شرمندگی اور سجاد میر

یوسف-2

محفلین
بینظیر کے قتل پر موت کا رقص جاری تھا دکانیں اور گودام لوٹے گئے تھے تو کسی نے طعنہ نہیں دیا کہ ہم وحشی ہیں ۔۔۔ ایسی باتیں ناموس رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم) پر ہی کیوں سوجھتی ہیں؟ سجاد میر کا فکر انگیز کالم


p2_22.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بھرپور تحریر۔۔۔ گرچہ میں صحافیوں کو پسند نہیں کرتا۔ مجھے ان سے ہمیشہ خیانت کا گمان ہوتا ہے۔ مجھے یوں لگتا ہے جیسے جھوٹ کا اقرار کر کے کچھ اور ہے جس کو یہ چھپا گئے ہیں۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر حقیقت جاننا ہے تو میڈیا پر اور خاص طور پر پاکستانی میڈیا سے دور رہو۔ یہ مکروہ چہرے صرف اک رخ کا اک حصہ دکھاتے ہیں۔ یہ اس مکھی کی مانند ہیں جو پورا جسم چھوڑ کر زخم پر بیٹھتی ہے۔ ویسے بھی ہم سب گفتار کے بہترین غازی ہیں۔اور تو اور ہم نے تو شطرنج کی چالوں پر جنگیں جیت رکھیں ہیں۔ مگر کمال کی ترجمانی کر دی اس کالم میں سجاد میر صاحب نے۔ میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
شکریہ نیرنگ بھائی!
- گرچہ میں صحافیوں کو پسند نہیں کرتا۔
× یہ آپ کا حق ہے، جسے چاہیں پسند کریں جسے چاہیں ناپسند کریں

- مجھے ان سے ہمیشہ خیانت کا گمان ہوتا ہے۔
(×) ویسے میری یہ ذاتی رائے ہے، جس سے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں :p کہ کسی بھی پیشہ ور گروپ کو بحیثیت مجموعی ”رَد “ کرنا اور اُن سے ”ہمیشہ“ منفی گمان رکھنا کوئی دانشمندانہ رویہ نہیں ہے۔ ہرت پروفیشن میں اچھے بُرے لوگ ضرور ہوتےے ہیں، کسی میں کم تو کسی میں زیادہ ۔ کسی بھی پیشہ مین سو فیصد دیانت دار لوگ نہیں ہوتے اور نہ ہی سو فیصد خائن۔ اگر آپ اپنے ”ہم پیشہ“ لوگوں پر بھی نظر ڈالیں تو وہاں بھی ۔۔۔ :p

- مجھے یوں لگتا ہے جیسے جھوٹ کا اقرار کر کے کچھ اور ہے جس کو یہ چھپا گئے ہیں۔
(×) ”ادیب اور شاعر“ کی طرح صحافی اپنی پروڈکٹس (یعنی خبر، کالم، اداریہ، مضامین وغیرہ) ”تن تنہا“ تیار نہیں کرتے۔ ان پروڈکٹس کی ”پیشکش“ میں صحافی کے ساتھ ساتھ صحافی مالکان اور حکومت (بصورت سرکاری قوانین، حکومتی سنسرو پریشرو اشتہارات اور قارئین و ناظرین کی ”پسند و انتخاب و خرید“ ) برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ :p

- میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر حقیقت جاننا ہے تو میڈیا پر اور خاص طور پر پاکستانی میڈیا سے دور رہو۔
(×) گویا آپ کے خیال میں غیر پاکستانی میڈیا حقیقت پیش کرتا ہے :eek: آپ کی اس ”سادگی اور سادہ دلی“ پر قربان ہونے کو جی چاہتا ہے۔ آپ کے اس کمنٹس سے تو صاف صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ لوکل میڈیا کے ساتھ ساتھ (نام نہاد) انٹر نیشنل میڈیا کی ”اصلیت“ سے بھی ناواقف ہیں حضور :D

- یہ مکروہ چہرے صرف اک رخ کا اک حصہ دکھاتے ہیں۔
(×) دنیا کا ہر میڈیا اپنے پسندیدہ رُخ کا پسندیدہ حصہ دکاتے ہیں۔ جیسے ”مغربی میڈیا“ مسلم ورلڈ کی ”خوبیوں“ کو چھپاتا اور ”خامیوں“ کو اجاگر کرتا ہے۔ یہی میڈیا ”غیر مسلم ورلڈ“ کی ”اجتماعی خامیوں“ کو چھپاتا اور خوبیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ مثالوں کے لئے کتابوں کی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں،یہ سطور ناکافی ہوں گی :p

- یہ اس مکھی کی مانند ہیں جو پورا جسم چھوڑ کر زخم پر بیٹھتی ہے۔
(×) ہاں یہ بات ”جزوی“ طور پر درست ہے۔ اور اس کی ”وجہ“ اس کی ”کم سنی“ یا ”غیر بلوغت“ ہے۔ ”پاکستانی الیکٹرانک میڈیا“ کی عمر ہی کتنی ہے۔ اور پرنٹ میڈیا بھی اُس معاشرے کی ”پیداوار“ ہے، جہاں کی ”خواندگی کی شرح“ (تعلیم کی شرح نہیں) بیس پچیس فیصد سے زائد نہیں رہی ہے۔ ایک ایسے نیم در نیم خواندہ معاشرے کے نسبتاً بہت ہی کم عمر ”میڈیا“ کا موازنہ سو فیصد لٹریسی ریٹ والے ایک صدی سے زائد ”صحافتی تجربہ “ والے معاشرے کے میڈیا سے کیسے کرسکتے ہیں۔ کیا کسی پرائمری کے ”طالب علم“ اور پی ایچ ڈی کے ”طالب علم“ کی ”امتحانی کاپیوں “ میں لکھے گئے متن کا باہم ”موازنہ“ کرکے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پرائمری کا طالب علم تو نرا جاہل ہے۔ اسے تو لکھنا ہی نہیں آتا :eek:

- ویسے بھی ہم سب گفتار کے بہترین غازی ہیں۔اور تو اور ہم نے تو شطرنج کی چالوں پر جنگیں جیت رکھیں ہیں۔
(×) متفق۔ اس ”ہم سب“ میں ”مَیں“ بھی شامل ہوں اور ”آپ“ بھی۔ :eek:

- مگر کمال کی ترجمانی کر دی اس کالم میں سجاد میر صاحب نے۔ میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
(×) پاکستانی صحافت میں ”سجاد میروں“ کی کبھی کمی نہیں رہی ہے۔ ہان یہ ضرور ہے کہ ”میر جعفروں او رمیر صادقوں“ کی بھیڑ میں انہیں ”تلاش“ کرنا پڑتا ہے۔ ہر شعبہ حیات میں ”ہیرے“ تلاش کرنے پڑتے، بن ڈھونڈے نہیں ملا کرتے۔:eek:

آپ زندہ صاحب قلم ”پاکستانی صحافی کالم نگاروں“ میں ڈاکٹر صفدرمحمود، عرفان صدیقی، عطا ء الحق قاسمی، حامد میر، سلیم صافی، جاوید چوہدری، امجد اسلام امجد، رئیس فاطمہ، زاہدہ حنا، سجاد میر، ابو نثر، فاروق قیصر، مستنصر حسین تارڑ، طاہر مسعود، عبداللہ طارق سہیل، ہارون رشید، خالد مسعود خان، اوریا مقبول جان وغییرہ کو پڑھ کر دیکھیں۔ ان کی رائے، تجزیوں اور نقطہ نظر سے اختلاف ممکن ہے لیکن ان کی دانش، دیانت، علم، اسلوب وغیرہ سے ”انکار“ نہین کیا جاسکتا۔ ایسے ہی تقریباً اتنے ہی ”صاحب کردار“ صحافی اور بھی ہیں، ہمارے پرنٹ میڈیم میں۔ واضح رہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے صحافت کا ایک ادنیٰ طالب ہونے کے ناطے میں ان قلمکار صحافیوں سے بخوبی واقف ہوں۔ تاہم ان مین سے ہر ایک کے ہرایک نقطہ نظر سے میرا بھی متفق ہونا ضروری نہیں :D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ نیرنگ بھائی!
- گرچہ میں صحافیوں کو پسند نہیں کرتا۔
× یہ آپ کا حق ہے، جسے چاہیں پسند کریں جسے چاہیں ناپسند کریں

- مجھے ان سے ہمیشہ خیانت کا گمان ہوتا ہے۔
(×) ویسے میری یہ ذاتی رائے ہے، جس سے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں :p کہ کسی بھی پیشہ ور گروپ کو بحیثیت مجموعی ”رَد “ کرنا اور اُن سے ”ہمیشہ“ منفی گمان رکھنا کوئی دانشمندانہ رویہ نہیں ہے۔ ہرت پروفیشن میں اچھے بُرے لوگ ضرور ہوتےے ہیں، کسی میں کم تو کسی میں زیادہ ۔ کسی بھی پیشہ مین سو فیصد دیانت دار لوگ نہیں ہوتے اور نہ ہی سو فیصد خائن۔ اگر آپ اپنے ”ہم پیشہ“ لوگوں پر بھی نظر ڈالیں تو وہاں بھی ۔۔۔ :p
درست فرمایا پر جب تالاب ہی میلا ہو تو تہہ تلک کیسے نظر جائے

- مجھے یوں لگتا ہے جیسے جھوٹ کا اقرار کر کے کچھ اور ہے جس کو یہ چھپا گئے ہیں۔
(×) ”ادیب اور شاعر“ کی طرح صحافی اپنی پروڈکٹس (یعنی خبر، کالم، اداریہ، مضامین وغیرہ) ”تن تنہا“ تیار نہیں کرتے۔ ان پروڈکٹس کی ”پیشکش“ میں صحافی کے ساتھ ساتھ صحافی مالکان اور حکومت (بصورت سرکاری قوانین، حکومتی سنسرو پریشرو اشتہارات اور قارئین و ناظرین کی ”پسند و انتخاب و خرید“ ) برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ :p
میں نے یہ کب کہا کہ اکیلا قصور وار ہے۔ مگر اپنے الفاظ کا تو اکیلا ہی ذمہ دار ہے نہ

- میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر حقیقت جاننا ہے تو میڈیا پر اور خاص طور پر پاکستانی میڈیا سے دور رہو۔
(×) گویا آپ کے خیال میں غیر پاکستانی میڈیا حقیقت پیش کرتا ہے :eek: آپ کی اس ”سادگی اور سادہ دلی“ پر قربان ہونے کو جی چاہتا ہے۔ آپ کے اس کمنٹس سے تو صاف صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ لوکل میڈیا کے ساتھ ساتھ (نام نہاد) انٹر نیشنل میڈیا کی ”اصلیت“ سے بھی ناواقف ہیں حضور :D
میڈیا کو ہی پسند نہیں کرتا۔ کبھی ان کو بھی نہیں سنتا۔ وہ تو ان سے بھی بڑے جھوٹے ہیں۔ لیکن بحثیت پاکستانی یہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا نہیں ہوتے۔

- یہ مکروہ چہرے صرف اک رخ کا اک حصہ دکھاتے ہیں۔
(×) دنیا کا ہر میڈیا اپنے پسندیدہ رُخ کا پسندیدہ حصہ دکاتے ہیں۔ جیسے ”مغربی میڈیا“ مسلم ورلڈ کی ”خوبیوں“ کو چھپاتا اور ”خامیوں“ کو اجاگر کرتا ہے۔ یہی میڈیا ”غیر مسلم ورلڈ“ کی ”اجتماعی خامیوں“ کو چھپاتا اور خوبیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ مثالوں کے لئے کتابوں کی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں،یہ سطور ناکافی ہوں گی :p
صد متفق

- یہ اس مکھی کی مانند ہیں جو پورا جسم چھوڑ کر زخم پر بیٹھتی ہے۔
(×) ہاں یہ بات ”جزوی“ طور پر درست ہے۔ اور اس کی ”وجہ“ اس کی ”کم سنی“ یا ”غیر بلوغت“ ہے۔ ”پاکستانی الیکٹرانک میڈیا“ کی عمر ہی کتنی ہے۔ اور پرنٹ میڈیا بھی اُس معاشرے کی ”پیداوار“ ہے، جہاں کی ”خواندگی کی شرح“ (تعلیم کی شرح نہیں) بیس پچیس فیصد سے زائد نہیں رہی ہے۔ ایک ایسے نیم در نیم خواندہ معاشرے کے نسبتاً بہت ہی کم عمر ”میڈیا“ کا موازنہ سو فیصد لٹریسی ریٹ والے ایک صدی سے زائد ”صحافتی تجربہ “ والے معاشرے کے میڈیا سے کیسے کرسکتے ہیں۔ کیا کسی پرائمری کے ”طالب علم“ اور پی ایچ ڈی کے ”طالب علم“ کی ”امتحانی کاپیوں “ میں لکھے گئے متن کا باہم ”موازنہ“ کرکے یہ کہا جاسکتا ہے کہ پرائمری کا طالب علم تو نرا جاہل ہے۔ اسے تو لکھنا ہی نہیں آتا :eek:
یہاں بھی متفق اور امید ہے کہ بہتری کی راہیں نکلیں گی

- ویسے بھی ہم سب گفتار کے بہترین غازی ہیں۔اور تو اور ہم نے تو شطرنج کی چالوں پر جنگیں جیت رکھیں ہیں۔
(×) متفق۔ اس ”ہم سب“ میں ”مَیں“ بھی شامل ہوں اور ”آپ“ بھی۔ :eek:
میں تو شامل ہوں۔ آپکا معلوم نہیں، کیا ہی کیا ہے میں نے اپنی اوسط عمر آدھی سے زیادہ گزار چکا اور اک اینٹ اس ملک کے معاشرے کی تعمیر میں نہیں رکھ سکا

- مگر کمال کی ترجمانی کر دی اس کالم میں سجاد میر صاحب نے۔ میں نے جانا گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
(×) پاکستانی صحافت میں ”سجاد میروں“ کی کبھی کمی نہیں رہی ہے۔ ہان یہ ضرور ہے کہ ”میر جعفروں او رمیر صادقوں“ کی بھیڑ میں انہیں ”تلاش“ کرنا پڑتا ہے۔ ہر شعبہ حیات میں ”ہیرے“ تلاش کرنے پڑتے، بن ڈھونڈے نہیں ملا کرتے۔:eek:
بجا فرمایا۔ مگر بات وہی ہے کہ مٹی اور گند میں پڑا ہیرا کیسے تلاشا جائے۔

آپ زندہ صاحب قلم ”پاکستانی صحافی کالم نگاروں“ میں ڈاکٹر صفدرمحمود، عرفان صدیقی، عطا ء الحق قاسمی، حامد میر، سلیم صافی، جاوید چوہدری، امجد اسلام امجد، رئیس فاطمہ، زاہدہ حنا، سجاد میر، ابو نثر، فاروق قیصر، مستنصر حسین تارڑ، طاہر مسعود، عبداللہ طارق سہیل، ہارون رشید، خالد مسعود خان، اوریا مقبول جان وغییرہ کو پڑھ کر دیکھیں۔ ان کی رائے، تجزیوں اور نقطہ نظر سے اختلاف ممکن ہے لیکن ان کی دانش، دیانت، علم، اسلوب وغیرہ سے ”انکار“ نہین کیا جاسکتا۔ ایسے ہی تقریباً اتنے ہی ”صاحب کردار“ صحافی اور بھی ہیں، ہمارے پرنٹ میڈیم میں۔ واضح رہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے صحافت کا ایک ادنیٰ طالب ہونے کے ناطے میں ان قلمکار صحافیوں سے بخوبی واقف ہوں۔ تاہم ان مین سے ہر ایک کے ہرایک نقطہ نظر سے میرا بھی متفق ہونا ضروری نہیں :D

بجا فرمایا آپ نے پر اب تو اعتبار بھی کرنا جبر کرنا ہے۔ دانشوری کی باتیں عمل سے ہوں تو مزا اور ہے۔ اور منہ زبانی ہوں تو مزا اور
 

زبیر مرزا

محفلین
بہت ہی لاجواب تحریر اور تجزیہ - تصویرکا دوسرارُخ پیش کیا گیا اورساتھ ہی بہت سی اہم باتوں کو عمدگی سے واضح کیا ہے سجاد میر صاحب
نے- گنتی کے چند ہی صحافی ہیں جومثبت اور تعمیری سوچ کی ترویج کررہے ہیں -
 

یوسف-2

محفلین
بہت ہی لاجواب تحریر اور تجزیہ - تصویرکا دوسرارُخ پیش کیا گیا اورساتھ ہی بہت سی اہم باتوں کو عمدگی سے واضح کیا ہے
سجاد میر صاحب نے- گنتی کے چند ہی صحافی ہیں جومثبت اور تعمیری سوچ کی ترویج کررہے ہیں -
مَیں سمجھا آپ اس خاکسار کا ذکر فرما رہے ہیں :p آگے دیکھا تو سجاد میر کا نام لکھا تھا :D
 
Top