شراب چیز ہی ایسی ہے

قیصرانی

لائبریرین
یہ رہے اس کے بول


شراب چیز ہی ایسی ہے نہ چھوڑی جائے
یہ میرے یار کے جیسی ہے نہ چھوڑی جائے

ہر ایک شئے کو جہاں میں بدلتے دیکھا ہے
مگر یہ ویسے کی ویسی ہے

شراب چیز ہی ایسی ہے نہ چھوڑی جائے
یہ میرے یار کے جیسی ہے نہ چھوڑی جائے

اسی کے دم سے پگھلتی ہیں یہ بوجھل راتیں
مگر یہ پانی کے جیسی ہے نہ چھوڑی جائے

یہ میرے یار کے جیسی ہے نہ چھوڑی جائے
شراب چیز ہی ایسی ہے

یہی تو ٹوٹے دلوں کا علاج ہے انجم
میں کیا کہوں تجھے کیسی ہے نہ چھوڑی جائے

یہ میرے یار کے جیسی ہے نہ چھوڑی جائے
شراب چیز ہی ایسی ہے
 
Top