تکبیریں، پھراعوذباﷲ من الشیطان الرجیم،پھربسم اﷲ الرحمن الرحیم پھرسورہ فاتحہ پھرقرات ، امام کے لئے مسنون ہے کہ وہ پہلی رکعت میں سورۃ الاعلی یاسورۃ ق اوردوسری رکعت میں سورۃ غاشیہ یاسورۃ قمرپڑھے(مسلم)(سورۃ اعلیٰ کے ساتھ سورہ غاشیہ اورسورۃ ق کے ساتھ سورہ قمر)
نمازکے بعدخطبہ سننا۔
9۔ خطبہ سننے کے بعدگھرکی طرف واپس جانااورجس راستے سے گیااس کے علاوہ دوسرے راستے سے گھرجاناچاہیے۔ حضرت عبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہما)فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم عیدکے دن (عیدنمازکے لئے)ایک راستے سے گئے اورواپس دوسرے راستے سے آئے،(ابوداؤداورعلامہ البانی نے صحیح فرمایا)
10۔ مسلمان بھائیوں کواوررشتہ داروں کوعیدکی مبارک باددینا۔بعض صحابہ کرام(رضی اللہ تعالی عنہم)سے ثابت ہے کہ وہ جب ایک دوسرے سے ملتے توکہتے،تقبل اﷲمناومنک (اللہ تعالی ہماری اورآپکی عبادت قبول فرمائے)(بیہقی)ان کے علاوہ عام الفاظ بھی جائزہیں مثلاً عیدمبارک وغیرہ۔
نوٹ:۔
1) اسلام میں صرف دوعیدیں ہیں،عیدالفطراورعیدالاضحی اس کے علاوہ عیدیں یامیلے مناناجائزنہیں،کیونکہ :۔1)یہ بدعت ہے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا۔ کل بدعت ضلالہ(ہربدعت گمراہی ہے)(مسلم)2)اس میں غیرمسلم یعنی (کافروں)سے مشابہت ہے، اوربنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا(من ششبہ بقوم فہونہم)(جس نے کسی قوم سے مشابہت کی تووہ انہی میں سے ہے)(احمد،ابوداؤد،علامہ البانی نے صحیح فرمایا)
2) اگرعیدنمازادانہ کی جاسکے توقضاء کرناجائزہے حضرت ابو عمیربن انس فرماتے ہیں مجھ سے میرے انصاری چچانے بیان کیاکہ ایک مرتبہ شوال کاچاندنہ دیکھ سکے اورہم نے روزہ رکھ لیاتودن میں کچھ مسافرآئے اورانہوں نے گواہی دی کہ ہم نے عیدکاچاندکل رات دیکھاتھاتونبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حکم دیاکہ روزہ توڑدواورکل عیدنمازکے لئے تیارہوجانا(ابوداؤداورعلامہ البانی نے صحیح فرمایا)
3) اگرتکبیریں بھول جائے یاشک میں پڑجائے کہ کتنی ہیں توکم پریقین کرے اورباقی پوری کرے،مثلاًاگراسے شک ہے کہ تین یاچارہیں توتین پریقین کرے اورباقی پوری کرے۔
4) اگردیرسے آئے اورامام تکبیرات اداکرچکاہوتوانہیں دھرائے بغیرنمازپوری کرے،کیونکہ یہ تکبیرات سنت ہیں جن کاوقت گزرچکاہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں علم نافع اورعمل صالح کی توفیق عطاء فرمائے ہماری ساری عبادات قبول فرمائے اورہماری گردنیں جہنم سے آزادفرمائے اورہمیں دنیاوآخرت کی بھلائی اورخوشیاں عطا فرمائے اورسب مسلمانوں کوجیسے وہ عیدکے دن جمع ہوتے ہیں انہیں دنیامیں قرآن وسنت پرجمع فرمائے اورآخرت میں جنت الفردوس میں جمع فرمائیں(آمین)
وصلی اللہ علی نبینامحمدو علی الہ واصحابہ اجمعین۔
بشکریہ ڈاکٹرمرتضی بخش

والسلام
جاویداقبال
 
Top