شکستہ دل مدتوں سے ہوں میں

شکستہ دل مدتوں سے ہوں میں
جگر بھی اب خون ہو چلا

خدا کی جو مصلحت وہ بہتر
اُسی میں شاید میرا بھلا ہے

کوئی ہے اچھا تو اپنے حق میں
کوئی برا ہے تو اس کا ذمہ

نہ اس کی نعمت کے مستحق ہم
نہ بد کی ہم پر کوئی بلا ہے
 
Top