عدلیہ پر حملے کی سازش پر صدرمملکت مستعفی ہوں، بلاول بھٹو

جاسم محمد

محفلین
دل پر ہاتھ رکھ کر خود سے ہی سوال کیجیے کہ کیا کپتان من مانی کرنے والا شخص نہیں؟
تا حال صرف بزدار کو پنجاب کا وزیر اعلی بنائے رکھنے اور مریم نواز کو لندن نہ جانے دینے والے فیصلہ پر تمام تر دباؤ کے باجود ڈٹ کر کھڑا ہے۔ باقی تمام فیصلوں پر یوٹرن لے چکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
واہ! کسی سے بدلہ لینا رہ نہ جائے۔ اس نے الزامات لگائے، اس کی پنشن روکو!
عدالتی حکم کے باجود پینشن روکنا توہین عدالت ہے۔ اس بنیاد پر بشیر میمن حکومت کیخلاف لیگل ایکشن لے سکتے ہیں۔
البتہ یہ الزامات معلوم نہیں کیوں اس وقت لگا رہے ہیں۔ شاید ان کے کندھوں پر خلائی مخلوق کا ہاتھ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
درست کہتے ہیں پہلے جتنے جھوٹ بولے ان سب پر وقت گزرنے کے بعد یوٹرن لے چکا ہے۔
آپ ہر یوٹرن کو جھوٹ نہیں کہہ سکتے۔ جیسے سپریم کورٹ کے ججز اپنے تحریری طور پر عمل درآمد فیصلوں پر استغاثہ کے دباؤ میں آکر ایک سال بعد یوٹرن لے سکتے ہیں۔ تو وزیر اعظم کس کھیت کی مولی ہے جو حالات کے دباؤ میں آکر اپنے سابقہ فیصلوں پر نظر ثانی نہیں کر سکتا؟
عمران خان نے وزارت عظمی کے فیصلوں اور سپریم کورٹ کے تین ججز نے عدالت عظمی کے فیصلوں میں نظر ثانی کی نئی روایت رقم کی ہے۔ اسے جاری رہنا چاہئے۔ وگرنہ عدلیہ سے مولوی تمیز الدین کیس، بھٹو کیس، اور وزارت عظمی سے ایٹمی دھماکوں، بجلی کے ضرورت سے زیادہ کارخانے لگانے جیسے غلط فیصلے سرزد ہوتے رہیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیا سیلیکٹرز کا دباؤ ہے؟
پنجاب کا وزیر اعلی ہٹانے کا دباؤ سلیکٹرز اور پارٹی دونوں کی طرف سے ہے۔ جبکہ مریم کو نواز شریف سے ڈیل کے تحت سلیکٹرز نے باہر بھیجنا تھا مگر یہاں پارٹی کا شدید دباؤ آڑے آگیا۔ اگر نواز شریف بیماری کی ایکٹنگ کرتے رہتے تو شاید مریم بھی باہر چلی جاتی۔ مگر وہ تو وہاں جاتے ساتھ ہی ہشاش بشاش جمہوری انقلابی بن گئے۔ یوں اب مریم کو سلیکٹرز بھرپور دباؤ کے باجود پاپا کے پاش نہیں بھجوا سکتے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور وہ سیلیکٹڈ کے لیے ہر روز ایک نئی مصیبت کھڑی کردیتی ہے۔ سارے ضمنی انتخابات ہارے۔
مبصرین کے مطابق مریم نواز عمران خان کے پانچ سالہ اقتدار کی ضامن ہے۔ اوریجنل پلان کے مطابق نواز شریف اور مریم کو ڈیل کے تحت باہر چلے جانا تھا۔ جبکہ شہباز شریف نے پنجاب میں تبدیلی لا کر اگلے الیکشن کی راہ ہموار کرنی تھی۔ مگر کپتان نے اس پلان کو بھانپ کر پہلے مریم کو باہر جانے سے روکا۔ اور پھر جنرل باجوہ کو مجبور کیا کہ وہ ترجمان شریف فیملی محمد زبیر سے صاف صاف کہہ دیں کہ وہ مریم اور نواز شریف کی مزید کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ جس کے فورا بعد پی ڈی ایم وجود میں آئی اور مریم نواز و نواز شریف کا انقلابی چہرہ عوام کو دیکھنے کو ملا۔ اب پی ڈی ایم کی ناکامی کے بعد مریم نواز کا بیان آیا ہے کہ وہ حکومت کو پانچ سال پورا کرنے دینے چاہتی ہیں۔
اکتوبر ۲۰۲۰:
عمران خان 5 سال تو کیا 2020 بھی پورا نہیں کریں گے، مریم نواز
۲۶ اپریل ۲۰۲۱:
سیاسی حکومت 5 سال پورے کرے، گرانا 2؍ منٹ کا کام، مریم نواز
 
Top