طالبان کابل میں داخل ہوگئے، عام معافی کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
طالبان کابل میں داخل ہوگئے، عام معافی کا اعلان
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2213440-taliban-1629016888-511-640x480.jpg

دارالحکومت کا پُرامن طور پر کنٹرول چاہتے ہیں، طالبان (فوٹو: فائل)

کابل: طالبان جلال آباد اور مزار شریف کو فتح کرنے کے بعد کابل کے مضافات میں داخل ہوگئے جب کہ ترجمان طالبان نے دارالحکومت میں پُرامن طریقے سے داخل ہونے اور عام معافی کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ طالبان کابل میں تمام اطراف سے داخل ہوگئے۔ سائرن بج رہے ہیں اور چاروں طرف سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جب کہ فضا میں ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں۔

افغانستان میں ترجمان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ دارالحکومت کو طاقت کے ذریعے فتح کرنے کا منصوبہ نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی سے انتقام لیں گے۔ ہمارے جنگجو کابل کے داخلی دروازوں پر کھڑے ہیں اور پُر امن طریقے سے داخل ہونا چاہتے ہیں۔

عالمی میڈیا کے ذرائع کے مطابق طالبان اور کابل میں صدارتی محل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان کی خواہش ہے کہ افغان فوج ہتھیار ڈال دے تاکہ خوں ریزی نہ ہو۔ مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے بعد داخلی دروازوں پر موجود طالبان جنگجوؤں کو دارالحکومت کے مرکز میں داخل ہونے کا حکم دیا جائے گا۔

دوسری جانب دوحہ میں طالبان کے ترجمان کا بھی یہی کہنا ہے کہ کابل میں داخل ہونے والے جنگجوؤں کو تشدد سے گریز کا حکم دیا گیا ہے جب کہ جو بھی مخالف لڑائی کے بجائے امن پر آمادہ ہو انھیں جانے دیا جائے گا اور خواتین سے محفوظ علاقوں میں جانے کی درخواست کی ہے۔

عینی شاہدین نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ دارالحکومت میں طالبان جنگجوؤں کو بہت ہی معمولی مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔ کابل یونیورسٹی آج صبح ہی خالی کردی گئی تھی اور تمام طالبات گھروں کو جا چکی ہیں۔ عوام گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔

ادھر صدر اشرف غنی کے چیف آف اسٹاف نے ٹویٹر پر کابل کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ براہ کرم فکر نہ کریں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے. کابل کی صورتحال کنٹرول میں ہے تاہم تین افغان حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جنگجو دارالحکومت کے کالکان ، قرا باغ اور پغمان اضلاع میں موجود ہیں۔

دوسری جانب امریکی حکام نے بتایا کہ سفارت کاروں کو سفارت خانہ سے قلعہ بند وزیر اکبر خان میں واقع ہوائی اڈے پر لے جایا جا رہا یے جب کہ مزید امریکی فوجی انخلاء میں مدد کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ طالبان اس سے قبل اہم شہر جلال آباد اور مزار شریف پر قبضہ کر چکے ہیں اور طور خم بارڈر تک کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ صرف کابل ایسا شہر باقی بچا تھا جہاں طالبان کی عمل داری قائم نہیں ہوسکی تھی۔
 
Top