عرفان صدیقی: گرفتاری و رہائی کا ڈرامہ

شکیل انجم کی اس رپورٹ کو دیکھ کر نام نہاد احتساب کا سارا ڈرامہ سمجھا جا سکتا ہے
--
اسسٹنٹ کمشنر (رمنا سب ڈویژن) مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے اور انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے خود کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کے وکلاء کی غیر موجودگی میں ضمانت منظور کرلی اور جیل سے رہا کردیا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے بطور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اتوار کو عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت منظور کی جسے ان کے وکلاء نے دائر کیا تھا۔ مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی اور ان کے کرایہ دار جاوید اقبال کو 20، 20 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ دیا۔ جیل ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مجاز حکام کی جانب سے رہائی کے احکامات ملنے سے قبل ہی اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے ان کی رہائی کی دستاویز جلد بازی میں مکمل کی اور انہیں رہا کردیا تاہم ذرائع اتوار کے روز ان کی رہائی کی وجہ نہیں بتا سکے کیونکہ وہ کہانی کی سچائی سے آگاہ نہیں تھے۔
:
صدیقی کے وکلاء کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست ضمانت کی سماعت پیر کو ہوگی لیکن مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کے وکلاء کے عدالت پہنچنے سے قبل اتوار کو اپنی عدالت کھول کر ان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی منظوری دے دی۔ اسسٹنٹ کمشنر کے عملے نے ان کے وکلاء کو فون کرکے اس حکم سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف سطحوں پر ان حقائق کا پتہ لگانے کیلئے انکوائریوں کا آغاز کردیا گیا ہے کہ حکومت کیلئےغیر ضروری حالات میں فالتو کی شرمندگی کیوں پیدا کی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی سطح پر محکمہ جاتی انکوائری شروع کی جاسکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کے ڈھانچے نے پہلے ہی اس بات کی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ عرفان صدیقی کو چھوٹے سے الزام پر ہتھکڑی کیسے لگائی گئی اور پولیس کو اس حد تک جانے کا حکم کس نے دیا تھا۔ پارلیمنٹ ہاؤس ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی جی پی اسلام آباد اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر کو بھی اسی مقصد سے طلب کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ کیسے ایک اعلیٰ معزز شخصیت کی بغیر وافر وجوہات کے کھلم کھلا تذلیل کی جاسکتی ہے

ربط
Qari Hanif Dar
 

م حمزہ

محفلین
شکیل انجم کی اس رپورٹ کو دیکھ کر نام نہاد احتساب کا سارا ڈرامہ سمجھا جا سکتا ہے
--
اسسٹنٹ کمشنر (رمنا سب ڈویژن) مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے اور انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے خود کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کے وکلاء کی غیر موجودگی میں ضمانت منظور کرلی اور جیل سے رہا کردیا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے بطور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اتوار کو عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت منظور کی جسے ان کے وکلاء نے دائر کیا تھا۔ مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی اور ان کے کرایہ دار جاوید اقبال کو 20، 20 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ دیا۔ جیل ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مجاز حکام کی جانب سے رہائی کے احکامات ملنے سے قبل ہی اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے ان کی رہائی کی دستاویز جلد بازی میں مکمل کی اور انہیں رہا کردیا تاہم ذرائع اتوار کے روز ان کی رہائی کی وجہ نہیں بتا سکے کیونکہ وہ کہانی کی سچائی سے آگاہ نہیں تھے۔
:
صدیقی کے وکلاء کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست ضمانت کی سماعت پیر کو ہوگی لیکن مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کے وکلاء کے عدالت پہنچنے سے قبل اتوار کو اپنی عدالت کھول کر ان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی منظوری دے دی۔ اسسٹنٹ کمشنر کے عملے نے ان کے وکلاء کو فون کرکے اس حکم سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف سطحوں پر ان حقائق کا پتہ لگانے کیلئے انکوائریوں کا آغاز کردیا گیا ہے کہ حکومت کیلئےغیر ضروری حالات میں فالتو کی شرمندگی کیوں پیدا کی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی سطح پر محکمہ جاتی انکوائری شروع کی جاسکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کے ڈھانچے نے پہلے ہی اس بات کی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ عرفان صدیقی کو چھوٹے سے الزام پر ہتھکڑی کیسے لگائی گئی اور پولیس کو اس حد تک جانے کا حکم کس نے دیا تھا۔ پارلیمنٹ ہاؤس ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی جی پی اسلام آباد اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر کو بھی اسی مقصد سے طلب کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ کیسے ایک اعلیٰ معزز شخصیت کی بغیر وافر وجوہات کے کھلم کھلا تذلیل کی جاسکتی ہے

ربط
Qari Hanif Dar
اندھیر نگری چوپٹ راج۔
 
Top