شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کیا یک دِلی ہے، ہم نے جو کہہ بھیجا اے نظیؔر !
تم بِن ہمارے دِل کو ستاتی ہے چاندنی

سُن کر پیامبر سے کہا جاکے تُو یہ کہہ !
البتہ اپنا جی بھی کُڑھاتی ہے چاندنی

گر ہم بغیر واںشبِ مہ سے ہو تم خفا
تو تم بغیر یاں کسے بھاتی ہے چاندنی

نظؔیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

موضوعِ سُخن ہے وہی افسانۂ شیریں
محِفل ہو کوئی، رونقِ محفِل تو وہی ہے

وہ رنگ ، وہ آواز، وہ سج اور وہ صُورت
سچ کہتے ہو تم، پیار کے قابِل تو وہی ہے

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

عین ہنگامِ طَرَب، رُوحِ طَرَب تھرّا گئی
دفعتاََ دِل کے اُفَق پر اِک گھٹا سی چھا گئی

ایک آغوشِ تمنّا کا تقاضا دیکھ کر
ایک دِل کی سرد مِہری بھی مجھے یاد آگئی

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا سے کیا عرضِ تمنّا پہ ہُوئے جاتے ہیں
سچ تو یہ ہے، کوئی اُن سا بھی نہ بد خُو ہوگا


نواب ناظم علی خاں ہجؔر
 

طارق شاہ

محفلین

ہم تو مجبُور ہیں دِل سے، کہ سنبھلتا ہی نہیں!
وہ بھی ہُونگے کوئی ،دِل پر جنھیں قابُو ہوگا


نواب ناظم علی خاں ہجؔر
 

طارق شاہ

محفلین

تم جسے آگ کا تریاق سمجھ لیتے ہو
دینے لگ جائے تو پانی بھی دُھواں دیتا ہے

اظہر فراغ

بہاولپور، پاکستان
 

طارق شاہ

محفلین

وہ جو اِک شخص مجھے طعنۂ جاں دیتا ہے
مرنے لگتا ہُوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ہے

اظہر فراغ

بہاولپور، پاکستان
 

طارق شاہ

محفلین

جانے کب طُوفان بنے اور رستہ رستہ بچھ جائے
بند بنا کر سَو مت جانا، دریا آخر دریا ہے

اُمیؔد فاضلی
(ارشاد علی)
 

طارق شاہ

محفلین

مقتل کی طرح سو گئی کیا گھر کی فضا بھی ؟
آتی نہیں اب دِل کے دھڑکنے کی صدا بھی


اُمیؔد فاضلی
(ارشاد علی)
 

طارق شاہ

محفلین

میری دُنیائے وفا میں کیا سے کیا ہونے لگا
اِ ک دَرِیچہ بند مجھ پر، ایک وا ہونے لگا

اِک نگاہِ ناز کی پِھر نے لگیں آنکھیں مجاؔز
اِک بُتِ کافر کا دِل درد آشنا ہونے لگا

مجاؔز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

اُلجھنوں سے گبھرائے، میکدے میں در آئے!
کِس قدر تن آساں ہے ذوقِ رائیگاں اپنا

مجاؔز لکھنوی

(اسراالحق مجاؔز)
 
Top