شعر

سحر کائنات

محفلین
کبھی تو شہر ستم گراں میں کوئی محبت شناس آئے
وہ جس کی آنکھوں سے نور چھلکے لبوں سے چاہت کی باس آئے

ہماری جانب سے شہر والوں میں یہ منادی کراؤ شاہد
جسے طلب ہو متاع غم کی, وہ ہم فقیروں کے پاس آئے
 
Top