شہرِ نبی ﷺ کے سامنے آہستہ بولیے۔امجد اسلام امجد

سیما علی

لائبریرین
شہرِ نبی ﷺکے سامنے آہستہ بولیے
دھیرے سے بات کیجیے آہستہ بولیے

اُن کی گلی میں دیکھ کر رکھیے ذرا قدم
خود کو بہت سنبھالیے آہستہ بولیے

ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند
پیشِ نبی ﷺجو آیئے آہستہ بولیے

شہرِ نبی ﷺہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ
کہتے ہیں اس کے راستے آہستہ بولیے

ہر اک سے کیجیے گا یہاں مسکرا کے بات
جس سے بھی بات کیجیے آہستہ بولیے

آداب یہ ہی بزمِ شہِ دو جہاں کے ہیں
سر کو جھکا کے آئیے آہستہ بولیے

امجدؔ وہ جان لیتے ہیں سائل کے دل کی بات
پھر بھی جو دل مچل اُٹھے آہستہ بولیے
 
آخری تدوین:

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند
پیشِ نبی ﷺجو آیئے آہستہ بولیے

شہرِ نبی ﷺہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ
کہتے ہیں اس کے رستے آہستہ بولیے
سبحان اللہ ، سبحان اللہ

دوسرے شعر میں رستے نہیں راستے ہو گا یہ لفظ
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
شہرِ نبی ﷺکے سامنے آہستہ بولیے
دھیرے سے بات کیجیے آہستہ بولیے

اُن کی گلی میں دیکھ کر رکھیے ذرا قدم
خود کو بہت سنبھالیے آہستہ بولیے

ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند
پیشِ نبی ﷺجو آیئے آہستہ بولیے

شہرِ نبی ﷺہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ
کہتے ہیں اس کے راستے آہستہ بولیے

ہر اک سے کیجیے گا یہاں مسکرا کے بات
جس سے بھی بات کیجیے آہستہ بولیے

آداب یہ ہی بزمِ شہِ دو جہاں کے ہیں
سر کو جھکا کے آئیے آہستہ بولیے

امجدؔ وہ جان لیتے ہیں سائل کے دل کی بات
پھر بھی جو دل مچل اُٹھے آہستہ بولیے
سبحان اللہ۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ سیما آپا۔
سلامت رہیئے۔آمین۔
 
Top