حسان خان
لائبریرین
عمرِ شاعر گرچه کوته، عمرِ شعرِ او دراز است،
جانِ شاعر در نیاز و روحِ شاعر بینیاز است.
میخورد غمهای عالَم بیش از غمهای جانش،
کارِ شاعر کار نی، خودکاهی و سوز و گداز است.
حق بجوید سالها، ناحق بسوزد عمرها،
گرچه بیزار است از افسانه، باز افسانهساز است.
در دلِ او مردگان و زندگان پهلویِ هم،
آمد و رفتِ نَفَسهایش گُسیل و پیشواز است.
قامتش خم گشته باشد گر ز بارِ زندگی،
پیشِ فردا از همه امروزیان او سرفراز است.
گرچه بنشیند میانِ چاردیوارِ خیال
از همه او تیزپرواز، از همه او پیشتاز است.
۲۶/۶/۱۹۷۷
(لایق شیرعلی)
ترجمہ:
شاعر کی عمر اگرچہ کوتاہ ہوتی ہے، لیکن اُس کے شعر کی عمر دراز ہے؛ شاعر کی جان نیازمند، جبکہ اُس کی روح بے نیاز ہوتی ہے۔
وہ اپنی جان کے غم سے زیادہ دنیا کے غم کھاتا ہے؛ شاعر کا کام، کام نہیں، بلکہ خودکاہی و سوز و گداز ہے۔
وہ سالوں حق تلاش کرتا ہے اور عمروں ناحق جلتا ہے؛ اگرچہ وہ افسانے سے بیزار ہے، تاہم پھر بھی وہ افسانہ ساز ہوتا ہے۔
اُس کے دل میں مردے اور زندے پہلو بہ پہلو رہتے ہیں؛ اُس کی سانسوں کی آمد و رفت [در حقیقت] الوداع و استقبال ہیں۔
اگرچہ اُس کی قامت زندگی کے بار سے خم ہو چکی ہو، لیکن فردا کے سامنے وہ تمام آج کے لوگوں سے زیادہ سرفراز ہے۔
اگرچہ وہ خیال کی چاردیواری میں بیٹھتا ہے، لیکن وہ سب سے زیادہ تیزپرواز اور سب سے زیادہ تیزقدم ہوتا ہے۔
× خودکاہی = اپنے آپ کو گھٹانا
جانِ شاعر در نیاز و روحِ شاعر بینیاز است.
میخورد غمهای عالَم بیش از غمهای جانش،
کارِ شاعر کار نی، خودکاهی و سوز و گداز است.
حق بجوید سالها، ناحق بسوزد عمرها،
گرچه بیزار است از افسانه، باز افسانهساز است.
در دلِ او مردگان و زندگان پهلویِ هم،
آمد و رفتِ نَفَسهایش گُسیل و پیشواز است.
قامتش خم گشته باشد گر ز بارِ زندگی،
پیشِ فردا از همه امروزیان او سرفراز است.
گرچه بنشیند میانِ چاردیوارِ خیال
از همه او تیزپرواز، از همه او پیشتاز است.
۲۶/۶/۱۹۷۷
(لایق شیرعلی)
ترجمہ:
شاعر کی عمر اگرچہ کوتاہ ہوتی ہے، لیکن اُس کے شعر کی عمر دراز ہے؛ شاعر کی جان نیازمند، جبکہ اُس کی روح بے نیاز ہوتی ہے۔
وہ اپنی جان کے غم سے زیادہ دنیا کے غم کھاتا ہے؛ شاعر کا کام، کام نہیں، بلکہ خودکاہی و سوز و گداز ہے۔
وہ سالوں حق تلاش کرتا ہے اور عمروں ناحق جلتا ہے؛ اگرچہ وہ افسانے سے بیزار ہے، تاہم پھر بھی وہ افسانہ ساز ہوتا ہے۔
اُس کے دل میں مردے اور زندے پہلو بہ پہلو رہتے ہیں؛ اُس کی سانسوں کی آمد و رفت [در حقیقت] الوداع و استقبال ہیں۔
اگرچہ اُس کی قامت زندگی کے بار سے خم ہو چکی ہو، لیکن فردا کے سامنے وہ تمام آج کے لوگوں سے زیادہ سرفراز ہے۔
اگرچہ وہ خیال کی چاردیواری میں بیٹھتا ہے، لیکن وہ سب سے زیادہ تیزپرواز اور سب سے زیادہ تیزقدم ہوتا ہے۔
× خودکاہی = اپنے آپ کو گھٹانا