عورت کی آزادی کا نعرہ

ضیاء حیدری

محفلین
عورت کی آزادی کا نعرہ
عورت کی آزادی کا نعرہ کی اصلیت کیا ہے؟
مغرب میں جب عورت کی آزادی کا نعرہ لگایا تھا تو ان کے پیش نظر یہ بات تھی کہ ورکر کی کمی کو کس طرح پورا کیا جائے، یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے عورت کی نفسیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مساوی حقوق کی بات کی گئی،
عورت کے گھر پر بیٹھنے کو قید اور عورت کو مردوں کے شانہ بہ شانہ کام کرنے کو آزادی کا نام دیا ، تاکہ عورت اپنے پیسے خود کما سکے؛ اس سے معاشرہ بہت متاثر ہوا۔ عورتوں نے گھروں سے باہر نکلنا شروع کر دیا۔ اس کے نتیجے میں عورتوں کی بہت بڑی تعداد عورتوں کے حقوق کے نام پر گھروں سےنکل کر نوکرانی بن گیں۔ صنعت کاروں نے ورکر کی کمی خلاء کو پُر کیا جو لوگوں کی کمی کی وجہ سے پیدا ہو گیا تھا۔ اُنکو کم تنخواہوں پرنوکریوں پر رکھا گیا اور ان سے بے حساب کام لیا گیا۔
یہیں سے عورت کی بربادی کی داستان شروع ہوئی تھی جس میں ناجائز اولاد ، مختلف مردوں کے ساتھ تعلقات ،معاشرے میں اسکی وجہ سے پھیلنے والی خرابیاں اور ایسی زندگی سے عاجز آکرعورت خود کشی کی کوشش کرتی ہے۔ مغرب میں آذادی کے تصور سے آگے بڑح کر اب مشرق میں آتے جہاں ورک فورس کا مسئلہ نہیں ہے، بیروزگاری عام ہے۔ یہاں آذادی نسوان کا نعرہ لگا کر کچھ اور طرح سے فائدہ اٹھایا گیا۔
عورتوں کو با اختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ انھیں حقوق، مقام، آزادی ملنا چاہیے کا نعرہ لگا۔ لیکن سگریٹ، شراب، نیم برہنہ کپڑے اور بےلگام سیکس ہی آذادی نسوان کے معنی ہیں؟ گزشتہ دنوں ایک انٹرٹینر عورت نے الزام لگایا کہ ایک مرد گلوکار نے وقتا فوقتا اس کی جنسی بے عزتی کی اور جب اس نے اپنے شوہر کو بتایا تو ان سے کچھ نہ کیا، ہمارے معاشرے میں ایسا مرد دئیوث کہلاتا ہے،اور جو اپنی عورت سے۔۔۔۔ کروائے اسے بھڑوا جیسا رذیل نام دیا جاتا ہے، کیا آذادی نسوان کے دھوکے میں معاشرہ بھڑوے تو پیدا نہیں کررہا ہے؟
آذادی نسوان کا نعرہ لگا کر عورت کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے پہلے شرم و حیاء اور عفت و عصمت جیسی اقدار کا جنازہ نکالتکیا جاتا ہےمخلوط ڈانس پر مبنی فلمیں اور اشتہار چلا کر دونوں طرف جنسی آگ بھڑکاتے ہو۔اور جب اسکے نتیجے میں جنسی درندگی کا کوئی واقعہ رونما ہوجائے تومگر مچھ کے آنسو بھی بہایا جاتا ہے۔
اللہ رب العزّت نے عورت کو ایک عمدہ مقام دیا ہے۔ وہ مقام خود نہ ٹھکرائیں۔پھر سے اپنی بنیادوں کی طرف لوٹ آئیں اللہ آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کو روشن کر دیگا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سب سے فرمایا:
﴿ يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَاۗفَّةً ۠وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ ٢٠٨؁﴾ (البقرہ:۲۰۸)
‘‘اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے’’۔
 
Top