شراب، بادہ ، ساقی، میخانہ، مینا، پر اشعار

عرفان سرور

محفلین
یار کی مے گوں چشم نے اپنی ایک نگہ سے ہم کو نظیر
مست کیا، اوباش بنایا، رند کیا، بدنام کیا

نظیر اکبر آبادی
 
وہ روشنی ، وہ رنگ ، وہ حدّت ، وہ آب لا
ساقی طلوع ہوتا ہوا آفتاب لا

زلفوں کے جال ہوں کہ بھنوؤں کے ہلال ہوں
اچھی سی چیز کر کے کوئی انتخاب لا

ساقی کوئی بھڑکتی ہوئی سی شراب دے
مطرب کوئی تڑپتا ہوا سا رباب لا

ہلکی سی بے حسی بھی بہاروں کی موت ہے
تھوڑی سی دیر بھی نہیں واجب ، شراب کا

ساقی عدم نے کر ہی دیا ہے سوال اگر
حیلے نہ ڈھونڈ کوئی مناسب جواب لا

شاعر : عبدلحمید عدم
 
مقدار ہے دوا کی زروری بقدرِ زخم
صدمہ شدید تر تھا، ستم اِنتہا کا تھا

اک پورا مئے کا حوض مجھے پینا پڑھ گیا
کیوں کے ڈسا ہوا میں کسی پارسا کا تھا

عبدالحمید عدم​
 
Top