شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

ہر سانس میں اِنسان سوئے موت رواں ہے
فریاد، کہ دیکھی نہیں جاتی یہ تباہی

جوؔش ملیح آبادی
 
آخری تدوین:
19059306_227968757708869_8060163061473148400_n.jpg

میں کسی کے دست طلب میں ہُوں،تو کسی کے حرف دُعا میں ہُوں۔۔۔!
میں نصیب ہُوں کسی اور کا ، مُجھے مانگتا کوئی اور ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین

کوئی میرے سِوا، اُس کا نِشاں پا ہی نہیں سکتا
کوئی، اُس بارگاہِ ناز تک جا ہی نہیں سکتا
کوئی اُس کے جنُوں کا زمزمہ گا ہی نہیں سکتا
جھلکتی ہے مِرے اشعار میں جولانیاں اُس کی

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

کاش وہ پہلی محبّت کے زمانے آتے
چاند سے لوگ مِرا چاند سجانے آتے

رقص کرتی ہُوئی پھر بادِ بہاراں آتی
پُھول لے کر وہ مجھے خود ہی بُلانے آتے

بارشوں میں وہ دھنک ایسی نِکلتی اب کے
جس سے موسم میں وہی رنگ سُہانے آتے

ہر طرف دیکھ رہے ہیں مِرے ہم عُمر خیال
راہ تکتی ہُوئی آنکھوں کو سُلانے آتے

اندرا ورما
دہلی، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

لِلّٰہ الحمد، کہ دِل شُعلہ فشاں ہے اب تک
پیر ہے جسم، مگر طبع جواں ہے اب تک

برف باری ہے مہ و سال کی سر پر ،لیکن
خُون میں گرمئ پہلوُئے بُتاں ہے اب تک

سر پہ ہر چند مہ و سال کا غلطاں ہے غُبار
فکر میں تاب و تب کاہکشاں ہے اب تک

کب سے نبضوں میں وہ جھنکار نہیں ہے، پھر بھی
شعر میں زمزۂ آبِ رَواں ہے اب تک

زندگی کب سے ہے کانٹوں کی تِجارت سے فِگار
پھر بھی تخئیل میں پُھولوں کی دُکاں ہے اب تک

جوؔش ملیح آبادی
 
شوق کیا کیا دکھائے جاتا ہے​
دل تجھے بھی بھلائے جاتا ہے​

حال کس سے کہوں کہ ہر کوئی​
اپنی اپنی سنائےجاتا ہے
ناصر کاظمی​
 
Top