صبر،شکر اور بجلی

اظہرالحق

محفلین
کراچی روشنیوں کا شہر ہے ، مگر آج کل اندھیروں میں ڈوبا ہے ، دن میں بھی اور رات میں بھی ، دن میں سورج آگ برساتا ہے اور رات میں جگراتا ہے ۔ ۔ ۔ پڑھنے والے بچے کتابوں کو ہاتھ میں لے کر سوچ رہے ہیں کہ یہ کتابیں بریل (اندھوں کے پڑھنے والی تحریر) میں ہوتی تو اچھا تھا ، دفتر جانے والے رات کو جاگتے ہیں اور دن کو دفتر میں بھی نہیں سو پاتے کیونکہ وہاں کونسی بجلی ہے ۔ ۔ ۔ کراچی ساحل کے کنارے ہیں مگر چلو بھر پانی نہیں ملتا ، حکمرانوں کی تو آنکھ کا بھی پانی مر گیا ہے ۔۔ ۔ ویسے پانی کے مرنے کی بات اچھی ہے ، لگتا ہے اسی طرح سے بجلی بھی مر گئی ہے ، اگر مری نہیں تو کم سے کم نزع جیسی حالت میں ہے جسکی وجہ سے ، لوگ واپس پتھر کے زمانے میں لوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں ، جہاں چقماق سے آگ لگائی جائے اور پتوں سے پنکھا جھلایا جائے ۔ ۔ حواتین کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ اور کوسنے کہاں سے لے کر آئیں ۔ ۔ ۔ لگتا ہے کے ای ایس سی کا جوڑی دار واپڈا ۔۔ ۔ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کی ہمت نہیں رکھتا ۔ ۔ ۔ کہتے ہیں بجلی کا شاک بہت سخت ہوتا ہے (کبھی تجربہ کر کہ دیکھیں) مگر کراچی والے کہتے ہیں بجلی کا شاک جب نہیں ہوتا تو ہی بڑا شاک ہوتا ہے ، اب لوگ اتنے شاکی ہو گئے ہیں ، کہ اگر بجلی آ بھی جائے تو اسے آن نہیں کرتے کہ کیا فائدہ ابھی دوبارہ چلی جائے گی
بجلی کے فائدے تو بہت ہیں مگر اسکے نہ ہونے کے زیادہ فائدے ہیں ، جسے صرف ہمارے حکمران ہی سمجھ سکتے ہیں ، کب سے لوگ کہ رہے تھے کہ ہماری قوم کب جاگے گی ، اب دیکھیں پوری قوم نہ سہی کم سے کم کراچی والے تو ضرور جاگ رہے ہیں ۔ ۔ ۔ اور دوسرا فائدہ یہ بھی تو ہے کہ جب ساری رات آپ جاگیں گے تو کسی چور اچکے کی ہمت نہیں ہو گی آپ کو لوٹنے کی ۔ ۔ ۔ اور دوسری بات جب دن میں آپ سو جائیں گے (اگر موقعہ ملے گا ) تو کام سے نجات ۔۔ آرام ہی آرام ۔ ۔ اور ویسے ہماری اپوازیشن بھی تو عوام کو سڑکوں پر لانا چاہتی ہے اگر بجلی ہو گی تو کون آئے گا سڑکوں پر یا کھلے مقامات پر ۔۔ ۔اور ایک اور فائدہ جسے ہماری عوام نظر انداز کر رہی ہے ، پہلے بجلی کا بل تنخواہ کے برابر ہوتا تھا اب کچھ کم ہو جائے گا ، جس سے مہنگائی پر قابو پایا جا سکے گا ، اور ایک اور بڑا فائدہ کہ عوام صبر اور شکر کی مشق کر سکے گی ، جب بجلی نہیں ہو گی تو صبر کرے گی اور جب ہو گی تو شکر ۔ ۔ یہ صرف از صرف ہماری موجودہ حکومت کی وجہ سے ہے کہ ہم دنیا اور دین اپنا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ اور موجودہ روشن خیالی کو دیکھنے کے لئے جس اندھیرے کی ضرورت ہے ۔ ۔ وہ ہمیں حکومت ہی فراہم کر رہی ہے ورنہ آنکھوں پر مہنگائی کی ککری جمائے ہمیں روشنی کی کرن کہاں نظر آتی ہے ۔۔ اسی لئے تو میں کہتا ہوں کہ روشنیوں کے شہر کا اندھیرا بھی اتنا روشن ہے کہ ۔ ۔ ۔ آنکھ کچھ دیکھ ہی نہیں پاتی ۔ ۔۔اور جو دیکھتی ہے وہ کہ نہیں سکتے اور جو کہتے ہیں وہ کر نہیں سکتے اور جو کرتے ہیں وہ اندھیرا ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آتے ۔ ۔۔کچھ بھی ہو ۔ ۔ ہماری حکومت نے کامیابی سے ہمیں وہ سب کچھ دیا ہے جسکے ہم متمنی تھے ۔ ۔ ۔ صبر اور شکر ۔ ۔

زندہ باد کے ای ایس سی
زندہ باد واپڈا
زندہ باد ۔ ۔ ۔زندہ باد شہری حکومت
زندہ باد ۔ ۔ ۔ مشرف کی حکومت
 

قیصرانی

لائبریرین
شکریہ اظہر بھائی، ویسے کراچی میں کے ای ایس سی بٍک چکی ہے۔ اور اب یہ مشرف حکومت کے دائرے سے باہر ہے۔ دوسرا ایک شہر کی حالت پر پورے ملک یا پوری حکومت کو کوسنا، کافی عجیب لگتا ہے۔ یہی کراچی جب سے ایم کیو ایم آئی ہے، ساری حکومتوں کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دوسرا کراچی کی گرمی اور پنجاب یا بلوچستان کی گرمی سے بہت کم ہوتی ہے۔ اس لیے اتنا بھی نہ کہیں :)
غلام
 
یونس بٹ والا انداز

کہا جاتا ہے کہ کسی ملک کی ترقی کا حال جاننا ہو تو اس کی بجلی کی پیداوار کا جائزہ لو۔ کراچی اور پاکستان کی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اس لیے اس کی حالت کو باقی ملک کے لیے بھی ایک بڑا اشاریہ سمجھا جا سکتا ہے۔

اظہر تم آج کل باقاعدگی سے ادھر لکھ رہے ہو بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ویسے ایک چیز میں نے نوٹ کی ہے کہ تمہارے جملے جلدی جلدی موضوع بدلتے ہیں۔ اس میں کچھ کچھ یونس بٹ والا انداز آتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یونس بٹ والا انداز

شارق مستقیم نے کہا:
کہا جاتا ہے کہ کسی ملک کی ترقی کا حال جاننا ہو تو اس کی بجلی کی پیداوار کا جائزہ لو۔ کراچی اور پاکستان کی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اس لیے اس کی حالت کو باقی ملک کے لیے بھی ایک بڑا اشاریہ سمجھا جا سکتا ہے۔

اظہر تم آج کل باقاعدگی سے ادھر لکھ رہے ہو بہت اچھا لگ رہا ہے۔ ویسے ایک چیز میں نے نوٹ کی ہے کہ تمہارے جملے جلدی جلدی موضوع بدلتے ہیں۔ اس میں کچھ کچھ یونس بٹ والا انداز آتا ہے۔
اظہر بھائی کو اونچا اڑانے کے لیے یہ بادٍ مخالف چلائی جاتی ہے شارق بھائی :wink:
غلام
 
Top