علمائے کرام سے چند سوالات

دیوان

محفلین
علمائے کرام وارثان انبیاء قرار دیے گئے ہیں جس کی بنیاد پر ان کی حیثیت ایک مربی، ایک قائد، ایک مرکز اتحاد کی بنتی ہے۔ مسلمان ان سے رہنمائی کی امید کرتے ہیں لیکن جو کچھ اس وقت امت کا حال ہے اس میں علمائے کرام مسلمانوں کے عقائد اور دینی و دنیاوی معاملات میں رہنمائی کا ذریعہ نظر نہیں آتے بلکہ چل سو چل کا معاملہ ہے۔ صورت حال مزید خراب یوں ہے کہ علمائے کرام کا ایک طبقہ مسلک کے دفاع اور اس پر بحث و مباحثہ اور مناظرے میں الجھا ہوا ہے جب کہ دور جدید نے جن بحثوں کو چھیڑ دیا ہے اس کے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بھرپور جواب کہیں نظر نہیں آتے جس کے نتیجے میں بے راہروی یہاں تک کہ دہریت اور لادینیت اپنے عروج پر ہے۔ ذیل میں سوالات کی صورت میں کچھ نکات پیش کیے گئے ہیں جن کا مقصد ’’ توجہ دلاؤ‘‘ سے زیادہ نہیں۔ توجہ اس بات کی طرف کہ ہم آپ کی رہنمائی کے طلب گار ہیں! رہے وہ سوالات جو بظاہر غیرمتعلق نظر آتے ہیں اگر غور کریں تو وہ بھی اسی ’’توجہ دلاؤ‘‘ ہی کا حصہ ہیں اس لیے کہ انسان ایک وقت میں ایک کام پر ہی توجہ دے سکتا ہے۔
1) علمائے کرام انبیاء کے وارث ہیں۔ فرمان رسول ﷺ ہے:
ان العلماء ورثة الانبياء وان الانبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما، انما ورثوا العلم، فمن اخذه اخذ بحظ وافر (سنن الترمذی)
ترجمہ: بیشک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء نے کسی کو دینار ودرہم کا وارث نہیں بنایا، بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے۔ اس لیے جس نے اس علم کو حاصل کر لیا، اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے ) پورا پورا حصہ لیا
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس حدیث کی رو سے امت کو رہنمائی دینا علمائے کرام کا منصب ہے؟ اگر ہاں تو کیا وارث انبیاء ہونے کے ناطے آپ سمجھتے ہیں کہ جو ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے آپ اس کو بھرپور ادا کر رہے ہیں؟
سورۃ المائدہ آیت 67 میں اللہ تعالی اپنے رسول ﷺ ﷺ کو مخاطب کر کے فرماتا ہے:
يا ايها الرسول بلغ ما انزل اليك من ربك وان لم تفعل فما بلغت رسالته ۚ والله يعصمك من الناس ان الله لا يهدي القوم الكافرين
ترجمہ: اے رسول، جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (وہ لوگوں کو) پہنچا دیجیے، اور اگر آپ نے (ایسا) نہ کیا تو آپ نے اس (رب) کا پیغام پہنچایا ہی نہیں، اور اﷲ (مخالف) لوگوں سے آپ (کی جان) کی (خود) حفاظت فرمائے گا۔ بیشک اﷲ کافروں کو راہِ ہدایت نہیں دکھاتا
2) کیا وہ مسلمان جو اپنے دین پر پوری طرح عمل کرنا چاہتے ہیں ان کا علمائے کرام سے، جو وارثان انبیاء ہیں، موجودہ دور کے فتنوں کے سلسلے میں رہنمائی کا مطالبہ ٹھیک ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ علمائے کرام کا کام ہے؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
3) موجودہ دور میں جس مغربی فلسفہ کے تحت زندگی کا نظام چل رہا ہے، آپ نے اس فلسفے کا کتنی گہرائی سے مطالعہ کیا ہے؟ کیا اس مطالعہ کے نتائج سے آپ نے امت کو آگاہ کیا ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
4) مغربی طرز زندگی اور اس کے فلسفے کے مقابلے میں آپ نے اسلام کی تعلیمات بہتر ہونے بلکہ برتر ہونے کے متعلق عام مسلمانوں کی کیا رہنمائی فرمائی ہے؟ تحریر و تقریر کی نشاندہی فرمائیں۔
5) آپ نے جدید دور کے اعتبار سے عام مسلمانوں کے ذہن میں جو سوال ہیں ان کے جواب کے لیے کیا کوششیں کی ہیں؟ اپنی تحریر و تقریر کی نشاندہی فرمائیں۔
6) ہمارا سیاسی نظام مغربی فلسفے کے مطابق ہے، آپ نے اسلامی سیاسی نظام کے بہتر بلکہ برتر ہونے کے متعلق مسلمانوں کی کیا رہنمائی فرمائی ہے؟ تحریر و تقریر کی نشاندہی فرمائیں۔
7) ہمارا تعلیمی نظام مغربی فلسفے کے مطابق ہے جس میں صرف مال بناؤ پر زور ہے جس طریقے سے بھی ہو۔ آپ نے ہمارے تعلیمی نظام کو اسلامی اقدار (جس میں ترجیح انسان کو ہے)، سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مسلمانوں کی کیا رہنمائی فرمائی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
8) ہمارا اقتصادی نظام سود پر مبنی ہے، آپ نے اسلام کے غیرسودی اقتصادی نظام کے بہتر بلکہ برتر ہونے کے متعلق مسلمانوں کی کیا رہنمائی فرمائی ہے؟ علمی و عملی کاوش کی نشاندہی فرمائیں۔
9) ہمارے دور کا بہت بڑا فتنہ دہریت ہے، کیا آپ نے اس مسئلے پر مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے کوئی علمی یا عملی کوشش کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
10) عورتوں کے حقوق ہمارے دور کی ایک بہت بڑی بحث ہے اس کے حوالے سے آپ نے اسلامی نکتہ نظر کو موجودہ فکر کے حوالے سے بہتر بلکہ برتر ثابت کرنے کے لیے کیا علمی خدمت انجام دی ہے؟ تحریر و تقریر کی نشاندہی فرمائیں۔
11) کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجودہ دور کے فتنوں کا سامنا مدارس کے موجودہ نصاب سے ممکن ہے؟ اگر ہاں تو مدرسے سے فارغ کسی عالم کی کوئی تحریر یا بیان کی نشاندہی فرمائیں جو اس ضرورت کو پورا کرتی ہو یا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کام علمائے کرام کی ذمہ داری نہیں ہے؟ کیوں نہیں ہے؟
12) مسلمان سیاسی اور فکری مرکزیت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے وہ بہت سے مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ آپ نے اس سلسلے میں کوئی کاوش کی ہو تو نشاندہی فرمائیں۔
13) ملکی سطح پر دیکھیں تو ہمارا کوئی قومی رخ ہی متعین نہیں ہے جس کا جدھر منہ اٹھا ہے اس طرف چل رہا ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں کوئی کاوش کی ہو تو نشاندہی فرمائیں۔
14) سائنس، ٹیکنالوجی اور عسکری شعبوں میں امت کا حال دگر گوں ہے کیا آپ نے تحریر و تقریر کے ذریعے ترغیب کی حد تک ہی امت کی کوئی رہنمائی کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
15) رسول اللہ ﷺ کا ایک منصب تزکیہ اور کردار سازی بھی تھا، کیا آپ نے بحیثیت وارث نبی ﷺ ہونے کے حوالے سے اس سلسلے میں کوئی کوشش کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
16) کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ جمعہ کی تقریر میں اسلام کے شعبوں، عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاقیات کا درس دیتے ہیں یا محض خانہ پری کرتے ہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
17) اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے، سچ جھوٹ، حلال حرام کی تمیز اٹھ چکی ہیں، کیا آپ نے اس سلسلے میں تحریر و تقریر سے کچھ کاوش فرمائی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
18) دنیا کے کسی ملک میں اسلامی قانون نافذ نہیں ہے، کیا آپ نے اس سلسلے میں کوئی تحریری یا تقریری کاوش کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
19) اگر کوئی حکومت اسلام کا نظام قانون نافذ کرنے کے لیے آپ سے رہنمائی مانگیں تو کیا آپ ایسے علمائے کرام کی جماعت پیش کر سکتے ہیں جو اس کام کو بحسن و خوبی کر سکیں؟ ایسے چند علمائے کرام کی نشاندہی فرمائیں۔ اگر ایسا کوئی عالم آپ کے مسلک کا نہ ہو تو بھی کیا آپ اس کا نام پیش کریں گے؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
20) امت کا مقتدر طبقہ اسلام کو محض چند عبادات کا مجموعہ سمجھتا ہے جس کا زندگی کے دیگر امور سے کوئی تعلق نہیں۔ کیا آپ بھی ایسا سمجھتے ہیں؟ اگر نہیں تو اس خیال کی اصلاح کے حوالے سے آپ نے کیا کام کیا ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
21) وہ لوگ جو آپ کے مدرسے کو چندہ دیتے ہیں کیا آپ ان کے ذریعہ آمدنی کے حلال ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں؟ یا آپ کے پاس کوئی ایسا انتظام ہے جس سے اس بات کا پتہ کر سکیں؟ کیا آپ اس بارے میں اتفاق کرتے ہیں کہ ایسا ہونا چاہیے؟
22) دینی مدارس اگر صرف مساجد کے لیے امام بنانے کا کام کر رہے ہیں تو پھر اس کے لیے دینی مدارس کے آٹھ دس سالہ نصاب کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے؟ اس کام کے لیے ایک مختصر کتابچہ تیار کر لیا جائے جس کو پڑھ کر کوئی بھی امامت کے فرائض انجام دینے کا اہل ہو سکتا ہو۔ اس تجویز کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
23) جگہ جگہ موجود دارلافتاء کے بجائے ایک مرکزی دارالافتاء قائم کرنے کی تجویز کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟
24) نمازوں کے مختلف ٹائم ٹیبل کے بجائے وزارت مذہبی امور کے تحت ایک ٹائم ٹیبل کی تجویز پر آپ کیا فرماتے ہیں؟
25) ایک شہر میں ایک اذان اور ایک وقت پر نماز کی تجویز کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟
26) مذہب کے نام پر جو جلوس نکالے جاتے ہیں درحقیقت ان کی کوئی مذہبی حیثیت نہیں ہے۔ کیا آپ ان جلوسوں پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
27) آپ کے نزدیک فروعی مسائل مثلًا رفع یدین یا میلاد النبی ﷺ پر بحث و مباحثہ کس طرح اسلام کی خدمت ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
28) آپ نے اختلافی مسائل مثلا، علم الغیب، حاضر و ناظر، فاتحہ خلف الامام وغیرہ پر کتنی کتابیں لکھی ہیں اور کیوں لکھی ہیں؟ کیا آپ ان مسائل کو حق و باطل کا معرکہ سمجھتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو اس کو عوام میں لانے کے بجائے عدالت، پارلیمان یا مقتدر طبقے کے ذریعے باطل مسلک کا قلع قمع کرنے کی آپ نے کوئی کوشش کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔
29) فروعی اختلافات کے ہوتے ہوئے کیا اتحاد امت ممکن ہے؟ آپ نے اس سلسلے میں کوئی کوشش فرمائی ہے؟ کتابوں اور بیانات کی نشاندہی فرمائیں۔
30) رفع یدین، فاتحہ خلف الامام جیسے مسئلوں میں آراء دونوں طرف ہیں، بعض نے دلائل کی روشنی میں ان کو اختیار کیا ہے بعض نے دیگر دلائل کی روشنی میں ان کو اختیار نہیں کیا ہے۔ تو کیا آپ اب ان مسائل اور بعض اور اختلافی مسائل پر بحث و مباحثہ، تصنیف تالیف سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر راضی ہیں؟ اگر نہیں تو کیا یہ لڑاؤ اور راج کرو یا یوں کہیے لڑاؤ اور موج کرو نہیں ہے؟
31) کیا آپ جب اختلافی مسائل پر بات کرتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اس بات کا اہتمام بھی کرتے ہیں کہ پوری دیانتداری سے اس بات کا اظہار بھی کریں کہ یہ مسئلہ حق و باطل کا نہیں ہے؟ اگر اب تک ایسا نہیں کیا تو کیا اب آپ اس کے لیے تیار ہیں؟ اگر نہیں کیا تو کیا یہ لڑاؤ اور موج کرو نہیں ہے؟
32) اگر اختلافی مسائل پر آپ بات کرنا ناپسند کرتے ہیں تو مسلمانوں کو فروعی اختلافات کی بحثوں میں الجھائے رکھنے والے علماء کے متعلق، چاہے وہ آپ کے ہم مسلک ہوں، آپ کیا کہتے ہیں ؟ کیا آپ نے ایسا کرنے والوں کو روکنے اور ان کا رد کرنے کی کوئی کوشش کی ہے ؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
33) اگر آپ مسلکی تفریق کو پسند نہیں کرتے تو کیا کسی دن کسی دوسرے مسلک کے معتدل مزاج عالم کو اپنی مسجد میں خطاب کی دعوت دیں گے؟ کیوں نہیں؟ کیا چندے، ہدیے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے؟ جاہ و منصب کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے؟
34) اگر آپ مسلکی تفریق کو پسند نہیں کرتے تو کیا کسی دن اپنے معتقدین کے ساتھ علی الاعلان ایک نماز دوسرے مسلک کی مسجد میں جا کر پڑھیں گے؟ کیوں نہیں؟ کیا چندے، ہدیے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے؟ جاہ و منصب کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے؟
35) کیا آپ اپنے ہم مسلک علمائے کرام کے سامنے یہ بات کہتے ہیں یا کہہ سکتے ہیں کہ مسلک کی بحث اپنی جگہ لیکن امت کی رہنمائی اس سے بہت بڑا کام ہے؟ ہاں یا نہیں؟ اگر آپ نے ایسی کوئی کاوش کی ہو تو نشاندہی فرمائیں۔
36) کیا آپ کے خیال میں امت کے مسائل بڑھ رہے ہیں یا کم ہو رہے ہیں؟ اگر بڑھ رہے ہیں تو آپ نے کیا حل تجویز کیے ہیں؟ نشاندہی فرمائیں۔
37) مسلمان مفاد پرستوں کے ہاتھوں پس رہے ہیں، غربت اور فقر ان پر چھا چکا ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ علمائے کرام کو اس سلسلے میں رہنمائی کرنی چاہیے؟ اگر ہاں تو کیا آپ نے اس سلسلے میں کوئی کاوش کی ہے؟ نشاندہی فرمائیں۔ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
38) عالم عرب کے ایک مصنف شکیب ارسلانؒ نے اپنے ایک رسالے اسباب زوال امت میں لکھا ہے کہ امت مسلمہ میں ایک طویل عرصے سے علمی سرگرمی موقوف ہو چکی ہے۔ آپ اگر ان کی اس رائے سے اختلاف کرتے ہیں تو کوئی دلیل پیش کر سکتے ہیں؟ کیا خود آپ نے ایسا کوئی کارنامہ انجام دیا ہے جو ان کے اس دعوے کو غلط ثابت کر سکے؟ یا آپ ایسے دس افراد اور ان کی علمی کاوش بتا سکتے ہیں جس سے انسانیت کو فائدہ پہنچا ہو؟
39) پاکستان لاکھوں لوگوں کی جانی مالی قربانیوں سے وجود میں آیا ہے لیکن آج تک بھی اس کو اسلامی مملکت بنانے کا خواب پورا نہیں ہو سکا۔ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اس سلسلے میں آپ نے کیا کچھ علمی اور عملی کوششیں کی ہیں؟ تحریر و تقریر کی نشاندہی فرمائیں۔
 
Top