طبِ نبوی اور شہد

الف نظامی

لائبریرین
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں:-
ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیا کہ میرے بھائی کو اسہال ہورہے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاکہ شہد پلاو۔ وہ پھر آیااور مطلع کیا کہ دستوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اسے پھر شہدہی کی ہدایت کی گئی اور اس طرح و ہ تین مرتبہ اضافہ کی شکایت لے کر اور شہد پینے کی ہدایت لے کر چلا گیا۔ جب چوتھی مرتبہ آیا اور شہد کا پھر سنا تو بولا کہ اس سے تو اسہال بڑھتے جاتے ہیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ اللہ تعالی نے سچ کہا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹ کہتا ہے۔ اور وہ تندرست ہوگیا۔


علم الادویہ اور اپنے افعال کے لحاظ سے شہد ملین بھی ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے شہد کو بار بار دینے سے پہلے تو پیٹ میں جمع جراثیم کی Toxins خارج ہوئیں اور پھر اس نے جراثیم کو ہلاک کیا۔اور اس طرح مریض کے شفا یا ب ہونے میں اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ وقت لگا لیکن اس وقت کاہر حصہ مریض کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔ شہد جراثیم کو مارتا اور مقوی ہے۔ پرانے ڈاکٹر پیچش کے علاج کی ابتدا کسٹرائیل سے کرتے تھے تا کہ زہریں نکل جائیں۔ اسہال کے علاج میں اہم ترین مسئلہ اور ضرورت سبب کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے جسم سے نکل چکے نمکیات اور پانی کی کمی کو پورا کرناہے۔شہد وہ عظیم اور منفرد دوائی ہے جو کمزوری دور کرتی ہے۔ پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور جراثیم کو ہلاک کر کے آنتوں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔

لاہور میں ہیضہ کی ایک شدید وبا کے دوران خاکسار کو بھی اسہال ہوگیا۔ چونکہ اس بیماری کا کنٹرول ہماری منصبی ذمہ داری تھی اس لئے متعدی امراض کے ہسپتال کے سپرنٹندنٹ سے برسبیل تذکرہ بات ہوئی کہ میں بھی لپیٹ میں آگیا۔انہوں نے ایک آدمی کو مناسب ادویہ لانےکی ہدایات کی تو میں نے ان کے استعمال سے انکار کرتے ہوئے صرف شہد پر گزارا کرنے کا خیال ظاہر کیا۔ وہاں پر موجود تمام ڈاکٹر ہنس پڑے ۔ چنانچہ اتمام ِ حجت کے لئے میں ان کے دفتر میں اس وقت تک بیٹھا رہا جب تک کہ شہد پی کر تندرست نہ ہوگیا۔

علاج کی ترکیب یہ تھی:
پانی کے گلاس میں 2 چمچے شہد ڈال کر اپنے سامنے رکھ لیا۔ کام بھی ہوتا رہا اور گھونٹ گھونٹ شہد بھی پیاجاتا رہا ۔ جب ایک گلاس ختم ہوا تو دوسرا آگیا۔12 بجے دوپہر سےشام 5 بجے تک تین گلاس شہدپیاگیا۔ دوسرے گلاس کی ابتدا میں ایک اجابت مزید ہوئی اور اس کےبعد چین آگیا۔پیٹ کا بوجھ پہلے گلاس کے ساتھ ہی ختم ہوگیا تھا۔جب ہسپتال سے باہر نکلے تو جسم میں نہ کوئی تھکن اور نہ ہی بیماری کے بعد کمزوری کا کوئی نشان تھا۔
ڈاکٹروں کو یقین نہ تھا کہ اتنی شدید تکلیف کسی جراثیم کش دوائی کے بغیر محض شہد پینے سے دور ہوسکتی ہے۔ اس لئےتندرستی تک کا عرصہ ان کے درمیان گزارا تا کہ ان کو اطمینان رہے کہ دوسری کوئی دوائی نہیں کھائی گئی۔ اس مشاہدے کے بعد ہیضہ اور پیچش کے سینکڑوں مریضوں کو شہد پلایا گیا اور وہ کسی علاج کے بغیر شفایاب ہوئے۔اسی قسم کا ایک مظاہرہ ڈھاکہ میڈیکل کالج میں بھی دکھایا گیا۔
اسہال کے لئے شہد سے بہتر ، مفید ، یقینی اور موثر کوئی دوائی نہیں۔

"علاج نبوی اور جدید سائنس ، پیٹ کی بیماریاں" از ڈاکٹر خالد غزنوی
روحانی بابا
 
Top