شکایت ہے نہ ہی کوئی گلہ تم سے

مانی عباسی

محفلین
شکایت ہے نہ ہی کوئی گلہ تم سے۔
بروز_حشر پوچھے گا خدا تم سے۔

تم اپنی خو کے قیدی, اور میں اپنی کا
دعا کے بدلے لوں گا بد دعا تم سے۔

تمہیں حق ہے کرو منظور یا پھر رد۔
جو دل میں تھا وہی کچھ ہے کہا تم سے۔

وسیلے رابطے کے توڑنے والے۔
تعلق تو رہے گا خواب کا تم سے۔

کبھی دل تم پہ آیا تھا, دوانہ تھا
مگر اے دلبر اب دل بھر گیا تم سے

مجھے تم نے بلاک ایسے کیا ہے کیوں
میں نے ایسا غلط کیا کہہ دیا تم سے

بنے پھرتے ہو باتوں کے گرو مانی۔
مگر اک دل نہ الجھایا گیا تم سے۔
 
Top