محمد طلحہ گوہر چشتی
محفلین
دوسری قسط
آج ہم بات کریں جین بیپٹسٹ ڈی لمارک کے بارے میں۔ لمارک کا یہ نظریہ تھا کہ آج ہم جانوروں کو جس شکل و صورت ميں موجود پاتے ہیں یہ با لکل اسی طرح کا وجودِ اصلی لئے پیدا ہوتے ہیں۔ دراصل وہ ایک ایسے نظریے کی پیروی کر رہا تھا کہ جس میں ایک جانور کے ایک لمبے عرصے میں نئی نسل میں تبدیل ہونے کی بات کی گئی تھی۔اور لمارک نے اپنے نظریے کی مادی توجیح بھی وضع کی۔ کہ کیسے ایک جاندار کی عادات اس کی سنتان یا اولادکی جبلت میں شامل ہوتی ہیں
لمارک کے مطابق یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جو جانداروں کو اپنی عادات بدلنے پر مجبور کرتی ہیں۔ ان بدلتی عادات کے نتیجے میں جانور کئی اعضائے جسما نی کا استعمال زیادہ کر دیتے ہیں اور کئی اعضا کے استعمال میں کمی کر دیتے ہیں جس سے عُضوی تبدیلیاں ہوتی ہیں جنھیں اگلی نسل میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ چوں کہ جسمانی ڈھانچے جس میں اندرونی اور بیرونی اعضا اور ساختیں شامل ہیں ، رویوں پر اثر اندا ز ہوتی ہیں۔ تو نتیجتاً انہیں تبدیلیوں کو وراثت کے طور پر اگلی نسل میں منتقل کر دیا جاتا ہےجس سے نئے رویے جنم لیتے ہیں۔ اس طرح لمارک نے جبلّی رویوں کے آغاز اور اگلی نسل میں منتقلی کی وضاحت کی۔
لمارک کے اس مادی نظریے کی تین لازمی جزوّ ہیں۔ پہلا ، ماحول جانوروں کے رویوں میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک پرندہ کہ جس کا ماحول خشک ہوتا جا رہا ہے اور ماحول میں خشکی کی وجہ سے چھوٹے اور نرم بیج کی کمی ہونے کے باعث اسے بڑے اور سخت بیج ڈھونڈنے، توڑنے اور کھانے پڑیں گے۔
دوسرا، ماحولیاتی تبدیلیاں جانوروں کی بناوٹ اور ساخت میں تبدیلیوں کو باعث بنتی ہیں۔ اور ان تبدیلیوں سے نئے رویے جنم لیتے ہیں اور ان رویوں کی افزائش میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ پرندہ جس کا ماحول خشک ہو جانے کی وجہ سے چھوٹے اور نرم بیج کی غیر موجودگی کے باعث اب اسے بڑے اور سخت بیج توڑنے اور کھانے کے لئے اپنی چونچ میں تبدیلیاں لا کر اس کو بڑا اور مضبوط کرنا پڑے گا۔
تیسرا، ساخت اور رویوں کی یہ تبدیلیاں اگلی نسل میں منتقل کر دی جاتی ہیں۔ کیوں کہ لمارک کا ماننا تھا کہ ہر وہ چیزیا رویہ یا تبدیلی جو جانور اپنی زندگی میں حاصل کر لیتے ہیں اسے محفوظ کر لیا جاتا ہےاور عملِ تولید کے ذریعے اگلی نسلوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
لمارک کا یہ خیال تھا کہ ماحول رویوں کی تبدیلی کا باعث بنتا ہےجس سے جانوروں کی بناوٹ اور ساخت میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں جنسی تولید کے قابل خلیوں۔۔جَرم سیلز۔۔میں تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں جو نئی نسل میں رویوں کے ارتقاء کا باعث بنتی ہیں۔
اس دھاگے میں ہم نے لمارک کے نظریات کےبارے میں پڑھا ۔ اگلے دھاگے میں ان نظریات میں جو خامیاں ہیں ان پر گفتگو کریں گے۔
آج ہم بات کریں جین بیپٹسٹ ڈی لمارک کے بارے میں۔ لمارک کا یہ نظریہ تھا کہ آج ہم جانوروں کو جس شکل و صورت ميں موجود پاتے ہیں یہ با لکل اسی طرح کا وجودِ اصلی لئے پیدا ہوتے ہیں۔ دراصل وہ ایک ایسے نظریے کی پیروی کر رہا تھا کہ جس میں ایک جانور کے ایک لمبے عرصے میں نئی نسل میں تبدیل ہونے کی بات کی گئی تھی۔اور لمارک نے اپنے نظریے کی مادی توجیح بھی وضع کی۔ کہ کیسے ایک جاندار کی عادات اس کی سنتان یا اولادکی جبلت میں شامل ہوتی ہیں
لمارک کے مطابق یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جو جانداروں کو اپنی عادات بدلنے پر مجبور کرتی ہیں۔ ان بدلتی عادات کے نتیجے میں جانور کئی اعضائے جسما نی کا استعمال زیادہ کر دیتے ہیں اور کئی اعضا کے استعمال میں کمی کر دیتے ہیں جس سے عُضوی تبدیلیاں ہوتی ہیں جنھیں اگلی نسل میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ چوں کہ جسمانی ڈھانچے جس میں اندرونی اور بیرونی اعضا اور ساختیں شامل ہیں ، رویوں پر اثر اندا ز ہوتی ہیں۔ تو نتیجتاً انہیں تبدیلیوں کو وراثت کے طور پر اگلی نسل میں منتقل کر دیا جاتا ہےجس سے نئے رویے جنم لیتے ہیں۔ اس طرح لمارک نے جبلّی رویوں کے آغاز اور اگلی نسل میں منتقلی کی وضاحت کی۔
لمارک کے اس مادی نظریے کی تین لازمی جزوّ ہیں۔ پہلا ، ماحول جانوروں کے رویوں میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک پرندہ کہ جس کا ماحول خشک ہوتا جا رہا ہے اور ماحول میں خشکی کی وجہ سے چھوٹے اور نرم بیج کی کمی ہونے کے باعث اسے بڑے اور سخت بیج ڈھونڈنے، توڑنے اور کھانے پڑیں گے۔
دوسرا، ماحولیاتی تبدیلیاں جانوروں کی بناوٹ اور ساخت میں تبدیلیوں کو باعث بنتی ہیں۔ اور ان تبدیلیوں سے نئے رویے جنم لیتے ہیں اور ان رویوں کی افزائش میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ پرندہ جس کا ماحول خشک ہو جانے کی وجہ سے چھوٹے اور نرم بیج کی غیر موجودگی کے باعث اب اسے بڑے اور سخت بیج توڑنے اور کھانے کے لئے اپنی چونچ میں تبدیلیاں لا کر اس کو بڑا اور مضبوط کرنا پڑے گا۔
تیسرا، ساخت اور رویوں کی یہ تبدیلیاں اگلی نسل میں منتقل کر دی جاتی ہیں۔ کیوں کہ لمارک کا ماننا تھا کہ ہر وہ چیزیا رویہ یا تبدیلی جو جانور اپنی زندگی میں حاصل کر لیتے ہیں اسے محفوظ کر لیا جاتا ہےاور عملِ تولید کے ذریعے اگلی نسلوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
لمارک کا یہ خیال تھا کہ ماحول رویوں کی تبدیلی کا باعث بنتا ہےجس سے جانوروں کی بناوٹ اور ساخت میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں جنسی تولید کے قابل خلیوں۔۔جَرم سیلز۔۔میں تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں جو نئی نسل میں رویوں کے ارتقاء کا باعث بنتی ہیں۔
اس دھاگے میں ہم نے لمارک کے نظریات کےبارے میں پڑھا ۔ اگلے دھاگے میں ان نظریات میں جو خامیاں ہیں ان پر گفتگو کریں گے۔