شہادت بہ حسن روایت

نور وجدان

لائبریرین
دل کے ٹکرے شُروع ہوگئے اور ہاشمی چراغوں سے اُجالا کرنے لگا یہ قَلم ... حَلم سے رکھ لفظ اے قلم! ہاشمی چراغوں سے دل روشن ہونے جارَہا ہے! استاد کہتے ہیں اسے جو ہدایت کا چراغ پہلے روشن کردے! دل میں اسم الہی کی تکرار ہے اور دفینے کی تہہ میں ھو لکھا ہے ......

سینے میں اَحد کا میدان ہے اور حمزہ پِیا کی قبر ہے! بوطالبی چراغ، ہاشمی روشنی .... رضاعی بھائی، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ... غنیم کی سرحدوں میں گھرے، دلیری سے لڑتے رہنے والے میرے محبوب صحابی نے جان کی قربانی سے دریغ نَہ کیا .... ناک، کان، ہاتھ، ہاتھ، غرض عضو عضو قربان ہُوا! دل والے حاضرین ...یہ وہ قربانی ہے جو اک ہاشمی چراغ کا خاصہ ہے!

دل کی سرزمین پر جبل احد پر حمزہ پیا شَہید ہوئے ... دل کو دُکھ ہے؟ دل کو غم ہے؟ دل نازاں ہے ایسی قربانی پر ... سرخ تیروں سے زخم کھانے والے، دل میں احد احد کہنے والے اللہ کے وجود کا اثبات ہیں ... اللہ قران پاک میں فرماتا ہے...

ولا تقولو لمن یقتل فی سبیل اللہ اموات بل احیاء ولکن تشعرون

وجود اثبات حق کا دلیل ہے،
حمزہ شہید ہو کے بھی شاہد ہے
دل نَذر کیا گیا تھا راہ خدا میں
بعد میں جان کا نذرانہ دیا گیا
نعرہ تکبیر اللہ اکبر کہا گیا تھا
اکبریت کو شَہادت سے بتایا گیا
چشم نم عالیجناب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہوئی تھی
ہاشمی چراغ فنا بعد بقا ہوا ہے

بوطالبی دہن، داؤدی لحن لیے شاہِ نجاش کے سامنے کون تھے؟ جعفر طیار بن ابوطالب برادر علی شبیہِ صاحب جمال سید البشر صلی اللہ علیہ والہ وسلم ...ہاشمی چراغ روشنی کرے، دل میں خشیت نہ اترے؟ ورتل القران سے وجلت قلوبھم کا سفر نَہ ہو؟ کیا ممکن ہے! شاہ نجاش نے عیسوی قندیل کا قصہ سُنا اور دل تیقین سے اسکا حق حق کرنے لگا! دربار میں ھو کی خاموشی چھا گئی ....
حق ھو! حق ھو! حق ھو! حق ھو!

گفتار میں اللہ کی شان جعفر
کردار میں اللہ کا ایقان جعفر
زیست کا قصہ ء صداقت ہے
شہادتِ جعفر حق کی امامت ہے

موتہ کا میدان اور عَلم جعفر رضی تعالی عنہ کے ہاتھ میں ... تیر سے تیغ سے لہو لہو بدن ...سرخی دیکھ گگن کی! ارض پر گرتا رہا لہو اور نازاں ہوئی زمین! شاہِ ہاشم ہیں جعفر طیار! پرواز میں شہباز ہیں جعفر طیار! آنکھ سے نہ پائیے لفظ میرے، دل میں اتر جائیے! دیکھیے گھڑ سوار لہولہو گھوڑے سے لگا عَلم کو سنبھالے! واہ کیا ذیشان ہے! جس کی شان رشک ملائک ہے! جس کو پَر دیے گئے پرواز کو! حق کو بھی تو پیار ہے نا جعفر سے! اس لیے تو بُلالیا سکینت کی نیند میں .... میرے دل میں اردن کی سرزمین روشن ہے اور جنگ و جدل نے حرف و صنعت میں جہاد نہیں سیکھا!
اللہ نے فرمایا اس لیے شہید کو مردہ نَہ کہو! شہید زندہ ہے! جس کی زیست حق کا اثبات ہو! وہی احسن التقویم کی بنیاد ہے

حق کی زَمین میں مقدس ترین مقام ہے کعبہ! علی رضی تعالی عنہ کی ولادت کی جا ہے! مولود کعبہ نے شان سے آنکھ کھولی! حرمت کی مثال فاطمہ بنت اسد تھیں ان کی ماں، جن کی تربیت میں ذیشان مثل خورشید ایمان لانے والوں میں سبقت کرگئے! گویا اللہ کے پیغام پر لبیک کہہ دیا بنا کسی تردد کے!

نے رد کفر، نے جنگ و جدال سے،
کلمہ ء حق پڑھا حق کی مثال سے
آیتِ تمجید لوحِ دل پر اتری ہے
علی بُراق ہاشمی، الواجد کا وجد
الماجد کی تمجید، آیتِ تطہیر
ولایت کی زمین، امامت کے تاج
نور کے آفتاب، تجلیات کا مرقع
ناطق قران ہیں اسم الہی ہیں
العلی کی مثال، قدسی تخت ہیں
جبروتی کرسی، ھاھوت پر فائز
صبر کا اخبار ہیں، لوح قرانی ہیں
مقطعات کا علم، گنجینہ الاسرار

امام علی ایمان لائے! وصال آیت پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا وقت .... امام علی ساکت! ہر شے میں سکتہ ء درد، دل کی کرسی ہجرت میں لرزے لرزے گرتے گرتے بچی ہے! علی رضی تعالی عنہ کو جب یقین آیا تھا تو وفا کی لاج نبھاتے آیت پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تدفین کی ...کیا سعادت پائی! حق والے ہیں! اس پاک مقدس آیت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو لحد میں اتارے صامت ہوگئے! عالم ھو میں سب ہوا ...آنکھ اشکبار تھی، دل میں اللہ اللہ کی صدا تھی ..وہاں پر شجر بمثال مرا دل بھی رویا تھا! میں نے جب دیکھا یہ منظر تو لرز اُٹھا دِل ....!


جانتے تھے شہادت ان کی راہ دیکھتی ہے! مرغ جس دن بانگ دینے سے گھبرا گئے! سحر نمودِ صبح سے گھبرائے! سپاہی گھبرائے گھبرائے سب! فضا پر ملول تھی! اشک بندیاں میری دیکھو دل والو ...اک مرغ بسمل کی مانند تڑپ رہی تھی میں، امام علی مسجد میں تھے اور میرا دل لرزاں! جب تلوار چلائی گئی! مسجد خون سے نہلا دی گئی! امام علی نے کہا میں کامیاب ہوگیا ... حی الفلاح کی آذان پر شہید

ہاشمی چراغ گیا نہیں، میرے سینے میں فانوسِ نور میں لُو کا نام ہے یہ ..... یہ چل رَہی ہے رِوایت، اشک بہ اشک، دل بہ دل، لعل بہ لعل ...

.اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ .....

روحِ حسینی استقلال آہنی
روح حسینی لوحِ قرانی
روحِ حُسینی باعمل کہانی
الا اللہ سے نسبت چلانی
روح حسینی، زنجیرِ الہی
روحِ حُسینی، پیہم جاودانی
روح حُسینی، جہاد ایمانی
روح حسینی، قربانی پرانی
روح حسینی، یقین کا اثبات
روح حسینی، کوثر کی بات
روحِ حسیی، تار حریر ریشم
روح حسینی، سیف اللہ
روح حسینی رخِ وجہ اللہ
روحِ حُسینی الحی القیوم
روحِ حسینی کربل کی نشانی

خاک کربل نازاں بہ ایں ہاشمی و بو طالبی چراغ! مقتلِ کربل میں کچھ مردان مثلِ علی، کچھ مردان مثل جعفر، کچھ مردان مثلِ حُر تھے! حُر والوں نے جان دے دی، بَہا دیا خون! زمین سرخ کردی! مردان مثل جعفر نے عَلم کی حفاظت میں جان دیدی کہ اسلام زندہ رہا ان کی قربانی سے! مردان مثل علی نے اَبدی چَراغ روشن کیے اسلام کی حرمت خلافت سے مملوکیت میں بدل نہیں سکتی! زمین پر انسان نائب ہے، اللہ حاکم ہے! یہی تو لڑائی تھی ساری کہ حاکمیت اللہ کی اور انسان اسکا نائب! حسینی قربانی یاد رکھنے والو! فخر سے سر بلند کرلو! خلافت آج بھی جارہی ہے جبکہ بادشاہت مٹ چکی ہے! جس جس کو خلیفہ الارض کا ناز حاصل ہے! مل کے اک نعرہ لگاؤ
حسین زندہ باد!
خلافت زندہ باد!
اللہ مالک و مقتدر!
اللہ العلی! اللہ الوالی
اللہ حق! اللہ والے حق
 
Top