شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

مرا ہمرنگ ہے سیماؔب رنگِ عالمِ کثرت
بغیرِ اضطراب و درد، دُنیا میں بسر کیوں ہو

سیماؔب اکبر آبادی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

وقارِ عِشق کی غایت سے محرُوم ہو چکا ہُوں میں
غرورِ حُسن اب مجھ سے گوارا ہو نہیں سکتا

سیماؔب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آرزوؤں کے سمن زاروں میں آج !
رنگ، بُو، چھب، رُوپ، رس کچھ بھی نہیں

میں تجھے ڈُھونڈوں کہاں، ڈُھونڈوں کہاں
میری نظروں سے گریزاں ۔ روشنی !

مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین

نظریں ملیں تو مل گیا دِل کو بھی اعتبار
دل کا مُعاملہ بھی نصیبِ نظر ہُوا

پہلی نظر تو آنکھ سے جاں میں اُتر گئی
پھر ایسا تجربہ نہ کبھی عُمر بھر ہُوا

باؔقر زیدی
 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
احباب میرے اس طرح مجھ پر ہیں طعنہ زن
جیسے خلوص نام ہی نادانیوں کا ہے

کچھ خوف احتساب نہ سود و زیاں کا ڈر
یہ فائدہ تو بےسروسامانیوں کا ہے

مرتضٰی برلاس
 

صائمہ شاہ

محفلین
جب خلوص دل نہ شامل ہو تو پھر کیسا ملاپ
ساتھ اٹھتے بیٹھتے بھی مسئلہ رہنا ہی تھا

خامشی سے بھی مرے دل میں کسک رہنی ہی تھی
اور کہہ کر بھی بہت کچھ بن کہا رہنا ہی تھا

مرتضٰی برلاس
 

طارق شاہ

محفلین

ہر گوشۂ نظر میں ہے اِک محشرِ خیال
گبھرا گئے ہیں، اپنی نگاہِ رسا سے ہم

اب تک نہ حدِّ منزلِ عِشق و وفا ملی
گو اِنتہا کی کھوج میں ہیں اِبتدا سے ہم

سیمؔاب اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

وہ چشم گلابی دیکھی جب، یُوں بادہ کشی کو بُھولے ہم
تھے کہتے مے کا جام جسے، پھر نام نہ اُس کا یاد رہا

نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

گو ناز اُٹھائے ، ظلم سہے یا کھینچے رنج بہت، لیکن!
شمشاد قدوں کی چاہت میں ہاں دِل تو ہمارا شاد رہا

نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

جو بس چلے، تو وہ سِمٹا لے ہر نموئے بدن !
حیا سے اپنی، کوئی یُوں تھکا ہُوا نہ ملا

شاؔد تمکنت
 

طارق شاہ

محفلین

اب بھی اِک عمر پہ جینے کا ، نہ انداز آیا
زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا، میں باز آیا

شاؔد عظیم آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دھیان رہ رہ کے، اُدھر کا مجھے دِلواتا ہے !
دم نہ آیا مرے تن میں کوئی دمساز آیا


شاؔد عظیم آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دِل جو گبھرائے قفس میں ، تو ذرا پر کھولوں
زور اِتنا بھی ، نہ اے حسرتِ پرواز آیا


شاؔد عظیم آبادی
 
Top