ظالم اور محسن

محسن حجازی

محفلین
ایک سوال علم عروض کے ماہرین سے
علم عروض کے لحاظ سے ظالم اور محسن کس طرح ہم وزن ہیں؟

جہاں تک میرا مطالعہ ہے اس کے مطابق:
ظالم کے لیے:
ظ پر حرکت، الف ساکن۔ پھر ل پر حرکت اور م ساکن گویا حرکت ساکن حرکت ساکن (غالبا رکن ہوا فعلن)
محسن کے لیے:
م پر حرکت، ح ساکن، س پر حرکت، ن ساکن گویا حرکت ساکن حرکت ساکن۔ (فعلن)

اس اعتبار سے دونوں ہم وزن ہوئے۔
یہ جملہ بھی غالبا فعلن کی تکرار خامسہ کا نتیجہ ہے:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
تم کو دیکھا سامنے ایسے محسن

علم عروض کو وقت نہیں دے پا رہا کچھ والدہ کی وجہ سے مصروفیت ہے، پھر ایم ایس بھی شروع ہے، ملازمت بھی ہے، اس کے علاوہ بھی دو ایک نجی منصوبوں میں ہاتھ ڈال رکھے ہیں۔
تاہم علم عروض کے مبتدی ہیں سو رائے کی صحت پر قطعی اصرار نہیں اساتذہ آتے ہی ہوں گے تب تک ہماری طرف سے ابتدائي طبی امداد قبول فرمائيے
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک سوال علم عروض کے ماہرین سے
علم عروض کے لحاظ سے ظالم اور محسن کس طرح ہم وزن ہیں؟

محسن صاحب نے بالکل بھی ظلم نہیں کیا اپنے جواب میں :)

دونوں الفاظ میں دو دو سببِ خفیف ہیں سو ہم وزن ہیں۔

یہ جملہ بھی غالبا فعلن کی تکرار خامسہ کا نتیجہ ہے:
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن
تم کو دیکھا سامنے ایسے محسن

بالکل صحیح جا رہے ہیں آپ محسن صاحب، اس جملے میں فقط "سامنے" وزن ہے باہر ہو رہا ہے، اسکو "ہم نے" کر دیں تو وزن میں ہے، اور چونکہ بات محسن اور ظالم کی ہو رہی ہے تو:

تم کو دیکھا ہم نے ایسے "محسن"
جیسے کوئی "ظالم" کو دیکھے ہے ;)
 

محسن حجازی

محفلین
واہ وارث بھائي کیا خوب شعر کہا ہے دونوں الفاظ کو یکجا کرتے ہوئے۔
نظامی صاحب کو بھی اللہ ہی پوچھے ہمارے نام کے ساتھ ظالم لگا کر علم عروض کی کلاس لے رہے ہیں
یہ فرمائیے گا کہ 'کوئی' فعلن کے وزن پر کس طرح سے آتا ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ محسن حجازی اور محمد وارث صاحب۔
سبب کو سبب کیوں کہتے ہیں؟

سبب کے لفظی معنی رسی کے ہیں اور اس کو سبب شاید اسلیئے کہا جاتا ہے کہ یہ شعر کو 'باندھ' کر رکھتا ہے، ویسے کچھ محقیقین کے مطابق یہ لفظ سنسکرت الاصل ہے۔

واہ وارث بھائي کیا خوب شعر کہا ہے دونوں الفاظ کو یکجا کرتے ہوئے۔
نظامی صاحب کو بھی اللہ ہی پوچھے ہمارے نام کے ساتھ ظالم لگا کر علم عروض کی کلاس لے رہے ہیں
یہ فرمائیے گا کہ 'کوئی' فعلن کے وزن پر کس طرح سے آتا ہے؟


'کوئی' بڑھا 'ٹرکی' لفظ ہے، اور اسکے چار وزن استعمال کرنے کی اجازت ہے:

کوئی = کو + ئی = فع + فع = فعلن = 2 2 (سببِ خفیف + سببِ خفیف)
کوئی = کُ + ئی = ف + فع = فَعِل = 1 2 (وتدِ مجموع)
کوئی = کو + ء = فا + ف = فاع (وتدِ مفروق)
کوئی = کُ + ء = ف + ف = فَعِ 1 1 (سببِ ثقیل)
 

محمداحمد

لائبریرین
سبب کے لفظی معنی رسی کے ہیں اور اس کو سبب شاید اسلیئے کہا جاتا ہے کہ یہ شعر کو 'باندھ' کر رکھتا ہے، ویسے کچھ محقیقین کے مطابق یہ لفظ سنسکرت الاصل ہے۔




'کوئی' بڑھا 'ٹرکی' لفظ ہے، اور اسکے چار وزن استعمال کرنے کی اجازت ہے:

کوئی = کو + ئی = فع + فع = فعلن = 2 2 (سببِ خفیف + سببِ خفیف)
کوئی = کُ + ئی = ف + فع = فَعِل = 1 2 (وتدِ مجموع)
کوئی = کو + ء = فا + ف = فاع (وتدِ مفروق)
کوئی = کُ + ء = ف + ف = فَعِ 1 1 (سببِ ثقیل)

شکریہ محمد وارث بھائی۔۔۔۔!

آج اتفاقاً اس جگہ پہنچ گیا ہوں۔

اگر فرصت ملے اور اس "کوئی" کے درج بالا چاروں استعمال کی مثالیں مل سکیں تو ضرور پیش کیجے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
'کوئی' بڑھا 'ٹرکی' لفظ ہے، اور اسکے چار وزن استعمال کرنے کی اجازت ہے:

کوئی = کو + ئی = فع + فع = فعلن = 2 2 (سببِ خفیف + سببِ خفیف)
کوئی = کُ + ئی = ف + فع = فَعِل = 1 2 (وتدِ مجموع)
کوئی = کو + ء = فا + ف = فاع (وتدِ مفروق)
کوئی = کُ + ء = ف + ف = فَعِ 1 1 (سببِ ثقیل)

شکریہ محمد وارث بھائی۔۔۔ ۔!

آج اتفاقاً اس جگہ پہنچ گیا ہوں۔

اگر فرصت ملے اور اس "کوئی" کے درج بالا چاروں استعمال کی مثالیں مل سکیں تو ضرور پیش کیجے گا۔

جی حاضر ہیں۔

1 -بطور فعلن یعنی سببِ خفیف + سببِ خفیف

مبادا اُس گلی میں جاؤں تو للکار دے کوئی
کہیں ایسا نہ ہو پتھر اُٹھا کر مار دے کوئی

انور شعور کا یہ شعر خاص آپ کیلیے ڈھونڈا ہے کہ یہ غزل آپ ہی نے پوسٹ کی ہے۔ :)

2- بطور فَعِل یعنی کُ ئی وتدِ مجموع

یہ بھی بطورِ خاص آپ کیلیے انور شعور کا شعر

قلّاش گو زمین پہ مجھ سا کوئی نہیں​
پیتا ہوں زہرِ گُر سنگی، تشنگی نہیں​
اور فیض​
پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں​
راہرو ہوگا!کہیں اور چلا جائے گا​
پہلے مصرعے میں پہلا کوئی اس دوسرے وزن پر ہے اور دوسرا کوئی اگلے آنے والے وزن پر ہے۔​
3 - بطور فاع یعنی کو ء یا وتدِ مفروق​
فیض کا اوپر والا شعر، دوسرا کوئی اس وزن پر ہے۔​
مزید، فیض کی اسی نظم کا ایک اور شعر، دوسرے مصرعے میں دونوں کوئی اسی وزن پر ہیں۔​

اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کردو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

4- بطور فَ عِ یعنی کُ ء یا سببِ ثقیل

مصطفی زیدی کے دو خوبصورت شعر، دونوں میں تین جگہ کوئی اسی وزن پر ہے

کوئی ہم نفس نہیں ہے، کوئی راز داں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے

انہی پتھروں پہ چل کر، اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں، کوئی کہکشاں نہیں ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
جی حاضر ہیں۔

1 -بطور فعلن یعنی سببِ خفیف + سببِ خفیف

مبادا اُس گلی میں جاؤں تو للکار دے کوئی
کہیں ایسا نہ ہو پتھر اُٹھا کر مار دے کوئی

انور شعور کا یہ شعر خاص آپ کیلیے ڈھونڈا ہے کہ یہ غزل آپ ہی نے پوسٹ کی ہے۔ :)

2- بطور فَعِل یعنی کُ ئی وتدِ مجموع

یہ بھی بطورِ خاص آپ کیلیے انور شعور کا شعر

قلّاش گو زمین پہ مجھ سا کوئی نہیں​
پیتا ہوں زہرِ گُر سنگی، تشنگی نہیں​
اور فیض​
پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں​
راہرو ہوگا!کہیں اور چلا جائے گا​
پہلے مصرعے میں پہلا کوئی اس دوسرے وزن پر ہے اور دوسرا کوئی اگلے آنے والے وزن پر ہے۔​
3 - بطور فاع یعنی کو ء یا وتدِ مفروق​
فیض کا اوپر والا شعر، دوسرا کوئی اس وزن پر ہے۔​
مزید، فیض کی اسی نظم کا ایک اور شعر، دوسرے مصرعے میں دونوں کوئی اسی وزن پر ہیں۔​

اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کردو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

4- بطور فَ عِ یعنی کُ ء یا سببِ ثقیل

مصطفی زیدی کی دو خوبصورت شعر، دونوں میں تین جگہ کوئی اسی وزن پر ہے

کوئی ہم نفس نہیں ہے، کوئی راز داں نہیں ہے
فقط ایک دل تھا اپنا سو وہ مہرباں نہیں ہے

انہی پتھروں پہ چل کر، اگر آ سکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں، کوئی کہکشاں نہیں ہے

بہت بہت بہت شکریہ وارث بھائی۔

میں اس "کوئی" میں کافی اٹکتا تھا، آپ نے بہت اچھی طرح سمجھایا ہے۔ یعنی اس میں کافی گنجائش ہے۔

اور مثالوں میں آپ نے اتنے یادگار شعر لکھے ہیں کہ لطف دوبالا ہوگیا۔ :)
 
Top