شوقِ سفر زمان میں تھا کہیں‌

ظفری

لائبریرین
شوقِ سفر زمان میں تھا کہیں‌
پر راستہ مکان میں تھا کہیں

فاصلہ جو کبھی طے نہ ہوا
وہ ہمارے درمیان میں تھا کہیں‌

پتہ ڈھونڈتے رہےجہاں میں
وہ میرے سامان میں تھا کہیں

میری حدیں تھیں زمیں سے منسلک
رہتا وہ آسمان میں تھا کہیں

جو سچ جس پر سزا ہوئی مجھے
وہ اس کے بیان میں تھا کہیں

ظفر بسمل ہوا جس تیر سے وہ
اس کی کمان میں تھا کہیں​
 

الف عین

لائبریرین
وہی بات جو میں ہمیشہ کہتا ہوں۔
جو شوق سفر زمان میں تھا
اک راستہ سا مکان میں تھا
الفاظ وہی ہیں، بس ذرا |بحر بند‘ کر دیا ہے اور حسین تر ہو گیا ہے شعر!!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
وہی بات جو میں ہمیشہ کہتا ہوں۔
جو شوق سفر زمان میں تھا
اک راستہ سا مکان میں تھا
الفاظ وہی ہیں، بس ذرا |بحر بند‘ کر دیا ہے اور حسین تر ہو گیا ہے شعر!!
لیکن ان کی ردیف کہیں اور چلی گئی !! ۔۔۔ اب اس تخلیق کا حصہ نہیں بن سکتی !! ÷÷÷
بحر کون سی ہے، میں سمجھا نہیں ۔۔ اور ظفری بھائی ۔۔۔ غزل نمبر تو لکھیں ۔۔ ورنہ ہم اسے آپ کی پہلی غزل سمجھیں گے ۔۔ خدا معلوم آپ کب سے شاعری کر رہے ہیں ۔۔
 

عظیم

محفلین
لیکن ان کی ردیف کہیں اور چلی گئی !! ۔۔۔ اب اس تخلیق کا حصہ نہیں بن سکتی !! ÷÷÷
بحر کون سی ہے، میں سمجھا نہیں ۔۔ اور ظفری بھائی ۔۔۔ غزل نمبر تو لکھیں ۔۔ ورنہ ہم اسے آپ کی پہلی غزل سمجھیں گے ۔۔ خدا معلوم آپ کب سے شاعری کر رہے ہیں ۔۔


خدا کو معلوم نہیں بھائی خدا تو علم رکھتا ہے !!! معلوم تو ہمیں اور آپ کو ہونا چاہئے !
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
خدا کو معلوم نہیں بھائی خدا تو علم رکھتا ہے !!! معلوم تو ہمیں اور آپ کو ہونا چاہئے !
ہمیں اور آپ کو کیوں معلوم ہونا چاہئے؟ شاعر کو معلوم ہونا چاہئے نا!! غزل نمبر؟؟ ۔۔۔ (اور یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ ان کو بھی معلوم ہوگا !!)
 

عظیم

محفلین
ہمیں اور آپ کو کیوں معلوم ہونا چاہئے؟ شاعر کو معلوم ہونا چاہئے نا!! غزل نمبر؟؟ ۔۔۔ (اور یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ ان کو بھی معلوم ہوگا !!)

مجھے تو لگتا ہے کہ ابھی مجھے بھی معلوم نہیں ۔ میں تو چلا معلوم کرنے ۔ آپ غزل نمبر دیکھئے !
 
Top