علامہ اقبال کا شکوہ( ایک نیا سلسلہ)

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم
آج اردو محفل کی سالگرہ کے موقعے پر میں ایک نیا سلسلہ شروع کررہا ہوں۔ جس میں علامہ محمد اقبالؒ کی شاعری ڈیزائن کی ہوئی، اس کی تشریح اور اس کی ویڈیو ساتھ دیا کروں گا۔ مقصد یہ ہے کہ لوگ علامہ محمد اقبال ؒ کی شاعری کو پڑھیں ، سمجھیں اور سنیں۔ امید ہے آپ سب کو یہ سلسلہ بہت پسند آئے گا۔ سلسلے کی شروعات میں اقبالؒ کے شکوے سے کررہا ہوں۔ اس لئے آج کی قسط حاضرِ خدمت ہے پسند فرمائیں۔
1SHIKWASAIF.jpg
تشریح
میں کیوں بربادی کا ساماں بنوں اور اپنی بہتری کی توقع سے منہ موڑ وں، اپنے مستقبل کے متعلق لاپروا ہوکر بس اپنے موجودہ حال کا رونہ روتا رہوں۔اپنے ضمیر کی ملامت( نالے بلبل) سنتا رہوں اور کچھ نہ کروں؟ میرے مسلمان بھائیو! کیا میں کوئی بے زبان پھول ہوں؟ اللہ جل شانہ نے جو ہدایت اور عقل مجھےبخشی ہے اس سے مجھ میں ایسی جسارت پیدا ہوئی ہے کہ، میرے منہ میں خاک، میں اب صرف اپنے مالک حقیقی سے ہی اپنی بے بسی اور جمود کی شکایت کروں گا۔
یاد رہے کہ کلام اقبال میں میں کا لفظ صرف انکی ذات تک محدود نہیں ہوتا،علامہ سب مسلمانوں کو ایک بدن قرار دیتے تھے۔اس لیے یہ عالم اسلام کی فریاد ہے صرف علامہ رحمت اللہ کا شکوہ نہیں۔وہ جانتے تھے کہ اللہ کا در ہی وہی جگہ ہے جہاں انسان چاہئے تو ساری زندگی سوا ل کرتا رہے اس پر کبھی کوئی جبر یا پابندی نہیں۔
(افتخار کھوکھر صاحب)


عمدہ سلسلہ آغاز کیا بھائی ۔
 
Top