صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک پير 7 اکتوبر 2019
1833440-cpecpakistangawadarport-1570446108-981-640x480.jpg

سی پیک سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اتھارٹی کے اکثریتی ارکان کی منظوری سے ہوگا: فوٹو: فائل


اسلام آباد: حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کا اطلاق پورے پاکستان میں ہوگا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کا مسودہ منظوری کے لیے صدر پاکستان کوبھجوا دیا گیا ہے جب کہ آرڈیننس کا اطلاق پورے پاکستان میں ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس نہ ہونے کے باعث فوری طور پر آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مسودہ کے مطابق سی پیک اتھارٹی 10 ارکان پرمشتمل ہوگی، وزیر اعظم 4 سال کے لیے اتھارٹی کے چیئرپرسن، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اورارکان کی تعیناتی کریں گے، اتھارٹی کا چیف ایگزیکٹو20 گریڈ کا سرکاری آفسرہوگا اور دفتراسلام آباد میں قائم کیا جائے گا، سی پیک سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اتھارٹی کے اکثریتی ارکان کی منظوری سے ہوگا۔

اتھارٹی پاکستان اورچین کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کا تعین کرے گی، جس کے ساتھ ساتھ جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی اورجوائنٹ ورکنگ گروپ کے درمیان موثررابطے کا کردارادا کرے گا۔ اتھارٹی رولزکے مطابق سی پیک بزنس کونسل قائم کرے گی اور اسے اپنے ماتحت ملازمین کی تقرری کا بھی اختیار حاصل ہوگا۔

مسودہ میں کہا گیا کہ سی پیک اتھارٹی کے لیے بجٹ مختص ہوگا، اتھارٹی سی پیک سے متعلق کوئی بھی تفصیلات طلب کرنے کی مجازہوگی اور ہرسال اپنی مالی رپورٹ وزیر اعظم کو جمع کروائے گی، اس کے علاوہ پاکستان اورچین کے مابین مفاہمتی یادداشتوں کے مطابق کام کرے گی، سی پیک منصوبوں سے مستفید ہونے والا کوئی بھی شخص اتھارٹی کا حصہ نہیں ہوگا۔

اتھارٹی سی پیک منصوبوں کے حوالے سے صوبوں اوروزارتوں کے درمیان رابطہ کاری کرے گی، جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی اورجوائنٹ ورکنگ گروپ کے درمیان موثر رابطے کا کردارادا کرے گا جب کہ پاکستان اور چین کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کا تعین کرے گی۔
 
Top