شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے

نسیم زہرہ

محفلین
کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے
شہر سارا ہی پریشان ہوا پھرتا ہے
کیسا عاشق ہے ترے نام پہ قرباں ہے مگر
تیری ہر بات سے انجان ہوا پھرتا ہے
ہم کو جکڑا ہے یہاں جبر کی زنجیروں نے
اب تو یہ شہر ہی زندان ہوا پھرتا ہے
شب کو شیطان بھی مانگے ہے پناہیں جس سے
صبح وہ صاحب ایمان ہوا پھرتا ہے
جانے کب کون کسے مار دے کافر کہہ کے
شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے
 
آخری تدوین:

سحرش سحر

محفلین
زبردست ...خوب....
اور یہ بھی سچ ہے کہ عاشق خواہ اپنے محبوب کا کتنا بھی بے قدرہ ہو مگر کسی اور کو اس کے محبوب کے نام پر اسے چھیرنے کا حق حاصل نہیں ....لہذا رقیبوں کے لیے احتیاط لازم ہے ۔
 
آخری تدوین:
Top