عام آدمی

پاکستانی

محفلین
ابے او عام آدمی کیوں صبح صبح چیخ رہے ہو آرام سے بات نہیں کر سکتے کیا؟
میں چیخ نہیں رہا جناب، آج ایک ماہ بعد آپ سے ملنے آیا، اسی لئے پوچھ رہا ہوں کہ آپ بجلی کا بل کیسے دیتے ہیں اگر دیتے ہیں تو گھر کا خرچہ کیسے چلاتے ہیں؟
میرا گزارہ ہو جاتا ہے میں تمھاری طرح عام آدمی نہیں ہوں۔
آلو کس بھاؤ خریدتے ہیں؟
پھر وہی عام انسانوں جیسی چھوٹی بات، آلو بھی خرید لیتے ہیں۔
گھر کا خرچہ؟
تمہیں صبح صبح کیا ہو گیا ہے؟ انسان اتنے دنوں بعد ملتا ہے تو ایک دوسرے کا حال احوال پوچھتا ہے، اپنی خیریت سے آگاہ کرتا ہے، ملکی حالات پر بات کرتا ہے، تم نے آتے ہی عام آدمی جیسے سوالات شروع کر دئیے۔
کیا کروں جناب، نہ حال احوال کا ہوش ہے، نہ ملک سے دلچسپی بس پریشانی کھائے جا رہی کہ بجلی کا بل کیسے ادا کروں گا اگر وہ دے دوں تو گھر کی دال روٹی کا کیا ہو گا، روٹی کھائی تو بچوں کی فیس، ماہ رمضان ہے حکومت نے عام استعمال کی چیزوں کو سستا کرنے کا اعلان کیا ہے مگر بازار جاؤ تو ٹماٹر، آلو، گھی، چینی غرض ہر چیز کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں، سحری کریں تو افطاری کے لئے کچھ نہیں ہوتا، افطاری کر لیں تو سحری کے لئے کچھ نہیں بچتا، آگے عید آ رہی ہے بچوں کے کپڑے اور جوتے خریدنے ہیں پریشانی ہی پریشانی ہے، ایسے حالات میں کسی بات کا کہاں ہوش رہتا ہے۔
تمہیں پتہ ہے ہماری صدر صاحب مصنف بن گئے ہیں انہوں نے خیر سے ایک کتاب لکھ ڈالی ہے؟
آپ کے پاس دس بارہ کتابیں ہوں گی؟
کیوں! اتنی کتابیں کیا کرو گے؟
ردی میں بیچ کر بچوں کی روٹی کا کچھ کروں گا۔
ہٹ عام آدمی، جاہل، گنوار
تم نے آج کا اخبار پڑھا ہے؟
نہیں، کیوں؟
امریکہ افغانستان اور عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے؟
تو کیا کروں؟
مقابلہ کرو
ٹماٹر میں خرید نہیں سکتا امریکہ کا مقابلہ کیسے کروں۔
دیکھ لینا ایک دن امریکہ تباہ ہو کر رہے گا۔
اس سے میرا بجلی کا بل ادا ہو جائے گا یا معاف کر دیا جائے گا؟
عام آدمی واقعی گھٹیا سوچ کے مالک ہوتے ہیں اور تم بھی ٹہرے ایک عام آدمی! میں تاریخ بدلنے کی بشارت دے رہا ہوں اور تم اپنی دال روٹی میں پڑے ہو، اپنے اندر ایک عظیم قوم والی خصوصیات پیدا کرو۔
عظیم قوم میں کیا خصوصیات ہوتی ہیں؟
ان کے اردے بلند اور کردار مضبوط ہوتے ہیں اور وہ دشمن کے آگے جھکنے سے انکار کر دیتی ہیں۔
عظیم قوم روٹی بھی کھاتی ہیں؟
وہ تو ہر کوئی کھاتا ہے۔
عظیم قومیں وہی بنتی ہیں جو مسائل میں نہیں جھکڑی ہوتیں، میں بجلی کا بل ادا کرتا ہوں تو بچوں کی فیس نہیں بچتی، فیس دیتا ہوں تو گھر کی دال روٹی کی فکر کھائے جاتی ہے، میری کمر روز بروز بڑھتی مہنگائی نے جھکا دی ہے، آپ دشمن کے آگے نہ جھکنے کی بات کرتے ہیں، مجھ سے تو سیدھے کھڑا نہیں ہوا جاتا۔
یہ سب تمھارے لیڈروں کا قصور ہے جو اس ملک کو لوٹ رہے ہیں
جو لیٹرے ہیں انہیں پکڑا جائے میری جیب پر کیوں ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے؟
تم نے انہیں ووٹ جو دئیے تھے؟
کہاں دئیے جناب! بس ایک بھٹو کو ووٹ دیا تھا اسے پھانسی پر چڑھا دیا گیا اس کے بعد ووٹ دینے سے توبہ کر لی، اسکے بعد مہنگائی سے لڑتے زندگی گزری مجھے تو ووٹ کا ہوش ہی نہیں رہا، میرے فرشتوں کو بھی پتہ نہیں کہ لیٹرے کون ہیں اور کون نہیں؟
تو اتنے وزرائے اعظم کہاں سے آئے، تمھارے جیسے دوسرے عام آدمیوں نے انہیں ووٹ دئیے ہوں گے؟
اللہ جانے کہاں سے آئے کیونکہ بھٹو کے بعد تو اقتدار کا فیصلہ کبھی ووٹروں نے کیا ہی نہیں۔
سب لیٹرے ہیں۔
میں مان لیتا ہوں سب لیٹرے ہیں مگر مجھے سزا کیوں مل رہی ہے؟
تمہیں کیا سزا مل رہی ہے؟
کوئی ایک سزا ہو تو کہوں! میں اپنے آئینی حقوق لے نہیں سکتا کیونکہ رشوت دینے کی مجھ میں سکت نہیں ہے، میں کسی ناظم کی مدد نہیں مانگ سکتا کیونکہ وہ میرے ووٹ سے بنا ہی نہیں، میں لازمی اشیائے ضرورت کے روز بروز بڑھتے ہوئے نرخوں پر اجتجاج نہیں کر سکتا کیونکہ حکومت ورلڈ بینک اور اسی طرح کے دوسرے مالیاتی اداروں کے سامنے بے بس ہے، میرا بچہ قتل ہو جائے تو میں قاتلوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ میرے پاس پولیس اور عدالت کا خرچ نہیں، میں بس میں کھڑے ہو کر سفر کرتا ہوں کیونکہ سیٹ چھین لینے کی مجھ میں طاقت نہیں، یہ سب کچھ میرے ساتھ ہو رہا ہے، جن لیڈروں کے جرائم آپ بتا رہے ہیں ان کا کیا بگڑا؟ سبھی آزادی سے اندرون و بیرون ملک مزے کر رہے ہیں اور میں آزاد ہوتے ہوئے بھی ایک قیدی کی زندگی گزار رہا ہوں، اؤ! ٹائم ہو گیا آج آخری تاریخ ہے مجھے بجلی کا بل ادا کرنا ہے، اگر آج ادا نہ ہوا تو میرے گھر کا بجلی کا میٹر کاٹ دیا جائے گا پھر واپڈا کے دھکے کھانے پڑیں گے میرے پاس تو کوئی سفارش بھی نہیں، اچھا اللہ حافظ پھر ملیں گے۔
اللہ حافظ عام آدمی بشرط زندگی پھر ملاقات ہو گی۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
واقعی پاکستانی بھائي، آج تک کسی نے بھی عام آدمی کے دکھ دردکانہیں سوچاہے بس سب اپنی اپنی بات کرتے ہیں کہ ہم غربت کوختم کردیں گے توجناب ان کامطلب ہوتاہے کہ غریب کوختم کردیں گے ۔ جیسے نہ رہے گابانس نہ بجے کی بانسری
مشرف کے سات سالہ دورمیں غربت میں انتہاہ درجے کااضافہ ہواہے اوربہت سا متوسط طبقہ بھی غریبوں میں شامل ہوگیا۔ اللہ تعالی ہم پراپنارحم وفضل کرے اورہمارے ملک پاکستان کوصحیح معنوں میں اسلام کاقلعہ بنائے (آمین ثم آمین)

والسلام
جاویداقبال
 

پاکستانی

محفلین
شکریہ قیصرانی اور شاکر بھائی

جاوید اقبال صاحب ہمارے سیاستدانوں حتی المقدار اپنا فن تو دکھلا رہے ہیں لیکن ترجیحات مقرر کرنے میں غلطی کھا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے آج غربت کی شرح انتہائی حد تک نیچے چلی گئی ہے۔
 
Top