عبرتوں کا مقام آیا ہے

ایم اے راجا

محفلین
ایک اور غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے۔
عبرتوں کا مقام آیا ہے
تاج پہنے غلام آیا ہے
اشک پینے سے جام پینے تک
صبر ہی صبر کام آیا ہے
ہول اٹھتا ہے دل میں قاتل کے
کون یہ زیرِ دام آیا ہے
دشمنِ جان ہو گئی بستی
زیرِ لب کس کا نام آیا ہے
نیند آنے لگی اندھیروں کو
روشنی کو دوام آیا ہے
شام سے لے کے صبح تک راجا
آنکھ کو کب آرام آیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ خوب غزل ہے۔ لیکن اب بھی کبھی کبھی کچھ گڑبڑ کر دیتے ہو۔
شام سے لے کے صبح تک راجا​
آنکھ کو کب آرام آیا ہے​
یہاں ’آرام‘ بحر سے خارج ہے، محض ارام‘ آتا ہے۔ کوئی مقطع دوسرا ہی کہو، یہ قافیہ تو آ ہی نہیں سکتا اس بحر میں۔​
 

بھلکڑ

لائبریرین
دشمنِ جان ہو گئی بستی
زیرِ لب کس کا نام آیا ہے
سُبحان اللہ کیا خوب لکھا ہے جی۔۔​
 

ایم اے راجا

محفلین
ماشاء اللہ خوب غزل ہے۔ لیکن اب بھی کبھی کبھی کچھ گڑبڑ کر دیتے ہو۔
شام سے لے کے صبح تک راجا​
آنکھ کو کب آرام آیا ہے​
یہاں ’آرام‘ بحر سے خارج ہے، محض ارام‘ آتا ہے۔ کوئی مقطع دوسرا ہی کہو، یہ قافیہ تو آ ہی نہیں سکتا اس بحر میں۔​
بہت شکریہ استاد محترم۔
کیا یہاں ہم آرام کا ایک الف نہیں گرا سکتے ؟ اور کیوں نہیں گرا سکتے ؟ شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
ابتدائی کوئی حرف علت نہیں گرایا جاتا، ہاں اس کا وصال ہو سکتا ہے کسی پچھلے حرف سے۔بشرطیکہ لفظ کا تلفظ نہ بگڑے، یہاں تو تلفظ ہی بگڑ جاتا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
ابتدائی کوئی حرف علت نہیں گرایا جاتا، ہاں اس کا وصال ہو سکتا ہے کسی پچھلے حرف سے۔بشرطیکہ لفظ کا تلفظ نہ بگڑے، یہاں تو تلفظ ہی بگڑ جاتا ہے
جی استاد محترم، واقعی غلطی ہو گئی، میں دیکھتا ہوں دوبارہ اس کو
 

ایم اے راجا

محفلین
عبرتوں کا مقام آیا ہے
تاج پہنے غلام آیا ہے

اشک پینے سے جام پینے تک
صبر ہی صبر کام آیا ہے

ہول اٹھتا ہے دل میں قاتل کے
کون یہ زیرِ دام آیا ہے

دشمنِ جان ہو گئی بستی
زیرِ لب کس کا نام آیا ہے

نیند آنے لگی اندھیروں کو
روشنی کو دوام آیا ہے

شام سے لے کے صبح تک راجا
لب پہ اشکوں کا جام آیا ہے
 
Top