اقتباسات صید الخاطر از امام ابن جوزی( اردو ترجمہ )

سیما علی

لائبریرین
اسی قسم کی یہ حکایت ہے کہ بشر حافؒی سفر میں تھے ،ایک اور شخص بھی ساتھ ہو لیا ،اس ساتھی کو پیاس لگی تو کہنے لگا اس کنویں سے پانی پی لیں ،بشر نے فرمایا اگلے کنویں تک صبر کرو ،وہاں تک پہنچے تو پھر فرمایا اگلے کنویں تک اور ایسے ہی اسے بہلاتے رہے پھر متوجہ ہو کر فرمایا کہ دنیا کا سفر یوں طے ہوتا ہے -بس جو شخص اس اصول کو سمجھ گیا وہ نفس کو بہلاتا ہے اور اس کے ساتھ نرمی کرتا ہے اور اچھے اچھے وعدے سناتا ہے تاکہ وہ ذمے لگے ہوئے احکام کی پابندی کرتا رہے -جیسا کہ ایک بزرگ اپنے نفس سے کہا کرتے تھے بخدا میں جو تجھے تیری اس مرغوب و محبوب چیز سے روکتا ہوں تو تیری بھلائی اور بہتری کے لیے -ابو یزؒید کا مقولہ ہے میں اپنے نفس کو الله تعالیٰ کی طرف چلاتا رہا اور یہ رویا کرتا تھا حتی کہ اب یہ ہنستے ہوئے چلتا ہے ،لہٰذا جان رکھیے کہ نفس کے ساتھ خاطر مدارات رکھنا اور نرم معاملہ کرنا لازم ہے اور یہ راہ اسی سے طے ہوگی بس یہ ایک اشارہ ہے جس شرح طویل ہے -
بہت خوب اندازتربیت نفس ۔۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں تزکیہ نفس کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
 

سید عمران

محفلین
غالب نے بالکل بے جا بات کی ہے -
شاعری فتوی نہیں ہوتا نری لفاظی ہوتی ہے...
نہ ہی پڑھنے والے اسے دین کا مسئلہ سمجھ کر قبول کرتے ہیں...
ورنہ بے شمار اشعار ہیں جن پر کلام ہوسکتا ہے...
دوسری بات جس شعر کو آپ نے اپنے تئیں ہائی لائٹ کرنے کی کوشش کی ہے اس پر تو ہم نے کچھ تبصرہ کیا ہی نہیں تھا...
آخری بات ہم نے کسی کی ذات کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی نہ ہی کسی کی بات رد کی ہے صرف ایک بات کی وضاحت کی ہے!!!
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
شاعری فتوی نہیں ہوتا نری لفاظی ہوتی ہے...
نہ ہی پڑھنے والے اسے دین کا مسئلہ سمجھ کر قبول کرتے ہیں...
ورنہ بے شمار اشعار ہیں جن پر کلام ہوسکتا ہے...
عمران بھائی فتویٰ کے لیے تو ہم اہل تقویٰ سے رجوع کریں گے ہر ایک سے لیں گے بھی نہیں ،یہاں بات تنقید کی ہو رہی ہے جو کہ ہونی چاہیے-اور غالب عام شاعر تھے بھی نہیں ان کا دعویٰ تھا :

یہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا

جبکہ اس غزل کے مطلع میں انھوں نے بہت بنیادی غلطی کی ہے اور میرا غالب گمان ہے کہ یہ غزل انھوں نے اپنے انتخاب میں شامل نہیں کی تھی ،بعد میں لوگوں نے ان کا متروک کلام دیوان میں شامل کر دیا -

اگر شاعری پہ فتویٰ نہیں لگ سکتا تو اقبال کے خلاف بھی تو فتاویٰ موجود ہیں جس پہ انھوں نے کہا تھا
یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف
دوسری بات جس شعر کو آپ نے اپنے تئیں ہائی لائٹ کرنے کی کوشش کی ہے اس پر تو ہم نے کچھ تبصرہ کیا ہی نہیں تھا...
آخری بات ہم نے کسی کی ذات کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی نہ ہی کسی کی بات رد کی ہے صرف ایک بات کی وضاحت کی ہے!!!
الله تعالیٰ منبر کو بھی ان آوازوں سے دوبارہ مانوس کرے جو اکابر کے دور میں لگا کرتی تھیں ،میں معذرت خواہ ہوں ، میں معذرت چاہتا ہوں ،مجھ سے غلطی ہو گئی -
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
بہت خوب اندازتربیت نفس ۔۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں تزکیہ نفس کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
آمین جزاک الله خیر
خالہ تزکیہ نفس کرنے سے زیادہ کرانے والا کام ہے یعنی خود نہیں ہوگا کوئی اور کرے گا ،جس طرح کتنا بڑا سرجن ہو اپنی سرجری نہیں کر سکتا اسی طرح انسان بنیادی طور پہ اپنا عاشق ہے اپنی اصلاح بھی کرے گا تو بگاڑ ہی پیدا کرے گا -اس لیے جس طرح تزکیہ نفس پہلے انبیاء کرتے تھے اب سچے نائبین رسول صلّی الله علیہ وسلم کرتے ہیں -

خود سےاپنی اصلاح کے متعلق میری تک بندی دیکھیے :
اپنی اصلاح آپ کر رہے ہیں
آپ تو گویا پاپ کر رہے ہیں
نفس اپنا مٹانا تھا، الٹا
آپ اسے "مائی باپ" کر رہے ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
الله جل شانہ کی پناہ ڈھونڈنا
بعض حکمرانوں کے ساتھ میری مذہبی ان بن ہو گئی کیونکہ میں اپنی تقریروں میں قرآن کے کلام الله ہونے کا، اس کے قدیم ہونے کا ذکر کرتا تھا نیز یہ کہ میں حضرت ابو بکرصدیق رضی الله تعالیٰ عنہ کی افضلیت کا اظہار کرتا تھا -میں نے ایک رات الله تعالیٰ کے ساتھ مناجات کرتے ہوئے کہا :

میرے آقا تمام لوگوں کی پیشانیاں تیرے قبضے میں ہیں ،ان میں سے کوئی بھی مجھے تکلیف پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتا جب تک تیرا فیصلہ نہ ہو اور خود تیرا فرمان مبارک ہے "وما ھم بضارین بہ من احد الا باذن الله" (اور وہ الله تعالیٰ کے حکم کے بغیر کسی کا نقصان نہیں کر سکتے ) اور ایک پریشان حال کا دل تو نے اس فرمان کے ساتھ خوش کر دیا ہے :"قل لن یصیبنا الا ما کتب الله لنا"(تو کہہ دے ہم کو ہرگز نہ پہنچے گا مگر وہی جو الله تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دیا ہے )اور اگر مخالفوں میں سے کسی کے ذریعے تو نے ایسا فیصلہ فرما دیا جس میں میری رسوائی ہے تو مجھے اپنی جان سے بڑھ کر اس مخالف کی نصرت کے خطرے کا اندیشہ ہے کہ چرچا ہو جائے گا اگر یہ حق پہ ہوتا تو یوں اس کی رسوائی نہ ہوتی ، اگر میں اپنے گناہوں اور خطاؤں کو دیکھوں تو میں رسوائی ہی کے قابل ہوں تاہم میں اس سنت پر زندگی گزارتا ہوں جس کی تو نصرت فرماتا ہے، پس مجھے تو اپنی پناہ میں داخل کر لے اور مجھے تیرے نیک بندوں کی ایک جماعت نے تیری امانت میں دیا ہے ،میری وجہ سے نہ سہی ،ان کی وجہ سے میری حفاظت فرما-میرے آقا میرے دشمن کے مقابلے میں میری مدد فرما کہ وہ کما حقہ تیری معرفت نہیں رکھتے اور ہر حال میں تجھ سے اعراض کیے ہوئے ہیں اور میں ہرچند گنہگار ہوں مگر منسوب تو تیری ہی طرف ہوں -
 
Top