عشق کا راز گر نہ کھل جاتا

دوست

محفلین
عشق کا راز گر نہ کھل جاتا
اس قدر تو نہ ہم سے شرماتا
آ کے تب بیٹھتا ہے وہ ہم پاس
آپ میں جب ہمیں نہیں پاتا
زندگی نے وفا نہ کی ورنہ
میں تماشا وفا کا دکھلاتا
مر گئے ہم توکہتے کہتے حال
کچھ تو، تُو بھی زبان سےفرماتا
میں تو جاتا ہی آپ سے لیکن
تیرے کہنے سے اب نہیں جاتا
سب یہ باتیں ہیں چاہ کی ورنہ
اس قدر تو نہ ہم پر جھُنجھلاتا
جیسے یہ میر کا سُنا ہے شعر
گر یہ بے اختیار ہے آتا
خواب میں بھی رہا تو آنے سے
دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا
میں نہ سُنتا کسی کی بات حسن
دل جو باتیں نہ مجھ کو سُنواتا
میر غلام حسن
 
Top