شریکِ گل رہا آوارہِ صبا بھی رہا (مظفر وارثی)

زبیر مرزا

محفلین
شریکِ گل رہا آوارہِ صبا بھی رہا
اور اپنی ذات کے صحرا میں لاپتہ بھی رہا

کیا طویل سفر میں نے راستوں کے بغیر
مگر غبارسے سارابدن اٹا بھی رہا

ملے ہر ایک سے طعنے سلامتی کے مجھے
کسے خبرمیں اندرسے ٹوٹتا بھی رہا

سماعتوں کی ہے مقروض میری گویائی
سخن بلب بھی رہا تشنہِ صدا بھی رہا

کٹی ہے عمر مظفر عجب دوراہے پر
میں اپنے آپ سے خوش بھی رہا خفا بھی رہا

(مظفروارثی کے مجموعے لہجہ سے انتخاب)
 
Top