سراج اورنگ آبادی عالم کے دوستوں میں مروت نہیں رہی!

علی وقار

محفلین
عالم کے دوستوں میں مروت نہیں رہی
شرم و حیا و مہر و شفقت نہیں رہی

ظاہر میں کیا رفیق کہاتے ہیں آپ کوں
لیکن انوں کے دل میں محبت نہیں رہی

بھولے ہیں ہر صنم کے کرشمے پہ ہوش کوں
ان زاہدوں میں کشف و کرامت نہیں رہی

مت ہو بہار گلشن دنیا کا عندلیب
اس پھولبن میں بوئے رفاقت نہیں رہی

اب ذات حق بغیر نہ رکھ دوستی سراجؔ

عالم میں آشنائی و الفت نہیں رہی
 
Top