عشق سے ہٹ کے کوئی اور بَلا دے مجھ کو ٭ ہاروؔن اشفاق

عشق سے ہٹ کے کوئی اور بَلا دے مجھ کو
یہ سزا تو ہے کچھ ایسی کہ مزا دے مجھ کو

تُو نہ دے گا تو کہاں مانگنے جاؤں یارب
اور بھی کوئی خدا ہے تو بتا دے مجھ کو

جسم کا کیا ہے یہ بازار سے بھی مِل جائے
صرف اُسے چاہوں گا جو روح تھما دے مجھ کو

بے رخی تیری مِرا دل ہے جلائے جاتی
کوئلہ ہُوں میں سلگتا، نہ ہوا دے مجھ کو

میں کہ برباد ہُوا، اِن پہ بھروسا کر کے
ہائے لے بیٹھے ہیں جھوٹے ترے وعدے مجھ کو

میں کوئی تاج نہیں جو بنُوں سر کی زینت
خس وخاشاک ہُوں میں آگ لگا دے مجھ کو

مدّتوں تم نے جسے دل میں چھپائے رکھّا
آج دل کھول کے وہ بات سُنا دے مجھ کو

اس قدر مجھ پہ برس، پیاس نہ پھر بھڑکے کبھی
میں کہ صحرا ہُوں سمندر تُو بنا دے مجھ کو

گھر جو آؤں تو جبیں چُومتی ہے ماں میری
جاؤں باہر تو وہ ہر لمحہ دعا دے مجھ کو

میں اگر نقش ہُوں بے کار تو مشکل کیا ہے
تیری مرضی ہے تُو جب چاہے مِٹا دے مجھ کو

ہاروؔن اشفاق​
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top