عدلیہ کی تاریخ کا ایک اور سیاہ باب - نظریہ ضرورت ایک بار پھر زندہ

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی صاحب۔ اگر چیف جسٹس صاحب کا ‏گورنمنٹ کے اعلی افسران سےجواب طلبی کرنا گناہ ٹھریا جائے تو کیا آپ اس کو جناب محترم عظیم صدر صاحب کا انصاف کہیں گے؟ آپ کو تو شاید وہاں کبھی مستقل رہنا بھی نہیں لیکن کیا ہم لوگ جو اپنا مستقبل پاکستان سے جوڑے بیٹھے ہیں ایسے ملک میں انصاف کی امید کر سکیں گے جہاں پولیس کی اجاہ داری کو حکومت بھی تسلیم کرے۔ ایک شخص اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کیا کچھ کر سکتا ہے پچھلے 28- 27 دن اس کی بہترین مثال ہیں۔ افتخار چوہدری صاحب کی چیف جسٹس کی حیثیت سے لیے گئے کون سے سو موٹو ایکشن انصاف سے متقاضی نہیں تھے؟ جس ملک میں عام عوام کسی بھی نا انصافی پہ احتجاج کرنے کی سکت نہ رکھتے ہوں وہاں اگر عدالتیں انصاف کے لیے خود مظلوم تک جائیں تو وہ بھی ایسے حکمرانوں کو ناگوار گزرے گا جن کا معلوم ہے کہ اگر اس قوم کا انصاف کی لت لگ گئ تو ان کے لیے اس ملک میں ہر کام ڈنڈے کے زور پہ کروانا ممکن نہیں رہے گا۔ کیا باہر آنے والوں کے لیے واپس نا جانے کی ایک بڑی وجہ پاکستان میں انصاف کا نا ہونا نہیں ہے ؟ باتیں بہت مگر میرا خیال ہے اتنا ہی بہت ہے۔ ویسے آپ کی نظر میں میری تحریر بھی بھیڑ چال کا حصہ ہو گی ۔

بات تو پھر وہیں‌ہے نا کہ مشرف نے غلط کام کیا اس لئے کسی اور کو بھی غلط کام کی اجازت مل گئی ہے؟

سابقہ چیف جسٹس سے مجھے کوئی مخاصمت نہیں، لیکن جس طرح اس نے اور اس کی ٹیم نے ریفرنس کو سیاسی رنگ دے دیا تھا، وہ بہت عمدہ مثال ہے کہ عدلیہ سیاست میں انوالو ہونا چاہ رہی تھی۔ ویسے بائی دا وے کیا آپ یہ بتانا پسند کریں گے کہ سابقہ چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس جو بھیجا گیا تھا، اس کا فیصلہ کرتے ہوئے ججوں نے کیا فیصلہ دیا تھا کہ آیا ریفرنس میں درج الزامات غلط تھے یا ریفرنس دائر غلط طریقے سے کیا گیا تھا اور ریفرنس کے مندرجات کے بارے خاموشی اختیار کی گئی تھی؟ اسی سے بات ظاہر ہو جائے گی کہ کون کتنا درست ہے

جہاں تک ایک شخص‌ کے اقتدار کو طول دینے کی بات ہے تو اس سے پوری پاکستانی تاریخ‌بھری پڑی ہے۔ کس کس نے کیا کیا نہیں کیا :( یہ ہماری قسمت ہی ہے شاید

بھیڑ چال سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ اٹھ کر ایک بات کرتا ہے اس فورم پر، اس کے پیچھے لائن لگ جاتی ہے جو محض‌اس لئے گفتگو میں شریک ہو جاتے ہیں کہ فلاں‌کی حمایت کرنے کے لئے انہیں‌کہا گیا ہوتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا
 

قیصرانی

لائبریرین
قیصرانی سب سے پہلے تو میں آپ کے فنش دوستوں کی پاکستان بارے معلومات جاننا چاہوں گا۔ یقینا کسی بھی ملک میں جہاں حکومت بہت بری اور کرپٹ نہ ہو ایسے اقدامات کا سوچنا بھی محال ہے مگر پاکستان جیسے ملک میں جہاں مشرف اور ان کے سایہ تلے عیاش اور کرپٹ ترین لوگوں نے ہر شعبہ میں اندھیر مچا رکھا ہو تو کوئی بھی درد مند دل رکھنے والا شخص اپنی بساط سے بڑھ کر بھی لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے گا۔ سب سے پہلے تو آپ کراچی کی سڑکوں کی صفائی والا سوموٹو ایکشن تفصیلا بتائیں کہ کیا تھا پھر ہی اس پر بات ہو سکتی ہے اور اس پر آپ کے فنش دوستوں کا اعتراض کیا تھا۔

ویسے اپنے فنش دوستوں کو ایک اطلاع آپ دے سکتے ہیں کہ ہارورڈ لا سکول نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ' جمہوریت ایوارڈ ' دیا ہے ان سے پوچھ لیجیے گا کہ پاکستان میں اس سے پہلے کبھی کسی کو یہ ایوارڈ ملا ہے اور مزید یہ بھی پوچھ لیجیے گا کہ فن لینڈ میں کتنے ججوں کو یہ ایوارڈ مل چکا ہے اور کیا ہارورڈ کی علمی حیثیت کے بارے میں بھی کسی کو کوئی مغالطہ یا ان کے خیال میں وہاں بھی لوگ بھیڑ‌چال کا شکار ہوگئے اور پاکستان عوام کی طرح جذبات کی رو میں بہہ کر انہوں نے یہ قدم اٹھا لیا۔

بھائی ایک دو نہیں اس شخص نے بیسیوں مواقع پر استعماریت ، جبر کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا ہے اور اسی وجہ سے اب قید و بند کی صعوبتیں اٹھا رہا ہے ، ذاتیات کو ایک طرف رکھ کر انصاف سے دیکھو تو معاملہ بالکل صاف ہے ۔

پاکستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ڈیڑھ دو ماہ سے ہر ہفتے ایک سے زیادہ ڈاکومنٹری وغیرہ دکھائی جاتی ہے۔ اس میں کہیں یہ ذکر تھا کہ چیف جسٹس‌ صاحب کراچی کی سڑکوں کے سویوموٹو لیتے رہے ہیں

باقی جہاں تک ہارورڈ‌کی بات ہے تو میں اسے کنفرم کروں گا کہ وہ کب سے پاکستان جیسے ملکوں کے ججوں کو جمہوریت ایوارڈ کس چکر میں دینے لگ گئی ہے۔ ویسے اس ایوارڈ کی کیا حیثیت ہے؟ :cool:
 

امید

محفلین
عدلیہ سیاست میں انوالو ہونا چاہ رہی تھی
عدلیہ کا سیاست میں شامل ہونا غلط ۔۔۔۔ اور فوج کے سیاست میں شامل ہونے پہ کیا کہیں گے ۔ اگر دلیل یہ ہو کہ جمہوریت ملک میں بہتری نہیں لا سکی تو فوج کا آنا صحیح ہے تو میری عقل اس کو تسلیم نہیں کر سکتی ۔
بائی دا وے کیا آپ یہ بتانا پسند کریں گے کہ سابقہ چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس جو بھیجا گیا تھا، اس کا فیصلہ کرتے ہوئے ججوں نے کیا فیصلہ دیا تھا کہ آیا ریفرنس میں درج الزامات غلط تھے یا ریفرنس دائر غلط طریقے سے کیا گیا تھا اور ریفرنس کے مندرجات کے بارے خاموشی اختیار کی گئی تھی؟ اسی سے بات ظاہر ہو جائے گی کہ کون کتنا درست ہے
بات یہ ہے کہ وہ فیصلہ ایک پینل نے دیا جس کو افتخار چوہدری کی مرضی سے تشکیل نہیں دیا گیا تھا۔ اور ایک فیصلہ عدلیہ پہ شب خون مار کر، اپنی مرضی کہ ججز کو حلف اٹھوا کر ، کروایا جائے۔ کیا یہ طریقہ ہے انصاف کا۔


بھیڑ چال سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ اٹھ کر ایک بات کرتا ہے اس فورم پر، اس کے پیچھے لائن لگ جاتی ہے جو محض‌اس لئے گفتگو میں شریک ہو جاتے ہیں کہ فلاں‌کی حمایت کرنے کے لئے انہیں‌کہا گیا ہوتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا
محفل پہ ایسا بھی ہوتا ہے ؟؟؟؟ مجھے تو کبھی نہیں لگا ۔ بہت پرانی جان پہچان ہے محفل سے ۔
 
بات تو پھر وہیں‌ہے نا کہ مشرف نے غلط کام کیا اس لئے کسی اور کو بھی غلط کام کی اجازت مل گئی ہے؟

سابقہ چیف جسٹس سے مجھے کوئی مخاصمت نہیں، لیکن جس طرح اس نے اور اس کی ٹیم نے ریفرنس کو سیاسی رنگ دے دیا تھا، وہ بہت عمدہ مثال ہے کہ عدلیہ سیاست میں انوالو ہونا چاہ رہی تھی۔ ویسے بائی دا وے کیا آپ یہ بتانا پسند کریں گے کہ سابقہ چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس جو بھیجا گیا تھا، اس کا فیصلہ کرتے ہوئے ججوں نے کیا فیصلہ دیا تھا کہ آیا ریفرنس میں درج الزامات غلط تھے یا ریفرنس دائر غلط طریقے سے کیا گیا تھا اور ریفرنس کے مندرجات کے بارے خاموشی اختیار کی گئی تھی؟ اسی سے بات ظاہر ہو جائے گی کہ کون کتنا درست ہے

جہاں تک ایک شخص‌ کے اقتدار کو طول دینے کی بات ہے تو اس سے پوری پاکستانی تاریخ‌بھری پڑی ہے۔ کس کس نے کیا کیا نہیں کیا :( یہ ہماری قسمت ہی ہے شاید

بھیڑ چال سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ اٹھ کر ایک بات کرتا ہے اس فورم پر، اس کے پیچھے لائن لگ جاتی ہے جو محض‌اس لئے گفتگو میں شریک ہو جاتے ہیں کہ فلاں‌کی حمایت کرنے کے لئے انہیں‌کہا گیا ہوتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا

مشرف کے غلط کام سے کسی اور غلط کام کی اجازت مل گئی یہ کہاں کہا گیا ہے اور کس نے کہا یہ ۔

سابق چیف جسٹس سے مخاصمت تو بہت واضح ہے اور چیف جسٹس کیس سے نظر آ رہی ہے قیصرانی۔ سیاسی رنگ دینے والی بات تو حکومتی ٹولے کے سوا کسی نے نہیں کی اور سیاست میں انوالو ہونے والی بات بھی ویسا ہی لطیفہ ہے جیسا مشرف صاحب ایمرجنسی کے جواز کے لیے کہتے رہے ہیں کہ عدلیہ انتظامیہ کے کاموں میں مخل ہو رہی تھی اور ان کے بیمثال کرپٹ‌ اہلکاروں کی طلبی ہوتی رہتی تھی جس کی وجہ سے وہ کرپشن پر اپنی توجہ مرکوز نہ رکھ پاتے تھے۔

میرا خیال ہے کیس کے فیصلے کو آپ نے شاید دیکھا ہی نہیں ، ریفرنس غلط دائر کرنا تو ایک طرف حکومت نے ہزیمت اٹھا کر کیس میں شکست کھائی تھی اور تمام الزامات کو بے بنیاد کہہ کر ختم کیا گیا تھا اور جو الزامات تھے وہ ایسے مضحکہ خیز تھے کہ ان کی مثال نہیں ملتی۔ جو ثبوت پیش کیے تھے حکومت نے الزام کے حق میں وہ حکومت کو جرمانہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ معافی مانگ کر واپس لینے پڑے تھے یہ حقیقت تھی اس ریفرنس اور الزامات کی اور یہ ابھی چند ماہ پہلے کی بات ہے آپ کو تمام حقائق باآسانی مل جائیں گے۔

جہاں تک بات رہی تمغہ جمہوریت کی مجھ سے واقعی لکھنے میں غلطی ہوگئی ہے درستگی کا شکریہ کہ یہ ایوارڈ برائے آزادی ہے جو ہارورڈ لا سکول کا سب سے بڑا اعزاز ہے جو کسی ایسے شخص کو دیا جاتا ہے جو آزادی ، انصاف ، مساوات کو قائم رکھنے کے لیے قانون کی بالادستی کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ ایوارڈ‌ ساؤتھ افریقہ کے عظیم رہنما نیلسن منڈیلا کو بھی مل چکا ہے۔

ہاورڈ‌ لا سکول کی سائٹ‌ سے اقتباس

The Medal of Freedom was established by Harvard Law School to honor the achievements of individuals who have worked to uphold the legal system’s fundamental commitment to freedom, justice, and equality. To symbolize this commitment, the award bears the image of Charles Hamilton Houston, whose leadership of the crusade that culminated in the landmark Supreme Court decision in Brown v. Board of Education exemplifies the highest ideals of our democracy.

Past recipients of the Medal of Freedom include the members of the Brown v. Board of Education litigation team and former South African President Nelson Mandela.

اور کچھ کہنے کی میرا خیال ہے ضرورت نہیں ہے
 
بھیڑ چال سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ اٹھ کر ایک بات کرتا ہے اس فورم پر، اس کے پیچھے لائن لگ جاتی ہے جو محض‌اس لئے گفتگو میں شریک ہو جاتے ہیں کہ فلاں‌کی حمایت کرنے کے لئے انہیں‌کہا گیا ہوتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا

اچھا اب بات سمجھ میں ائی۔ یعنی پس پردہ کسی ایک کے خلاف محاذ بنالیا جاتا ہے۔
یہ تو بہت ہی برا عمل ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔بھیڑ چال سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ اٹھ کر ایک بات کرتا ہے اس فورم پر، اس کے پیچھے لائن لگ جاتی ہے جو محض‌اس لئے گفتگو میں شریک ہو جاتے ہیں کہ فلاں‌کی حمایت کرنے کے لئے انہیں‌کہا گیا ہوتا ہے۔ اللہ اللہ خیر سلا

مجھے آپ کی اس بات سے اختلاف ہے۔ کوئی ثبوت کہ کس نے کس کو کس کی حمایت کرنے کے لیے کہا؟

جہاں تک میں سمجھتا ہوں ہر کوئی اپنا نکتہ نظر بیان کرتا ہے اور بس۔
 
اچھا اب بات سمجھ میں ائی۔ یعنی پس پردہ کسی ایک کے خلاف محاذ بنالیا جاتا ہے۔
یہ تو بہت ہی برا عمل ہے۔

ہمت علی ایسا نہیں ہوتا اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کئی مواقع پر آپ کی حمایت کی اور کئی پر آپ کی مخالفت ۔

یہ انتہائی کمزور دلیل ہے اور محض بدگمانی پر مبنی ورنہ کس کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ صرف کسی کے کہنے پر کسی کی مخالفت پر کمر کس لے ہاں اگر چند لوگ ایک جیسے خیالات رکھتے ہیں تو لازما وہ ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کریں گے کیونکہ وہ اصولی طور پر ایک موقف کو صحیح سمجھتے ہیں اس وجہ سے وہ اس موقف کی حمایت اپنے ضمیر کی آواز پر کر رہے ہوتے ہیں نہ کہ بھیڑ چال یا کسی کے کہنے پر ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے آپ کی اس بات سے اختلاف ہے۔ کوئی ثبوت کہ کس نے کس کو کس کی حمایت کرنے کے لیے کہا؟

جہاں تک میں سمجھتا ہوں ہر کوئی اپنا نکتہ نظر بیان کرتا ہے اور بس۔

شمشاد بھائی، میں نام نہیں‌لینا چاہتا، لیکن مجھے پاس کئی ممبران کی طرف سے اطلاعات ملتی رہی ہیں کہ کون کون سے ممبران انہیں کس بات یا کس دوسرے ممبر کے خلاف اکساتے رہے ہیں۔ سر عام پردہ اٹھانا میری عادت نہیں ہے۔ اور کچھ نہ سہی، مذہب والے دھاگوں پر دیکھ لیں
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے بہت بار یہ محسوس ہو چکا ہے کہ میں کئی بار فریق مخالف، وہ بھی اپنی مرضی کے خلاف بن چکا ہوں :rolleyes:
 
تصحیح کا شکریہ۔۔۔ ایک اور بات بتائیے گا کہ سنا ہے کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ سال میں سو سویوموٹو بھگتائے، کس نوعیت کے تھے وہ؟؟؟

چیف جسٹس افتخار۔ عام آدمی کا جج


سپریم کورٹ کے ہر چیف جسٹس کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، مگر افتخار محمد چودھری شاید پہلے چیف جسٹس تھے جنہوں نے اس کا بھر پور استعمال کیا اور یوں انہوں نے کئی ہزار لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل حل کیے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں الگ سے انسانی حقوق سیل قائم کیا جس میں ہزاروں درخواستوں پر داد رسی کی گئی ۔


پاکستانی معاشرے میں بااثر سمجھے جانے والے پولیس افسروں، سردار، وڈیرے یا بیورو کریسی سب ہی کو افتخار محمد چودھری کی عدالت میں جوابدہ ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے ایسے واقعات اور معاملات کا بھی سختی سے نوٹس لیا جن میں وفاقی وزیر اور رکن اسمبلی شریک رہے، چاہے وہ جرگے کا فیصلہ ہو یا شادی آرڈیننس کی خلاف ورزی۔
حیدرآباد پریس کلب کے سامنے انصاف کی آس لگائے بیٹھے ہوئے منو بھیل کے خاندان کی بازیابی کی کوششوں میں انہوں نے آئی جی سندھ کو کٹہرے میں لا کھڑا کردیا تھا۔
 
Top